• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر غلام سرور کو عدالتی نوٹس جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کو ڈیل اور میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کو جعلی قرا دینے پر وفاقی وزیر غلام سرور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔

وفاقی وزیر غلام سرور کو عدالتی نوٹس جاری


اسلام آباد ہائی کورٹ کی چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر سماعت کی۔

کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ وفاقی وزیر غلام سرور خان نے نجی ٹی وی پروگرام میں نواز شریف کی رہائی کو ڈیل کا حصہ قرار دیا، ایک طرف حکومت ڈیل سے انکار کر رہی ہے اور دوسری جانب وفاقی وزیر ڈیل کا کہہ رہے ہیں۔

درخواست میں بتایا گیا کہ وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ میں ردو بدل کیا گیا ہے، آپ پیمرا سے نجی ٹی وی کے پروگرام کا ریکارڈ طلب کر لیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نےکمرہ عدالت میں موجود وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کو روسٹرم پر بلا کر کہا کہ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، آپ بتائیں کہ وزیر نے ایسی کوئی بات کی یا نہیں؟

فردوس عاشق اعوان نے عدالت کو بتایا کہ یہ حکومتی پالیسی نہیں، وفاقی وزیر نے اگر ایسا کچھ کہا ہے تو وہ ان کی ذاتی رائے ہو گی جسے وزیراعظم کے نوٹس میں لایا جائے گا، میں وفاقی وزیر کی طرف سے یہاں کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایک وفاقی وزیر اپنی حکومت کی جانب سے بنائے گئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کو کیسے جعلی کہہ سکتا ہے؟ حکومت اپنے وزراء کے ذریعے خود اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہی ہے ؟

چیف جسٹس نے فردوس عاشق اعوان کو مخاطب کر کے کہا آپ وفاقی حکومت کی ترجمان ہیں، اس متعلق دیکھیں، جب عدالت میں زیر سماعت کیسز پر بات کریں گے تو اس کا اثر تمام سائلین کے کیسز پر آئے گا، آپ ایگزیکٹوز نے تو عوام کا اداروں پر اعتماد بحال کرنا ہے

فردوس عاشق اعوان نے عدالت سے کہا کہ میرا کیس الگ رکھیں، غلام سرور خان کے ساتھ نتھی نہ کریں، غلام سرور خان کا بیان ان کا انفرادی فعل ہے، تاہم عدالت نے کیس الگ رکھنے کی استدعا مسترد کردی۔

فردوس عاشق اعوان کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان کی جانب سے غیر مشروط معافی نامہ بھی جمع کرا دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے نجی ٹی وی پروگرام میں وفاقی وزیر کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ عدالتی ریکارڈ پر لانے کا حکم دیا، جبکہ فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کیس یکجا کر کے 14 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

تازہ ترین