پاکستان مسلم لیگ ن کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، شہباز شریف نے سینئر رہنماؤں کو نواز شریف کے موقف سے آگاہ کر دیا اور کہا کہ نواز شریف نے دو ٹوک کہہ دیا ہے حکومت کی شرط منظور نہیں ، علاج کی خاطر بیرون ملک جانے کے مشروط بانڈ کو حکومت این آر او بنا دے گی اور کردار کشی کرے گی جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کی سزائیں معطل ہیں تو پھر گارنٹی دینے کا کیا جواز؟
پارٹی قائد میاں محمد نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی اجازت کے لیے شیورٹی بانڈ کی حکومتی شرط سے آگاہ کیا، نواز شریف نے دو ٹوک جواب دیا یہ شرط کسی صورت قبول نہیں، حکومت بعد میں اس کو این آر او بنا دے گی اور اس کو بنیاد بنا کر کردار کشی کرے گی۔
یہ بات شہبازشریف نے اپنی زیر صدارت مسلم لیگ ن کے اہم رہنماؤں کے اجلاس میں بتائی۔
اس مشاورتی اجلاس میں شریک ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ شہباز شریف نے بتایا کہ انہوں نے بھی میاں صاحب کو حکومتی شرط نہ ماننے کی تجویز دی اور اتفاق کیا گیا کہ اس معاملے پر عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں بھی شیورٹی بانڈ جمع کرانے کی قطعی حمایت نہیں کی بلکہ سخت مخالفت کی۔
ان کا کہنا تھا جب نواز شریف کی سزائیں معطل ہیں تو پھر گارنٹی دینے کیا جواز بنتا ہے؟
ذرائع کے مطابق اجلاس میں صرف نواز شریف کی صحت اور حکومتی شرط کے بارے میں گفتگو ہوئی، آزادی مارچ یا دھرنے پر کوئی بات نہیں کی گئی۔