اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ 28 نومبر تک محفوظ کر لیا۔
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
دورانِ سماعت استغاثہ اور حکومت کی جانب سے عدالت میں کوئی بھی پیش نہیں ہوا نہ ہی پرویز مشرف کے وکیل پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت کے دوران سیکریٹری داخلہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے، جس پر عدالت نے ان سے کہا کہ ہم نے آپ کو آج نہیں بلایا تھا۔
جسٹس وقار سیٹھ نے دورانِ سماعت استفسار کیا کہ نیا پراسیکیوٹر کیوں نہیں لگایا گیا، جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے وکیل کو 3 موقع دیے، وہ کیوں نہیں آئے؟
عدالت میں کسی کے پیش نہ ہونے پر آدھے گھنٹے کا وقفہ لیا گیا جس کے بعد عدالت نے بتایا کہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔
مقدمے کی گزشتہ سماعت پر ایک اہم پیشرفت ہوئی تھی جب وفاقی حکومت نے استغاثہ کی ٹیم کو تحلیل کر دیا تھا جبکہ استغاثہ کے سربراہ نے گزشتہ برس جون میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ نون کی حکومت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس شروع کیا تھا، اس ضمن میں نومبر 2013ء میں مقدمہ دائر کیا گیا، کیس کی اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوچکی ہیں، اس دوران 4 جج تبدیل ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیئے: مشرف کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور
خصوصی عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو وقت دیا تاہم وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔
عدالت نے مارچ 2014ء میں پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد کی تھی جبکہ اسی سال ستمبر میں پراسیکیوشن نے ثبوت فراہم کیے تھے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکم امتناع ملنے کے بعد خصوصی عدالت اس کیس کی مزید سماعت نہیں کر سکی تھی۔
عدالت کے حکم پر 2016ء میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکالے جانے پر سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف ملک سے چلے گئے تھے اور جب سے وہ بیرونِ ملک ہی مقیم ہیں۔