• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ایسا لباس پہنیں گے جس کا حقیقت میں وجود ہی نہیں؟

ایسا لباس پہنیں گے جس کا حقیقت میں وجود ہی نہیں؟


امریکا میں ایک فیشن ڈیزائنر کی جانب سے ایسے لباس صارفین کو فروخت کے لیے پیش کیے جارہے ہیں جن کا حقیقت میں وجود ہی نہیں ہے۔

غیر ملکی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ان ملبوسات کو ایک کمپنی دی فیبریکنٹ کی جانب سے تیار کیا گیا ہے جو دنیا کا واحد ڈیجیٹل فیشن ڈیزائننگ مرکز ہے۔

تاہم یہاں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ دی فیبریکنٹ کی جانب سے بنائے گئے اس ڈریس کا حقیقی دنیا میں وجود ہی نہیں ہے یہ صرف ڈیجیٹل صورت میں موجود ہے۔

ڈیجیٹل کپڑوں سے متعلق متعدد افراد نے شاید سنا بھی نہیں ہوگا، لیکن کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ ایک دن یہ بہت بڑی انڈسٹری بن کر سامنے آئے گی۔

یہاں سوال یہ ابھرتا ہے کہ آخر کیونکہ ایسے فیشن میں دلچسپی لے گا جس کا حقیقی معنوں میں کوئی وجود ہی نہ ہو، انہیں نہ آپ پہن سکتے ہیں اور نہ ہی ان کی رونمائی کر سکتے ہیں؟

لوگ پھر بھی ان میں دلچسپی لیتے دکھائی دیتے ہیں، کیونکہ یہ آپ پہن تو سکتے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر کے لیے اور یہی ان کپڑوں کا بنیادی مقصد ہے۔

اسکینڈیویئن ممالک کے ایک مشہور فیشن برانڈ کی سی ای او رونی میکالسین کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ جب دنیا سوشل میڈیا سے آشنا ہوئی تو کپڑوں کی پیداوار میں بڑی حد تک اضافہ ہوا، یہ سب ایک جھوٹی حقیقت ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہے کہ لوگ کچھ چیز ایک مرتبہ کے لیے خرید رہے ہیں اور اس میں تصاویر بنواتے ہیں وہ دوبارہ یہی چیزیں زیب تن نہیں کرتے۔

سوشل میڈیا نے فیشن انڈسٹری کے اندر استحکام کا سنگین بحران پیدا کر دیا ہے، اور ایسے برانڈز موجود ہیں جو چند ہفتوں کے اندر ہی نئے ڈیزائنز کو تیاری کے مراحل میں ڈال دیتے ہیں، اور نوجوان صارفین کی طلب کو پورا کر دیتے ہیں۔

یہی وہ معاملہ ہے جہاں سے ڈیجیٹل فیشن کی شروعات ہوتی ہے، جب آپ نئے ملبوسات پہن کر دوسروں کو صرف سوشل میڈیا پر دکھانا چاہتے ہیں تو ڈیجیٹل فیشن ڈیزائنر سے ملبوسات تیار کرواتے ہیں جو آپ کی ایک تصویر کو لیتے ہوئے اس پر اس طرح سے کپڑوں کو ڈیزائن کرتے ہیں جو دیکھنے میں بالکل حقیقی دکھائی دیتے ہیں۔

رواں برس کے آغاز میں سان فرانسسکو کے ایک بزنس مین رچرڈ ما نے 10 ہزار امریکی ڈالر خرچ کرکے اپنی اہلیہ کے لیے ایک لباس تیار کروایا۔

رچرڈ ما کی بیوی کے لیے تیار کیے گئے لباس کا نام ایری ڈی سینس ہے جو چاندی اور ریشم کا حَسین امتزاج ہے، اور جیسے ہی اس پر روشنی پڑتی ہے تو یہ مزید جگمگاتا ہے۔

یہ ایسا لباس ہے جسے آپ اپنے دوستوں کو دکھانے کے خواہشمند ہوتے ہیں، لیکن ڈیجیٹل فیشن زیادہ مہنگا نہیں، کارلنگز کی جانب سے گزشتہ برس اکتوبر میں اپنی ڈیجیٹل کلیکشن کا آغاز کیا گیا تھا، جس میں کم سے کم 11 ڈالر تک کے ملبوسات رکھے گئے تھے۔

کالنگز کی یہ کلیکشن صرف ایک ہفتے کے اندر ہی فروخت ہوگئی تھی۔

ڈیجیٹل لباس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ اسے صرف ایک ہی تصویر کے لیے پہن سکتے ہیں (ایک ہی تصویر پر لباس کو لگا سکتے ہیں) جبکہ دوسری تصویر پر ایسا ہی لباس لگانے کے لیے اضافی فیس ادا کرنی ہوتی ہے۔

ماہرین کا اس حوالے سے ماننا ہے کہ مستقبل قریب کے اندر یہ ایک بہت بڑا کاروبار ہوگا۔

رونی میکلیسن کے مطابق ڈیجیٹل لباس کے آنے کے بعد بھی حقیقی لباس کی فروخت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ انسان کو ہمیشہ ہی حقیقی کپڑوں کی ضرورت رہتی ہے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین