جدیدیت کے اس دور میں جہاں سائنس دان نت نئی چیزیں ایجاد کررہے ہیں اور نظام شمسی میں نئی سیاروں اوردیگر دریافتوں کو منظر ِعام پر لارہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سائنس دان تیزی سے تبدیل ہونے والے موسم اور آب وہوا میں تبدیلی کے بارے میں بھی تحقیقات کرکے مستقبل میں پیش آنے والے خطرات سے آگاہ کررہے ہیں کہ آنے والے وقتوں میںہمیں موسمی اعتبار سے کافی خطروں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس ضمن میں حال میں نیو یارک میں آب وہوا میں تبدیلیوں پر شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق عالمی حدت کی علامات اور اثرات تیزی سے ظاہر ہو رہے ہیں ۔
موسمیات کے عالمی ادارے ’’ڈبلیو ایم او ‘‘ کے اعداد وشمار کے مطابق 2004ء سے 2019ء تک کےریکا رڈ سے معلوم ہو اہے کہ یہ پانچ سال کافی زیادہ گر م ترین تھے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی مدت کے دوران سطح سمندر کے اضافے میں نمایاں تیزی آئی ہے ،کیوں کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بلندیوں کی حد تک پہنچ گیا ہے ۔اس دوران سطح سمندر کے اضافے میں بھی نمایاں طور پر تیزی آئی ہے ۔موسمیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے فوری طور پراقدامات کرنے ہوں گے ۔
یہ صورت حال حالیہ برسوں میں عالمی حدت میں بے مثال اضافے کی وجوہات اور اثرات پر ہونے والی تازہ ترین سائنسی تحقیق کا مجموعہ ہے ۔ماہرین کے مطابق 1850ء کے بعد عالمی درجہ ٔ حرارت میں 1.1 ڈگری سینٹی گر یڈ کا اضافہ ہوا ہے اور یہی درجہ ٔ حرارت 2011 سے 2015ءکے درمیان 2.0 سینٹی گر یڈ تک تجاوز کر گیا تھا ۔سب سے زیادہ حیران کن اعداد وشمار سطح سمند ر میں اضافے کے ہیں ۔
سائنس دانوں کاکہنا ہے کہ1993 ء کے بعد سے اب تک اضافے کی اوسط شرح ہر سال3.2 ملی میٹر ہے ۔تا ہم مئی 2014 سے 2019 تک یہ اضافہ مسلسل پانچ ملی میٹرتک بڑھا ہے ۔ 2007ء سے 2016ء کی مدت میں یہ اضافہ اوسطاً ہر سال چار ملی میٹر دیکھا گیا ہے ۔ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پیٹیری تالاس کے مطابق سطح سمندر کا اضافہ تیز ہوا ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ انٹارکٹک اور گرین لینڈ کی برف کی تہوں میںاچانک کمی مستقبل میں سمندر کی سطح کو مزید تیزی سے اونچا کردے گی ،جیساکہ ہم نے رواں برس اس کے تباہ کن اثرات بہاماس اور موز مبیق میں دیکھے اور ان اثرات سے سطح سمندر میں اضافہ ہوا ،جس کی وجہ سے ٹراپیکل طوفان آئے جوا نسانی المیے اور معاشی تباہی کا باعث بنے ۔
آب وہوا میں تبدیلیوں کےباعث حدت میںہونے والے اضافے کا90 فی صد سمندروں میں جاتا ہے ۔موسمیاتی ادارے کے تجزیے کے مطابق 2018 ء میں ریکارڈ کی گئی سمندری حدت ماضی کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ۔اس تحقیق میں اس بات کی بھی نشان دہی کی گئی ہے کہ آپ جہاں بھی نظر ڈالتے ہیں ،ایک چیز واضح ہوتی ہے کہ آب وہوا پر ہونے والے اثرات کا ذمہ دار انسان خود ہے ،اس کی ایک بڑی مثال شدید موسم ہیں جن کی وجہ سے گر می کی لہروں اور جنگل میں آگ لگنے جیسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔
امپیریل کا لج لندن کے گرانتھم انسٹی ٹیوٹ کے چیئر مین اور یونیورسٹی آف ریڈ نگ میں محکمہ ٔ موسمیات کے پرو فیسر برا ئن ہاسکنز کا کہنا ہے کہ ہماری وجہ سے ہی موسمیاتی تبدیلی تیز ہو رہی ہے۔یہ ایک ہنگامی صورت حال ہے جو گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں کمی اور مکمل خاتمے اور آب و ہوا میں ناگزیر تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے فوری اقدامات کی متقاضی ہے۔