• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آشیانہ ہاؤسنگ کیس، نیب نے درخواستیں واپس لے لیں

آشیانہ ہاؤسنگ کیس، نیب نے درخواستیں واپس لے لیں


قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں شہباز شریف اور فواد حسن فواد کی ضمانتوں کی منسوخی کی درخواستیں واپس لے لیں۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی،اس موقع پر چیف جسٹس اور نیب کے وکیل نعیم بخاری کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔

نیب کے وکیل نعیم بخاری نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس پر مکمل بحث کے بعد درخواستیں واپس لے لیں۔

سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر نمٹادیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نیب یہ کہہ رہا ہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ فراڈ کی وہ کوشش ہے جو نہیں ہوسکا، اس ساری کہانی میں شہباز شریف کا کردار اچھے بچے کا ہے، شہباز شریف نے پہلے انکوائری کرائی، پھر معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں ابھی تک لگ رہا کہ فواد حسن فواد کا کردار برے بچے کا ہے۔

اس موقع پر نیب کے وکیل نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

چیف جسٹس بولے شہباز شریف تو ساری کہانی میں حفاظتی اقدامات کرتے نظر آ رہے ہیں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ چوہدری لطیف کمپنی کو 55 ملین روپے کس دیے؟ سکینڈ بولی دینے والی کمپنی کو فواد حسن فواد کو 55 ملین دے کر بھی کچھ نہیں ملا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لگتا ہے کہ آشیانہ اسکینڈل کے لگائے گئے تخمینوں کے نقصانات ہو سکتے تھے۔

جسٹس منصور شاہ نے کہا کہ فواد حسن فواد نے 55 ملین کامران کیانی سے لے کر بدلے میں کیا دیا؟

نیب کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ کامران کیانی مفرور ہے اسے فائدہ دینے کا وعدہ کیا گیا، شہبازشریف اور فواد حسن فواد سے متعلق درخواستیں واپس لیتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہائیکورٹ نے آشیانہ کیس میں ضمانت دیتے ہوئے کیس کے میرٹ پر آبزرویشن دیں، تاہم درخواست ہے کہ میرٹ پر دی جانے والی آبزرویشن ٹرائل پر اثرانداز نہیں ہوں گی۔

اس پر عدالت نے کہا کہ ضمانت منسوخ یا منظور ہونے میں جو آبزرویشن ہوتی ہے وہ عارضی ہوتی ہیں، نیب کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کچھ پیراز ٹرائل پر اثرانداز ہو رہے ہیں، نیب سپریم کورٹ سے ہائیکورٹ کے فیصلہ کے پیرا 8 اور 9 کو حذف کروانا چاہتی ہے۔

نیب کے وکیل نے کہا کہ شہباز شریف آج عدالت میں ہیں نہ ملک میں جس پر چیف جسٹس نے نیب وکیل سے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کو ذاتی حیثیت میں بلایا گیا تھا؟

نعیم بخاری نے جواباً کہا کہ بلایا نہیں گیا تھا لیکن عدالتی فیصلہ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے جس پر ریمارکس دیے کہ لگتا ہے آشیانہ ہاؤسنگ نے عدالتوں کو کافی مصروف رکھا۔

نیب وکیل نے مزید کہا کہ آشیانہ تو بنا ہی نہیں،جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آشیانہ بنا نہیں لیکن وکلاء کا کافی کچھ بن گیا۔

نیب وکیل نے یہ بھی کہا کہ کیس میں 2 وعدہ معاف گواہوں کی درخواستیں منظور اور دو کی مسترد ہوئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے اپنا جرم تسلیم کرنا لازم ہے۔

اس پر نیب وکیل نے کہا کہ شہباز شریف نے شکایت ملنے پر بولی کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنائی، کمیٹی نے کہا کہ بولی کے عمل میں بعض بے قاعدگیاں ہوئیں، کم ترین بولی دینے والے کا ٹھیکہ کامران کیانی کے کہنے پر منسوخ کیا گیا، جس نے فواد حسن فواد کو رشوت دی۔

نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ پانچ کروڑ سے زائد رقم فواد حسن فواد کے بھائی اور ان کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں گئی، کامران کیانی کو بھی کنٹریکٹ نہیں مل سکا وہ مفرور ملزم ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے نیب وکیل سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں معاملہ اینٹی کرپشن میں کس نے بھجوایا؟

نعیم بخاری نے کہا کہ شہباز شریف نے کیس اینٹی کرپشن کو بھجوایا، جس کا مقصد کم ترین بولی دینے والے کو ہراساں کرنا تھا۔

تازہ ترین