• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہزاد اکبر کی تین ٹوپیاں، ایف آئی اے پر بھی نظر رکھیں گے

اسلام آباد( طارق بٹ ) بیرسٹر شہزاد اکبر نے اب بیک وقت تین ٹوپیاں پہنی ہوئی ہیں، وہ احتساب پر وزیراعظم کے خصوصی معاون ہیں تو وزارت داخلہ کو بھی سنبھال رکھا ہے جہاں وہ ایف آئی اے پر نظر رکھیں گے اور اسٹیس ریکوری یونٹ ( اے آر یو) کے سربراہ ہیں۔ 

یہ عہدہ وفاقی وزیر مملکت کے مساوی ہے۔ شہزاد اکبر سے موقف جاننے کیلئے متعدد ٹیلی فون کالز کی گئیں اور ان کے سیل فون پر پیغامات بھی چھوڑے گئے لیکن کوئی جواب نہیں ملا، تاہم انہوں نے جیو نیوز کو اپنی نئی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔ 

وزارت داخلہ میں نئی ذمہ داری کے حوالے سے ان کی توجہ منی لانڈرنگ کے تدارک کیلئے ایف آئی اے پرمرکوز ہوگی جس میں منفی تاثر سے بچنے کیلئے ایف اے ٹی ایف سے متعلق معاملات بھی شامل ہیں۔ پولیس سروس سے تعلق رکھنے والے ایف آئی اے میں کم از کم 18 اعلیٰ افسران کو واپس کر دیا گیا ہے ۔ 

شہزاد اکبر کے مطابق ایف آئی اے کو تنظیم نو کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ایف آئی اے ملازمین کی تنخواہیں کم ہونے کی بھی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے ذریعہ کرپشن کا خاتمہ اور احتساب حکومت کا ایجنڈا ہے تاہم ان کے مطابق کرپشن کا خاتمہ اصل میں نیب کا کام ہے کیونکہ ایف آئی اے کے قوانین زیادہ سخت نہیں ہیں۔ 

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے حکومت کے سیاسی حریفوں کو نشانہ نہیں بنائے گی ۔ واجد ضیاء کو ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بنائے جانے کے بعد شہزاد اکبر کو ایف آئی اے کے حوالے سے وزارت داخلہ میں تیسری ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ اپنی تقرری کے بعد واجد ضیاء نے وزیراعظم سے ملاقات کی جس کی سرکاری طور پر جاری تصویر شہزاد اکبر کو بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔ 

دریں اثناء ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاء نے اپنی تقرری کے فوری بعد پولیس سروس کے کم از کم 18 افسران کی خدمات واپس کر دیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اچھی ساکھ کے حامل گریڈ۔ 20 اور گریڈ۔ 19 کے افسران ہیں جن کے خلاف کوئی شکایات نہیں ہیں.

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ واجد ضیاء اپنی نئی ٹیم تشکیل دینا چاہتے ہیں۔ فارغ کئے جانے والے ان افسران کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تازہ ترین