• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج پانچ دسمبر امریکی تخلیق کار والٹ ڈزنی کی 118ویںسالگرہ کا دن ہے، والٹ ڈزنی کانام سنتے ہی ہمارے دماغ میں مکی مائوس ، ڈونلڈ ڈک، گوفی ، سینڈریلااور ان جیسے دوسرے دلچسپ کارٹون کریکٹر دوڑنے سے لگتے ہیں،انٹرٹینمنٹ کی دنیا میںراج کرتے والٹ ڈزنی سے منسوب یہ وہ لافانی کارٹون کردار ہیں جن سے دنیا کے ہر بچے کی شناسائی ہے۔ آج کا انسان والٹ ڈزنی کو بطور ایک کامیاب تخلیق کار، کارٹونسٹ، اینی میٹدایکسپریٹ، فلم پروڈیوسر اور بزنس مین ضرور جانتا ہے مگر ان کی ناکامی سے کامیابی تک کے سفر کی داستان حیات کے کئی پہلو آج بھی ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔ میری ہمیشہ یہی کوشش ہوتی ہے کہ میں اپنے کالم کے موضوع ایسے منتخب کروں جس سے نہ صرف دنیا کی ان عظیم ہستیوں کو خراج تحسین پیش کیا جاسکے بلکہ مجھ سمیت ان تمام انسانوں کو حوصلہ دیا جائے جواپنی زندگی میں کچھ اچھا کرنا چاہتے ہیں لیکن سماجی ناہمواریوں کی بناپر ان پر مایوسی حملہ آور ہوجاتی ہے۔ والٹ ڈزنی گزشتہ صدی میں جنم لینے والی میڈیا کی وہ ناموراور طاقتور شخصیت تھی جس نے بہت محنت سے اپنی صلاحیتوں کو منواتے ہوئے اپنے لیے عزت کا یہ اعلیٰ ترین مقام حاصل کیا کہ وہ خود تو اس دنیا سے رخصت ہو گئے مگر لوگوں ، بالخصوص بچوں کے معصوم چہروں پر مسکراہٹوں کی صورت میں ہمیشہ کے لیے تاریخ میں امر ہو گئے۔ امریکی شہر شکاگو میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے والٹ ڈزنی کو بچپن سے ہی ڈرائنگ اور پینٹنگ کا شوق تھا جس کی وجہ سے کئی بار والد سے ڈانٹ بھی پڑی، غربت کے باعث ریلوے اسٹیشن پر اخبار بھی بیچے، شدید ڈپریشن کے باعث ناکام خودکشی کی بھی کوشش کی، ایک اخبار میں ملازمت اختیار کی مگر ان کو اس بات پر نکال دیا گیا کہ ان میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان ہے۔وقت کا پہیہ چلتا رہا اور زندگی کا اتار چڑھاؤ والٹ ڈزنی کو روزبروز مضبوط بناتا گیا۔والٹ ڈزنی کہا کرتے تھے کہ اگر آپ خواب دیکھ سکتے ہیں تو آپ ان کو پورا بھی کر سکتے ہیں،میں نے زندگی میںبے تحاشا غربت، مشکلات اور تکالیف کا سامنا کیا لیکن ان سب نے مجھے کام کرنے کا،آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا، غربت دور کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ آپ اپنی راہ سے ہر رکاوٹ کو عبور کرتے منزل کی جانب گامزن رہیں۔ اپنے ان خیالات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے والٹ ڈزنی نے اپنے بھائی اورقریبی دوست کے ساتھ ملکر فلم ا سٹوڈیو قائم کیا، ابتدا میں سب ٹھیک چلالیکن پھر سارا کاروبار دیوالیہ ہو گیا۔والٹ ڈزنی نے دوبارہ نیو یارک میں اسٹوڈیو بنانے کی کوشش کی، اس بار پھر بزنس میں دھچکا لگا۔والٹ ڈزنی کے خواب پورے ہونے سے قبل بکھرنے لگے لیکن اس نے حالات کے آگے سر جھکانے سے انکار کردیا۔ والٹ ڈزنی کی پروفیشنل لائف میںکارٹون کریکٹر مکی مائوس کی تخلیق ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی ۔والٹ ڈزنی نے مکی ماؤس کو اپنی آواز عطا کرکے بچوں کے اس لافانی کردار کو ہمیشہ کیلئے امر کردیا ۔ جلد ہی والٹ ڈزنی کی پہلی اینیمیٹد فلم اسنو وائٹ اینڈ سیون ڈوارف منظرعام پر آئی اور زبردست بزنس کرنے میں کامیاب ہوگئی ۔ پھر ایک دن ساری دنیا نے دیکھا کہ وہ شخص جس کو ہر جگہ سے دھتکار دیا گیا تھا، وہ دنیا کی ایک ایسی کامیاب شخصیت بن گیاجس نے پہلی بار الیکٹرانک میڈیاپر بچوں کو تفریح کے لیے کامیاب پروگرامز اور کارٹونز ڈیزائن کیے۔والٹ ڈزنی کی تخلیق کردہ پروڈکشنز لاکھوںڈالرز کابزنس کرنے لگیں۔والٹ ڈزنی نے آسکر ایوارڈ سمیت متعدد اعزازات اپنے نام کرلیے۔والٹ ڈزنی کی کامیابی دنیا کے چپے چپے پراپنے اثرات مرتب کرنے لگی اور دنیا کے ہر کونے میں بسنے والا بچہ مکی ماؤس، ڈونلڈ ڈک اور دیگر کارٹون کریکٹرز سے ملاقات کا خواہاں ہوگیا۔ والٹ ڈزنی نے بچوںکی اس معصومانہ خواہش کو پورا کرنے کیلئے ڈزنی لینڈ قائم کیا جو ان لازوال کارٹون کرداروں کی رہائش گاہ سمجھا جاتا ہے،والٹ ڈزنی نے اپنے ماضی کی ریلوے اسٹیشن سے وابستہ یادوں کو زندہ رکھنے کیلئے ڈزنی لینڈ میں ریل گاڑی کے سفر کو خاص اہمیت دی۔ بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والا والٹ ڈزنی اپنی 65ویںسالگرہ کے فقط دس دن بعد خالقِ حقیقی سے جاملا لیکن آج بھی والٹ ڈزنی کی قائم کردہ پروڈکشن کمپنی عالمی میڈیا کے نمایاںبڑے اداروں میں سے ایک ہے اور دنیا کے مختلف مقامات میں ڈزنی لینڈ تھیم پارک کامیاب بزنس کررہے ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ ڈزنی جیسے عظیم لوگ خود تو اس فانی دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں مگر جاتے جاتے دنیا کے لیے یہ پیغام چھوڑ جاتے ہیںکہ جس کسی نے بھی انسانوں کی بھلائی کیلئے کام کیا، اس نے اپنا نام تاریخ میں ہمیشہ کے لیے لکھوا لیا ۔ والٹ ڈزنی کے تخیق کردہ کارٹون کردار دیکھ کر ہمیں اپنابھی بچپن یاد آجاتا ہے کہ پہلے ہم یہ کارٹون دیکھ کر خوش ہوتے تھے اور آج ہم خوشی کے وہی تاثرات کارٹون دیکھتےاپنے بچوں کے چہروں پر دیکھتے ہیں۔والٹ ڈزنی کی سالگرہ کا دن یہ پیغام دیتا ہے کہ دنیا میں جو لوگ ہمت نہیں ہارتے، مستقل مزاجی سے محنت کرتے رہتے ہیں، اپنے خوابوں کی تکمیل کیلئے کام میں مصروف رہتے ہیں، زندگی کے سفر میں صحیح سمت کی جانب گامزن رہتے ہیں تو ایک نہ ایک دن خدا کی رحمت ان پرضرور برستی ہے اور وہ اپنے مقصد حیات میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ہماری یہ اولین کوشش ہونی چاہیے کہ ہم ہر ایک کے ساتھ حسن سلوک کریں مگر خاص طور پر بچے جو کہ خداکا خاص تحفہ ہیں ان کا بہت خیال رکھیں اورانکے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں ۔میں آج اس عزم کا بھی اعادہ کرتا ہوں کہ اپنی کمیونٹی کی فلاح و بہبود کی جدوجہد میں کبھی مایوسی کو اپنے پاس پھٹکنے نہ دوں گا۔ ہیپی برتھ ڈے ٹووالٹ ڈزنی…!

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین