کراچی(اسٹاف رپورٹر)مصباح الحق عام طور پر مسکراتے ہوئے پریس کانفرنس کرتے ہیں۔لیکن ہفتے کو کوآرڈنیٹر ندیم خان کے ساتھ پریس کانفر نس میں وہ سنجیدہ اور پریشان دکھائی دیئے۔ایک صحافی نے ان سے استعفے کا سوال کردیا جس پر ڈائریکٹر میڈیا کو یہ کہنا پڑا کہ اس قسم کے سوالات سے گریز کیا جائے۔سوالات کے باونسرز ڈک کرتے رہے لیکن ان کی باڈی لینگویج بتارہی تھی کہ وہ پریشر میں ہیں۔انہوں نے سلیکشن کمیٹی میں ون مین شو کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹیمیں اتفاق رائے سے بن رہی ہیں۔مصباح الحق نے ناقدین کی تنقید کا کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ پر کام کا دباؤ نہیں، تنقید کرنے والے اپنی توانائی ضائع کر رہے ہیں۔جو تنقید کرتے ہیں دراصل وہ سیٹیں خالی کرانا چاہتے ہیں اور جو تنقید کر رہے ہیں وہ اپنی توانائی ضائع کر رہے ہیں،ایمانداری میرے لئے شرط اول ہے ، بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ، نوجوانوں کی ٹیم بناتے بناتے وقت درکار ہے میرے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں کہ گھماؤں اور سب ٹھیک ہوجائے،سوچ بنی ہوئی ہے کہ میں اکیلا سلیکشن کرتا ہوں ، ون مین شو ہے، 6 سلیکٹرز ہیں جو انتہائی باریک بینی سے ان تمام کھلاڑیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ 10 سال کے بعد پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی خوش آئند ہے، فواد عالم پچھلے کئی سالوں سے پرفارم کر رہا ہے، جتنے بھی کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ان کی فٹنس، پرفارمنس، ڈسپلن، صلاحیتوں تکنیکی معاملات کے بارے میں 6 سلیکٹرز کی رائے بہت معنی رکھتی ہے اور ان کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد ٹیم منتخب کی گئی ہے۔