• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور قلندرز کا سپر اسٹارز کے بجائے مقامی ٹیلنٹ پر بھروسے کا فیصلہ

لاہور قلندرز کا سپر اسٹارز کے بجائے مقامی ٹیلنٹ پر بھروسے کا فیصلہ


پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں ناکامیوں کے باوجود پورے ملک میں اپنی شہرت کے جھنڈے گاڑنے والی فرنچائز لاہور قلندرز نے آئندہ ایونٹ کے لیے سپر اسٹارز کے بجائے مقامی ٹیلنٹ پر بھروسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

پی ایس ایل کے پانچویں ایڈیشن کے لیے کھلاڑیوں کے انتخاب کا عمل مکمل ہوچکا ہے، ایسے میں ٹیموں کی طاقت اور ان کے توازن پر بحث و مباحثے جاری ہیں۔

دوسری جانب لاہور قلندرز نے نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے اس مرتبہ سپر اسٹارز پر نہیں بلکہ مقامی ٹیلنٹ پر بھروسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور سہیل اختر کو ٹیم کا نیا کپتان مقرر کیا۔

قلندرز نے اپنے 17 رکنی اسکواڈ میں تین ایسے کھلاڑیوں کو شامل کیا ہے جنہیں کوئی جانتا نہیں ہے۔

قلندرز انتظامیہ کے مطابق نئے تین کھلاڑی فرزان راجا، محمد فیضان اور دلبر خان کے ساتھ حارث رؤف بھی اسکواڈ کا حصہ ہوں گے جو قلندرز کے ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت انتظامیہ کی اپنی پروڈکٹ ہیں۔

لاہور قلندرز کی انتظامیہ کا ماننا ہے کہ نوجوانوں کو ٹیم کا حصہ بنانے کا مقصد پی ایس ایل میں ان کھلاڑیوں کو متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ نئے ٹیلنٹ کا فروغ ہے۔ 

جب  لاہور قلندرز کے سی ای او عاطف رانا سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے نوجوانوں کو اسکواڈ کا حصہ کیوں بنایا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’پی ایس ایل کا مطلب کیا ہے؟ کیا یہ پاکستان میں نئے ٹیلنٹ کو فروغ دینے کے لیے نہیں ہے؟‘

قلندرز کا حصہ بننے والے فرزان راجا قانون کے طالب علم ہیں، جنہیں گزشتہ برس پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ڈی پی) کے ذریعے چنا گیا تھا۔

انہوں نے اسکواڈ کے ہمراہ آسٹریلیا کا دورہ کیا جہاں ان کا گلینورکی کرکٹ کلب سے معاہدہ بھی ہوا جبکہ انہیں بگ بیش لیگ (بی بی ایل) کی فرنچائز ہوبارٹ ہوریکینز کے اسکواڈ کے ساتھ ٹریننگ کرنے کا بھی موقع ملا۔

دوسرے کھلاڑی فاسٹ بولر دلبر حسین ہیں جو جڑاں والا میں کھیتوں میں کام کیا کرتے تھے انہیں بھی بیٹسمین محمد فیضان کے ہمراہ پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام سے تلاش کیا گیا تھا۔

اس سے قبل حارث رؤف بھی پی ڈی پی کی تلاش ہیں جنہوں نے گزشتہ برس لاہور قلندرز سے کھیلتے ہوئے اپنا پی ایس ایل ڈیبیو یادگار بنایا تھا۔ 

عاطف رانا کہتے ہیں کہ ’ہمارے پاس 5 کھلاڑی ہیں جو ہمارے ہی ہیں، ہماری پروڈکٹ ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان نوجوانوں پر محنت کرنے کا صلہ نہ صرف لاہور قلندرز کو ہوگا بلکہ  یہ پاکستان کرکٹ کی طاقت میں اضافہ ہوں گے۔

عاطف رانا کہتے ہیں کہ قلندرز نے ان نوجوانوں پر پہلے دن سے ہی سرمایہ کاری کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام صرف فوٹو سیشنز کے لیے منعقد نہیں کیا تھا، ہم نے ایک مقصد کے لیے اسے شروع کیا اور آپ اس کے ثمرات پی ایس ایل میں دیکھ سکتے ہیں۔ 

لاہور قلندرز کے سی او او اور ٹیم مینیجر سمین رانا نے بھی عاطف رانا کے خیالات سے اتفاق کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  ایسے کھلاڑیوں کا شامل ہونا ضروری ہے جنہیں جیت کی بھوک ہو اور اپنے آپ کو ثابت کرنے کا جذبہ ہو۔ 

سمین رانا کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں ہمارے پاس کرس گیل سے میک کولم اور سنیل نارائن سے اے بی ڈی ویلیئرز تک کے عظیم کھلاڑی شامل ہوئے لیکن ہم نہیں جیت سکے اور پھر ہمیں سپر اسٹارز پر انحصار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم مقامی ٹیلنٹ پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور پھر بھی ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سمین رانا کہتے ہیں کہ پی ایس ایل میں نوجوان کھلاڑیوں کی پرفارمنس پر بات ہوتی ہے اور ماضی میں ہم سب نے عمر خان (کراچی کنگز)، محمد حسنین (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز) اور حارث رؤف (لاہور قلندرز) کی پرفامنس پر بات بھی کی جبکہ پہلے سے تیار کھلاڑیوں کی پرفارمنس پر بات نہیں ہوتی۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں سہیل اختر نے پی ڈی بی کے کھلاڑیوں کی قیادت کی اور وہ اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں کو اچھے سے جانتے ہیں جبکہ وہ قلندرز کے ساتھ بطور کامیاب کپتان اپنے آپ کو ثابت کیا ہے۔ 

سمین کا کہنا تھا کہ سہیل اختر تمام کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کے بارے میں جانتے ہیں اور وہ ان صلاحیتوں کو میچ میں بروئے کار لاسکتے ہیں، اسی وجہ سے انہیں کپتان نامزد کرنے کا فیصلہ آسان تھا۔

تازہ ترین