اسلام آباد (نمائندہ جنگ ایجنسیاں) قو می اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان اور مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب میں تلخ کلامی ہوئی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ آپ نے تحریری جواب میں لکھا کہ کوئی چوری نہیں ہوئی اور تقریر میں کہاکہ سب چور ہیں ، ایسے نہیں چل سکتا ، ہر سوال کا جواب شہباز شریف اور نواز شریف نہیں ہو سکتا، وزیر مملکت نے جوابات میں جھوٹ بولا ہے میں ثابت کروں گی،یہاںپی آئی ڈی والی پریس کانفرنس نہ کرائیں، 2018ء میں پورا پاکستان چور اور ڈاکو قرار دیا گیا،200 ارب تو کبھی 600 ارب کے دعوے کئے گئے،پندرہ ماہ میں آپ کی ریکوری بھی آپ کی کارکردگی کی طرح صفر ہے۔وزیر مملکت علی محمد نے کہا ان کو شہباز شریف کی کرپشن پر غصہ ہے، لندن کانفرنس کے دوران مریم اورنگزیب نے ضرور اپنے لیڈر شہباز شریف سے پوچھا ہوگا کہ انہوں نے اثاثے کہاں سے بنائے ۔ وقفہ سوالات میں مریم اورنگزیب اور پی ٹی آئی کی خاتون رکن اسماء حدید کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔ اسپیکر نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو متنبہ کیا کہ سیاسی اسکورنگ نہ کریں۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، وقفہ سوالات کے دوران مریم اورنگزیب کی حکومت کی جانب سے پی ٹی وی بارےغیر تسلی بخش جواب پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ، علی محمد خان نے ایوان کو بتایا پی ٹی وی نقصان میں چلنے والا ادارہ تھا تاہم رواں سال اس ادارے کو 350 ملین روپے بچت ہوئی۔ پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کو اس عرصے میں 5548.88 ملین روپے کی کل آمدنی ہوئی ،اثاثہ جات کی ریکوری کیلئے قائم یونٹ بیرون ملک اثاثوں کی معلومات حاصل کرتا ہے حال ہی میں برطانیہ کی کرائم ایجنسی کی مدد سے 250 ملین ڈالر کی واپسی ہوئی ہے، پراسیکیوشن کا کام ایف آئی اے اور نیب کرتا ہے ، مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر مملکت نے تمام سوالات کے جوابات میں جھوٹ بولا ہے میں ثابت کروں گی،سپیکر ان کو تمیز سکھائیں، سوال کے درمیان یہ ہمیں اس طرح برا بھلا نہیں کہہ سکتے، وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا ان کے دور میں 20 صحافی شہید ہوئے ہمارے دور میں 3 صحافی شہید ہوئے، ان کی حکومت نے 500 ملین کا صحافیوں کافنڈز جاری نہیں کیا تھا،جو ہم نے جاری کئے، صحافیوں کی بہبود اور تحفظ کا بل 2019ء صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کے تحفظ کو یقینی بنائے گا،اسے کابینہ سے منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائیگا۔مریم اورنگ زیب نے مزیدکہاجواب میں لکھ دیتے شہباز شریف اور نواز شریف نے کتنی چوری کی، جب جواب اور ثبوت نہیں ہوتا تو جھوٹ کیوں بولتے ہیں،سوال پوچھو کتنی کرپشن ہوئی؟تو جواب دیتے ہیں کہ کوئی کرپشن نہیں ہوئی لیکن شور چوراورڈاکو کا کیا جاتا ہے۔وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے تحریری جوابات پیش کرتے ہوئے بتایاکہ پی ٹی اے نے قابل اعتراض مواد والی 9 لاکھ 33 ہزار 775 ویب سائٹس بلاک کیں، وزیر ہوا بازی نے تحریری طور پر بتایا سال 2018 میں پی آئی اے کو 67 ارب روپے خسارہ ہوا۔ علاوہ ازیں توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت علی محمد خان نے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے احساس پروگرام اور پاکستان بیت المال کے اشتراک سے معذور افراد کیلئے صحت کارڈ کی رقم 7 لاکھ 20 ہزار سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کردی گئی ہے، معذور افراد کے ملازمتوں میں دو فیصد کوٹے پر عملدرآمدکیلئے حکومت خصوصی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ معذور افراد کے حوالے سے ایک بل ڈرافٹ کرکے اسمبلی میں پیش بھی کیا جاچکا ہے۔ جیسے ہی بل کمیٹی سے منظور ہو کے آتا ہے منظوری کیلئے ایوان میں پیش کردیا جائے گا۔اجلاس کے دوران وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ سےسعد رفیق نے ملاقات کی اور کچھ دیر بات چیت کرتے رہے ، اس موقع پر غلام سرور خان بھی موجود تھے۔