• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی انجمنِ سماجی تحفّظ (International Social Security Association) کے قیام کی بنیاد باہمی بیمے پر استوار ہے۔ آئی ایس ایس اے ایک ایسا بین الاقوامی ادارہ ہے، جو دُنیا بَھر میں قائم سماجی تحفّظ کے اداروں اور تنظیموں کو یک جا کرنے میں مصروف ہے۔ اس ادارے کا نصب العین ایک متحرک سماجی تحفّظ کے نظام کی عالمی سطح پر ترویج ہے۔ عالمی انجمنِ سماجی تحفّظ اپنے ارکان کو دُنیا بَھر میں تعمیر و ترقّی کے لیے اطلاعات، تحقیق اور ماہرانہ مشورے فراہم کرنے کے ساتھ متحرک سماجی تحفّظ کے نظام کی صلاحیت بھی فراہم کرتا ہے۔ 

آئی ایس ایس اے کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے، تو پتا چلتا ہے کہ اکتوبر 1927ء میں برسلزمیں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں عالمی ادارۂ محنت کے اوّلین ڈائریکٹر، البرٹ تھامس کی کوششوں کے نتیجے میں پہلی مرتبہ دُنیا کی17تنظیموں کے وفود ایک ساتھ جمع ہوئے، جو آسٹریا، بیلجیم، چیکو سلواکیہ، فرانس، جرمنی، لکسمبرگ، پولینڈ، سوئٹزر لینڈ اور برطانیہ کے دو کروڑ سے زاید بیمہ داروں کی نمایندگی کر رہے تھے۔ اس موقعے پر جنیوا میں انجمن کا سیکریٹریٹ قائم کیا گیا۔ 1936ء میں اس کانفرنس کا نام عالمی سماجی بیمہ کانفرنس سے بدل دیا گیا۔

اپنے قیام کے20برس بعد1947ء میں سرکاری اداروں کی خود مختار انتظامیہ کے ساتھ اشتراک سے اسےسماجی تحفّظ کی بین الاقوامی تنظیموں میں ایک منفرد مقام حاصل ہو گیا، لہٰذا اسے عالمی انجمنِ سماجی تحفّظ سےمنسوب کر دیاگیا۔ 1984ء میں انجمنِ اقوامِ متّحدہ کی جنرل اسمبلی نے حقوقِ انسانی کا عالمی منشور منظور کیا، جس کے تحت سماجی تحفّظ کو بنیادی حقِ انسان کے طور پر تسلیم کیا گیا۔

سردجنگ کے دوران آئی ایس ایس اے ایک ایسی عالمی تنظیم کے طور پر سامنے آئی، جس میں ہر خطّے کی نمایندگی موجود تھی۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1977ء میں اس کےالحاق شدہ ارکان کی تعداد 246تک پہنچ گئی۔ 1949ء میں تُرکی کے سماجی بیمہ کا ادارہ انجمن کا اوّلین ایشیائی رُکن بنا،جب کہ 1973ء میں پہلی مرتبہ برِاعظم افریقامیں واقع، آئیوری کوسٹ میں انجمن کی 17ویں جنرل اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔

انجمن کے ابتدائی آئین میں تیکنیکی کمیٹیوں کے قیام کی گنجایش رکھی گئی تھی اور اس ضمن میں پہلی پیش رفت مستقل بنیادوں پر طبّی و سماجی کمیٹی کا قیام تھا۔ بعد ازاں، اس کا نام تبدیل کر کے مستقل کمیٹی برائے طبّی نگہداشت و بیماری بیمہ رکھ دیا گیا۔ اسی طرح خاندانی الائونس، بے روزگاری بیمہ، ملازمت کی دیکھ بھال، پیشہ ورانہ خطرات سے بچاؤ، دورانِ کار حادثات سے حفاظت، پیشہ ورانہ بیماریوں، ضعیفی، معذوری اور پس ماندگان کے بیمے سمیت سماجی تحفّظ کے قانونی پہلوئوں پر توجّہ مرکوز کرنے کے لیے آیندہ برسوں میں تیکنیکی کمیشنز بھی تشکیل دیے گئے۔ 

علاوہ ازیں، 2007ء میں انجمن کے تحت سماجی تحفّظ فنڈز کی سرمایہ کاری کے لیے ایک تیکنیکی کمیشن کا قیام عمل میں لایاگیا۔عالمی انجمنِ سماجی تحفّظ اپنے ارکان کو تحقیق کے بھرپور مواقع فراہم کر تی ہے، جب کہ ایسوسی ایشن نے اپنے اشاعتی منصوبوں کو ترقّی دیتے ہوئے 1970ء میں الیکٹرانک ڈیٹا پراسیسنگ سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ علاوہ بریں، انجمن کا سہ ماہی جریدہ، ’’دی انٹرنیشنل سوشل سیکوریٹی ری ویو‘‘ دُنیا بَھر میں سماجی تحفّظ کے نظام کے فروغ و استحکام میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ اکیسویں صدی کے تقاضوں کو پورا کرنے اور انجمن کے ارکان اور دُنیا بَھر میں فعال سماجی تحفّظ کے اداروں کے مابین رابطے کے لیے آئی ایس ایس اے نے ایک ویب سائٹ تیار کی ہے، جس کا یو آ ر ایل www.issa.netہے۔ 

یہ ویب سائٹ چار بین الاقوامی زبانوں میں انجمن کی تازہ ترین سرگرمیوں کی بابت اطلاعات فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح سماجی تحفّظ کے تمام پہلوئوں سے متعلق مکمل معلومات فراہم کرنے کے حوالے سے انجمن کے جدید ترین ڈیٹا بیس، سوشل سیکوریٹی ورلڈ وائڈ (SSW) کو سب سے زیادہ مستند سمجھا جاتا ہے ۔ اب اسے ترقّی دے کر نشرو اشاعت مرکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ 2004ء میں بیجنگ میں فلپائن سے تعلق رکھنے والی کورازون ڈی لاپنر برنارڈو کو انجمن کی پہلی خاتون صدرمنتخب کیا گیا۔ 2005ء میں دُنیا بَھر میں پھیلے اپنے ارکان کی ضرورتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خطّۂ عرب کے لیے انجمن نے اُردن کے دارالحکومت، عمان میں اپنا دفتر قائم کیا۔ 

علاوہ ازیں، ایشیائی اور بحر الکاہل کے ممالک کے لیے بھارتی دارالحکومت، نئی دہلی میں ایک علاقائی دفتر قائم کیا گیا۔ 2007ء میں دُنیا کی اوّلین سماجی تحفّظ کی رصد گاہ (Social Security Observatory) کا قیام عمل میں لایا گیا، جب کہ اسی برس انجمن کے زیرِ اہتمام ماسکو میں پہلا عالمی تحفّظ فورم منعقد ہوا، جس میں متحرک سماجی تحفّظ کے بہتر تصوّر اور سماجی تحفّظ کے قابلِ رسائی نظام کا جائزہ لیا گیا۔

آئی ایس ایس اے رُکن ممالک اور تنظیموں کے ساتھ 5ترجیحی شعبوں میں اشتراکِ عمل پر توجّہ مرکوز کرتی ہے، جن میں انتظامی و عملی استعداد، سماجی تحفّظ کی اصلاحات کا طریقۂ کار، سماجی تحفّظ کے ذریعے خطرات سے بچائو میں وسعت، آبادی میں اضافے کے چیلنجز سے نمٹنا اور عالمی سطح پر متحرک سماجی تحفّظ کی ترویج شامل ہے۔ 

انجمن کے آئین کی رُو سے سماجی تحفّظ کی اصطلاح کے معنی قانون سازی کے ذریعے قائم شدہ کوئی بھی ایسا منصوبہ یا دستور العمل ہے کہ جو بے روزگاری، زچگی، بیماری، معذوری، بڑھاپے، ملازمت سے سبک دوشی یا کفیل کی وفات کی صورت میں پس ماندگان کو تحفّظ فراہم کر ے۔ سماجی تحفّظ کے ذرایع میں سماجی بیمہ، سماجی معاونت، باہمی فواید کے منصوبے اور پراویڈینٹ فنڈز سمیت دیگر انتظامات شامل ہیں۔ 

عالمی انجمنِ سماجی تحفّظ کے رُکن ممالک کی تعداد 150اور تنظیموں کی 340تک پہنچ چُکی ہے۔انجمن کی باقاعدہ مطبوعات میں جریدہ، انٹرنیشنل سوشل سیکوریٹی ری ویو اور ماہنامہ، سوشل سیکوریٹی آبزرور شامل ہے، جب کہ اس کاویب پورٹل دُنیا بَھر میں سماجی تحفّظ کے شعبے کے حوالے سے تازہ ترین معلومات ، خبریں اور تجزیے باقاعدگی سے فراہم کرتا ہے۔

پاکستان بھی عالمی انجمنِ سماجی تحفّظ کا ایک سرگرم رُکن ہے، جس کی نمایندگی ایمپلائز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کرتا ہے۔ یہ ادارہ مُلک بَھر میں نجی شعبے کے ملازمین اور اُن کے لواحقین کو پینشن فراہم کرتا ہے۔ ای او بی آئی کو 1982ء اور 1987ء میں عالمی انجمن کے زیرِ اہتمام کراچی میں منعقدہ 10روزہ علاقائی تربیتی سیمینارز کی میزبانی کا اعزاز بھی حاصل ہے، جن میں سماجی تحفّظ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی ماہرین اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حُکّام نے شرکت کی تھی۔ 

اس موقعے پر خطّے میں سماجی تحفّظ کے نظام کا بھرپور جائزہ لینے کے ساتھ اسے مزید بہتر بنانے کے لیے ٹھوس سفارشات بھی پیش کی گئیں۔ گزشتہ آٹھ عشروں میں یہ انجمن دُنیا بَھر میں حقیقی معنوں میں سماجی تحفّظ کی ایک عالمی انجمن کی حیثیت سے پَھلی پُھولی۔ آج جب کہ دُنیا کو ہر شعبے میں بے پایاں چیلنجز کا سامنا ہے، تو اس نازک صورتِ حال میں انجمن کے نصب العین ’’سماجی انصاف،سب کے لیے‘‘ کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔

تازہ ترین