سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سے متعلق عدالتی فیصلے پر افواج پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے جی ایچ کیو میں خصوصی کانفرنس کے بعد پرویز مشرف کی سزائے موت کے فیصلے پر بیان جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف سے متعلق خصوصی عدالت کے فیصلے پر افواج پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پرویز مشرف آرمی چیف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور صدر پاکستان رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے 40 سال سے زائد عرصہ پاکستان کی خدمت کی، ملک کے دفاع میں کئی جنگیں لڑیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے یہ بھی کہا کہ جنرل پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہوسکتے، خصوصی کورٹ کی تشکیل اور کیس میں آئینی و قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی کارروائی شخصی بنیاد پر کی گئی، سابق آرمی چیف کو عدالت نے دفاع کا بنیادی حق نہیں دیا بلکہ کیس عجلت میں نمٹایا گیا ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ افواج پاکستان توقع کرتی ہے کہ پرویز مشرف کو آئین کے تحت انصاف دیا جائے گا۔
آج خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی۔
خصوصی عدالت کے سربراہ وقار سیٹھ نے کیس کا مختصر فیصلہ سنایا، 3 رکنی بنچ نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ دیا، تفصیلی فیصلہ48 گھنٹے میں سنایا جائے گا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جنرل پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 ( سنگین غداری ) کا جرم ثابت ہوتا ہے۔
خصوصی عدالت کے فیصلے سے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے اختلاف کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا جاسکتا ہے اسے آئین شکنی نہیں کہہ سکتے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پرویز مشرف کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا جاسکتا ہے جس پر سنگین غداری کا مقدمہ نہیں بنتا، جن ججز نے سابق آرمی چیف سے متعلق فیصلہ دیا، ان کی ایگزیکٹو آرڈر سے بحالی بھی غیر آئینی تھی۔