عزیز ہم وطنو! السلام علیکم ۔
میں پاکستان اور بیرون ملک رہنے والے تمام ہم وطنوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ مل کر حکومتی اور حزب اختلاف کے سیاستدانوں سے مطالبہ کریںکہ آپس کی لڑائیوں اور حکومتی باریاں لینے کی بجائے اپنی تمام تر توجہ پسے ہوئے طبقے کی معاشی آزادی پر کریں۔
اس سلسلے میں اولین ترجیح کے طور پر ہمیں پاکستان کی ترویج اور ترقی کے لئے ایک منشور ترتیب دینا ہو گا (COD 2020)جو کہ اگلے 100برس کے لئے نافذالعمل ہو اور جس کے مطابق معاشرے کے ہر طبقے سے پڑھے لکھے اور باصلاحیت لوگوں کو اس عمل کا حصہ بنایا جائے۔
مجوزہ (COD 2020)کو قابل عمل بنانے کے لئے ایسی ٹاسک فورسز بنائی جائیں جن کی زیادہ تر قیادت پی ٹی آئی سے باہر غیر حکومتی افراد کو سونپی جائے تاہم پی ٹی آئی کے ارکان اور حکومتی ماہرین ایسی کمیٹیوں کے رکن ہوں ایسی کمیٹیوں کا کام مندرجہ ذیل اقدامات پر غور کرنا اور رائے دینا ہو۔ یہ کمیٹیاں وہ وطن عزیز کی ترقی کے لئے اپنی رپورٹس اور تجاویز وزیراعظم کو 20 دنوں کے اندر جمع کرائیں۔
1۔صنوعی ذہانت اور روبوٹکس جیسی ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے لائحہ عمل سوشل میڈیا کی طاقت کو صحیح طور پر استعمال کرنا اور آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے نئی تجاویز۔
2۔سوشل میڈیا کی طاقت کو صحیح طور پر استعمال کرنے اور آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے نئی تجاویز۔
3۔بنیاد پرستی اور انتہا پسندی، خواتین اور بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم مثلاً تیزاب پھینکنا، بچوں کے ساتھ بدفعلی) اور دہشت گردی جیسے جرائم کا خاتمہ۔
4۔قانونی عدالتی اور جیل کے لئے نئی اصلاحات اور کسی بھی استثنیٰ کے بغیر سب پر ایک قانون لاگو کرنے کا طریقہ۔ 5۔جدید خطوط پر پولیس فورس کو استوار کرنے کیلئے اصلاحات کی تجویز اور ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کیلئے نیا طریقہ کار جو کہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہو۔
6۔دشمن کی جانب سے ففتھ اور سکستھ جنریشن جنگی حکمت عملی اور خلائی ٹیکنالوجی کو مدنظر رکھتے ہوئے بالخصوص ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملکی دفاعی صلاحیت میں اضافہ اور ملکی آبادی کے ہر فرد میں لازمی ملٹری تربیت اور تین سال کیلئے لازمی جنگی تربیت تاکہ ہر مرد و عورت میں جسمانی صحت اور چستی کا کلچر فروغ پا سکے۔
7۔پولیو، ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے ہنگامی بنیادوں پر خاتمے کے لئے تجاویز کے ساتھ ساتھ ملکی آبادی بشمول تعلیمی اداروں میں نئی نسل کو نشے سے پاک ماحول کی فراہمی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر عملی تجاویز۔
8۔پانی کے ذخائر محفوظ کرنے اور سیلابوں پر قابو پانے اور نئے ڈیم بنانے کیلئے منظوری اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کی تجاویز۔
9۔توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کرنے کیلئے ترقیاتی تجاویز جو کہ مخصوص مدت کے اندر پوری کی جا سکیں۔
10۔تعلیم اور صنعت کے میدان میں آر اینڈ ڈی کا کلچر فروغ دینے کے لئے تجاویز۔
11۔قدیم کاشت کاری سے باہر نکل کر جدید زرعی اصلاحات کے نفاذ کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے تجاویز تاکہ زرعی شعبے میں بالخصوص چھوٹے زمینداروں کے لئے آسان اور خوشحال زرعی اصلاحات نافذ کی جا سکیں۔
12۔پاکستان کو جدید صنعتی اور ٹیکنالوجی انقلاب سے روشناس کروانے کیلئے تجاویز۔
13۔پاکستان کے 51ٹریلین ڈالرز کے پوشیدہ خزانوں کو استعمال میں لاتے ہوئے معدنی اور نایاب دھاتوں کی دریافت کیلئے پالیسی بنانے سے پاکستان دنیا کا امیر ترین ملک بن سکتا ہے۔
زیر زمین معدنیات کی یہ مالیت دنیا کے دس امیر ترین ممالک کی کل 58ٹریلین ڈالرز کی جی ڈی پی کے برابر ہے۔ اس خزانے سے پاکستان پر آنے والی دہائیوں میں بیرونی دبائو میں کمی آئے گی۔
14۔5Gاور 6Gمدنظر رکھتے ہوئے ٹیلی کام پالیسی کے لئے تجاویز تاکہ اس ٹیکنالوجی کو آبادی، صحت اور غربت کے خاتمے کے لئے استعمال کیا جا سکے۔
15۔سروس سیکٹر کی ترقی کے لئے تجاویز یہ کہنا بے محل نہ ہو گا کہ امریکہ میں سروس سیکٹر کا جی ڈی پی میں %80حصہ ہے۔
16۔مجوزہ مدت میں درمیانے اور چھوٹے درجے کی صنعتوں کی ترقی و ترویج کیلئے تجاویز۔
17۔بین الاقوامی سطح پر سیاست کو فروغ دینے کیلئے اور دور دراز کے علاقہ جات میں رہائش اور ذرائع آمدورفت کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز۔
18۔فضائی پالیسی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے تجاویز۔
19۔سائنس ، ٹیکنالوجی اور خلائی تحقیق میں بین الاقوامی سطح پر قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ کے لئے تجاویز تاکہ سپارکو کو پرائیویٹ سیکٹر ریسورسز میں عملی شرکت کے ساتھ ایک بین الاقوامی معیار کی تنظیم بنایا جا سکے۔
(20)رئیل اسٹیٹ اور بلڈنگ کنسٹرکشن کی پالیسی اور قوانین کو جدید ممالک کی سطح پر لانے کیلئے لائحہ عمل۔