• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: قاری عبدالرشید۔۔اولڈھم
برطانیہ میںعام انتخابات بخیر و عافیت مکمل ہوبئے۔حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ ہر آنے والے انتخابات میں مسلمان اراکین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پچھلی پارلیمنٹ میں مسلمان خواتین وحضرات 13 تھےاور اس نئی پارلیمنٹ پاکستان نژاد مسلمان اراکین پارلیمنٹ 15 ہیں۔ اس سے مسلمان کمیونٹی کی مقامی سیاست میں دلچسپی اور اپنے مسائل کے حل کے لیے ٹھیک فورم تک اضافے کے ساتھ رسائی سمجھ میں آتی ہے۔ مسلم کمیونٹی کا مقامی سیاست میں کردار اور دوسری کمیونٹیز کے ساتھ مل جل کر رہنے اور ایک دوسرے کے کام آنے کے جذبات کو سمجھنے کا بھی اندازہ ہوتا ۔ے۔ ہم تمام نو منتخب اراکین پارلیمنٹ کو مبارکباد اور نئی بننے والی حکومت کے لیئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ ملک وقوم کی اچھی خدمت کریں گے۔ جیتنے والے زیادہ تر پاکستان نژاد سیاستدانوں کا تعلق برطانیہ میں حزبِ اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی سے ہے تاہم پانچ پاکستانی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے ٹکٹس پر کامیاب ہوئے۔ جیتنے والے 15پاکستان نژاد برطانوی سیاستدانوں میں سے نو مرد جبکہ چھ خواتین ہیں جو اس طرح ہیں(1) لیبر پارٹی کی طرف سے جیتنے والوں میں بریڈ فورڈ ویسٹ کی ناز شاہ ہیں جو 33 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب قرار پائی ہیں وہ پہلی مرتبہ 2015 میں ممبر پارلیمان منتخب ہوئی تھیں اور اس کے بعد سے اب تک تین مرتبہ اپنے حلقے سے الیکشن جیت چکی ہیں۔(2) خالد محمود نے مخالف امیدوار کو 15 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی، برمنگھم سے تعلق رکھنے والے سینئر سیاستدان خالد محمود بھی اپنی برمنگھم پیری بار کی نشست کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کنزرویٹیو پارٹی کے راج شامجی کو 15 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی ہے۔(3)برطانیہ کے علاقے بولٹن کے حلقے جنوب مشرقی بولٹن سے لیبر پارٹی کی امیدوار یاسمین قریشی باآسانی جیت گئیں۔یاسمین قریشی 21516ووٹ لے کر کامیاب ہوئی ہیں ان کا تعلق پاکستان کے شہر گجرات سے ہے۔اگرچہ لیبر پارٹی کے لیے انتخابات کی رات کافی بھاری رہی لیکن اس کا اثر سابق قانون دان یاسمین قریشی پر نہیں ہوا ۔ وہ گجرات میں پیدا ہوئی تھیں مگر نو سال کی عمر میں وہ برطانیہ آ بسیں۔ نو سال قبل انتخابات میں پہلی مرتبہ منتخب ہونے کے بعد وہ برطانوی پارلیمان میں آنے والی پہلی مسلمان خاتون بنیں۔ وہ بولٹن میں لیبر کی واحد ممبر پارلیمان ہیں(4) مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے لیبر رہنما افضل خان نے اپنے حلقے مانچسٹر گورٹن سے 34 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدِ مقابل کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار کو صرف 4244 ووٹ ملے۔افضل خان 2005اور 2006 کے دوران مانچسٹر کے لارڈ میئر تھے اور 2014سے لے کر2017تک وہ شمال مغربی انگلینڈ کے یورپی پارلیمان میں نمائندے بھی رہے ہیں(5) برمنگھم کے ہال گرین حلقے سے لیبر پارٹی کے طاہر علی اپنے حلقہ انتخاب سے 67.83 فیصد ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ وہ ممبر پارلیمان منتخب ہوئے ہیں۔طاہر علی کا الیکشن شروع ہی سے تنازعات کا شکار رہا اور الیکشن کے دن بھی پولیس کو نظر رکھنی پڑی کہ ان کے حلقے میں کوئی بدمزگی نہ ہو جائے۔طاہر علی نے 35889ووٹ حاصل کیے (6)بیڈ فورڈ کے لیبررہنما محمد یاسین اپنی سیٹ مشکل سے ہی بچا پائے ہیں۔میر پور سے تعلق رکھنے والے محمد یاسین نے انتخابات میں20491ووٹ حاصل کیے جبکہ حریف کنزرویٹو پارٹی کے ریان ہینسن 20346ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔ اس طرح یاسین صرف145ووٹوں سے سبقت لے گئے (7)بریڈ فورڈ ایسٹ سے لیبر جماعت کے عمران حسین 27825 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ (8) کونٹری ساؤتھ سے لیبر کی سیٹ پر زارا سلطانہ پہلی مرتبہ پارلیمان کی رکن منتخب ہوئی ہیں وہ اپنی مخالف کنزرویٹو کے امیدوار میٹی ہیون سے401 ووٹوں سے جیتیں (9) برمنگھم سے تعلق رکھنے والی شبانہ محمود نے بھی اپنی برمنگھم لیڈی وڈ سیٹ جیت لی ہے۔ لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی شبانہ 33 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب قرار پائیں۔ وہ 2010سے سیاست میں ہیں اور 2014 میں سب سے کامیاب مسلم سیاستدان کا ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیںکیے، وہ 2014 میں کامیاب مسلم سیاستدان کا ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں (10)لیبر کی روزینہ شینٹیل ایلن خان نے اپنی ٹوٹنگ کی نشست 30811 ووٹ حاصل کر کے جیت لی ہےوہ 2016 سے ٹوٹنگ کی ممبر پارلیمان ہیں اور وہ میئر لندن صادق خان کی چھوڑی ہوئی نشست پر الیکشن لڑ کے رکن پارلیمان منتخب ہوئی تھیں.ان کی والدہ پولش تھیں جبکہ ان کے والد کا تعلق پاکستان سے تھا ۔ (11) کنزرویٹو پارٹی کے ٹکٹ پر ویلڈن کے حلقے سے جیتنے والی نصرت غنی 2015 سے ممبر پارلیمان ہیں۔ انہوں نے 37 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ نصرت 11 جولائی 2019 کو حکومت کی ویِپ بھی تعینات ہوئی تھیں۔ نصرت برمنگھم میں پیدا ہوئیں اور ان کے والدین کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے۔ نصرت غنی کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ بطور وزیر ٹرانسپورٹ وہ پہلی مسلم خاتون تھیں جنھوں نے دارالعوام میں سوالوں کے جواب دیے۔نصرت بی بی سی ورلڈ سروس میں بھی ملازمت کر چکی ہیں۔ (12) کنزرویٹو کے نئے ممبر پارلیمان عمران احمد کا تعلق ویکفیلڈ سے ہے۔ انہوں نے 2019کے انتخابات میں لیبر کی میری کریگ کو 3358ووٹوں سے شکست دے کر تاریخ رقم کی ہے۔ ویکفیلڈ کی سیٹ لیبر پارٹی کے پاس 1932 سے تھی اور اس پر لیبر پارٹی کے امیدواران گذشتہ 87 برس سے جیتتے آ رہے تھے۔ عمران احمد نے جیتنے کے بعد کہا کہ ’جو پہلی چیز ہمیں کرنی چاہیے وہ یہ ہے کہ ویکفیلڈ کے لوگوں کا اعتماد برقرار رہے اور بریگزٹ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ (13) بورس جانسن کی کابینہ کے چانسلر آف دی ایکسچیکر اور سابق وزیرِ داخلہ ساجد جاوید اپنی برومزگرو کی نشست 23ہزار سے زائد ووٹوں کی بڑی برتری سے جیت کر ایک مرتبہ پھر ممبر پارلیمان بن گئے ہیں۔ انہوں نے 34408 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے لیبر پارٹی کے حریف 11302ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔ ساجد جاوید نے 34408ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے حریف کو صرف 11302ووٹ ملے ساجد جاوید پہلے ایشیائی نژاد برطانوی تھے جو برطانیہ میں حکومت کے اتنے بڑے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ انھیں بورس جانسن کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ آنے والی کابینہ میں بھی وہ کسی اہم عہدے پر فائز ہوں گے۔ساجد جاوید کے والدین کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ لنکا شائر کے علاقے راچڈیل میں پیدا ہوئے تھے۔سیاست سے پہلے ان کا تعلق بینکاری کے شعبے سے تھا اور وہ ڈوشے بینک کے مینیجنگ ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔ (14) کنزرویٹو کے گلینگہم اور رینہم حلقے سے جیتنے والے پاکستان نژاد رحمان چشتی کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے وہ مظفر آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے 28 ہزار سے زائد ووٹ لے کر لیبر پارٹی کے اینڈی سٹمپ کو شکست دی جو صرف 13054 ووٹ حاصل کر پائے۔ رحمان چشتی پہلے بھی حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ وہ 2010میں گلینگہم اور رینہم سے ممبر پارلیمان منتخب ہوئے تھےوہ برطانیہ کے مذہب اور عقائد کے خصوصی مشیر اور کنزرویٹو پارٹی کے برادریوں کے وائس چیئرمین بھی رہے ہیں۔ چشتی پاکستان کیلئے برطانوی وزیرِ اعظم کے تجارتی مشیر بھی رہ چکے ہیں۔ (15)برمنگھم کے نزدیک میریڈیئن کے حلقے سے کنزرویٹو پارٹی کے ثاقب بھٹی نے 34358 ووٹ حاصل کر کے لیبر کی ٹریزا بیدیز کو شکست دی۔ ٹریزا صرف 11522ووٹ حاصل کر پائیں۔ ثاقب پیشے کے اعتبار سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور گریٹر برمنگھم چیمبر آف کامرس کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔
تازہ ترین