• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زندگی کا پہیہ برق رفتاری سے دوڑ رہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ 2019کا آغاز ہوا تھا ،دیکھتے ہی دیکھتے سارا برس بیت گیا۔ ا بھی چند دن باقی ہیں، یہ بھی گزر جائیں گے۔2019 شو بزنس کی چمکتی دمکتی دنیا کے لیے بہت شان دار ثابت ہوا، البتہ فلم کا شعبہ سُست رفتاری سے کام کرتا رہا،جب کہ رقص، موسیقی اور تھیٹر کے شعبوں میں نمایاں کام یابیاں حاصل ہوئیں۔ خاص طور پرموسیقی کے شعبے کو عالمی سطح پر غیر معمولی پذیرائی حاصل ہوئی۔ 

بین الاقوامی شہرت یافتہ گائیک استاد راحت فتح علی خان کو آکسفورڈ یونی ورسٹی، لندن کی سے جانب موسیقی کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دینے پر ’’پی ایچ ڈی‘‘ کی ڈگری عطا کی گئی۔ منجھے ہوئے اداکارجمال شاہ نے اسلام آباد آرٹ فیسٹیول کا انعقاد کیا، جس میں سو سے زائد غیر ملکی فن کاروں نے شرکت کی۔ پاکستانی فلموں نے انٹرنیشنل فلم فیسٹولز میں رنگ جمائے ۔ 

تھیٹر اور موسیقی کی عالمی سطح پر پزیرائی
معروف گلوکارہ شازیہ خشک اور رابی پیرزادہ نے موسیقی سے کنارہ کشی اختیار کرلی

سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی شہرت یافتہ سنگر عاطف اسلم اور استاد راحت فتح علی خان نے آواز کا جادو جگایا ۔پی این سی اے میں قومی گیتوں کا میلہ سجا یا گیا، جس میں درجنوں صدارتی ایوارڈ یافتہ فن کاروں سمیت سینکڑوں ہنر مندوں نے شرکت کی۔ پاکستان اور بھارت کی کشیدگی کےدوران بھارت کے سب سے مقبول گلوکار میکا سنگھ نے کراچی کی ایک نجی محفل موسیقی میں اپنے گروپ کے ساتھ پرفارمنس دی۔

٭…پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کے زیر اہتمام ’’قومی موسیقی میلہ‘‘ہوا، جس میں سات روز تک موسیقی کے مختلف رنگ برستے رہے۔٭…رواں برس اپنی نوعیت کا پانچواں سالانہ ’’فیض میلہ ‘‘ کا انعقاد الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں کیا گیا، جس میں موسیقی اور تھیٹر سے جڑے پروگرام پیش کیے گیے۔٭…ڈراما نگار انور مقصود کے سپر ہٹ ڈرامے’’ ناچ نہ جانے ‘‘ نے زبردست کام یابی حاصل کی۔٭… آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سےاستاد راحت فتح علی خان کو ’’پی ایچ ڈی‘‘ کی ڈگری پیش کی گئی۔ 

دنیا بھر میں صُوفی گائیکی کے حوالے سے مشہور گلوکارہ عابدہ پروین اور برِصغیر کی ممتاز گلوکارہ لتا جی کی طبیعت ناساز ہوئی۔ تاہم اب دونوں عظیم گلوکارائیں خیریت سے ہیں۔ 2019میں نامور گیت نگار حمایت علی شاعر، ڈراما نگار ڈاکٹر انور سجاد اور ممتاز موسیقار نیاز احمد بھی مداحوں کو سوگوار کر گئے۔ لاہور میں ہر سال کی طرح اس سال بھی فیض میلے میں فن کاروں نے شان دار پرفارمنس دی، بشریٰ انصاری نے سب سے زیادہ داد و تحسین وصول کی۔ ممتاز ڈراما نگار انور مقصود کے سپر ہٹ ڈرامے’’ ناچ نہ جانے ‘‘ نے زبردست کام یابی حاصل کی۔ 

پاکستان کی پہلی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر نے ایوان صدر اسلام آباد میں آواز کا جادو جگایا۔ ہم اپنے اس سالانہ جائزے میں2019میں موسیقی ،رقص اور تھیٹر کی سرگرمیوں اور فن کاروں کی غیر معمولی پذیرائی کا ذکر کریں گے۔ آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے پاکستان سے تعلق رکھنے والے مایہ ناز قوال اور گائیک استاد راحت فتح علی خان کو ’’پی ایچ ڈی‘‘ کی ڈگری دینے کے لیے خصوصی طور پر لندن مدعو کیا گیا ۔اس سلسلے میں شان دار تقریب کا اہتمام کیا گیا اور پھر انہیں ڈاکٹر آف میوزک کی ڈگری پیش کی گئی۔ 

٭…پاکستان اور بھارت کی کشیدگی کےدوران بھارت کے سب سے مقبول گلوکار میکا سنگھ نے کراچی کی ایک نجی محفل موسیقی میں اپنے گروپ کے ساتھ پرفارمنس دی۔٭…ممتاز فن کارجمال شاہ نےنومبر2019میں13روزہ ’’اسلام آباد آرٹ فیسٹیول‘‘ کا انعقاد کیا، جس میں30ممالک کے 230آرٹسٹوں نے اپنی عالمی معیار کی پرفارمنس دی۔٭…پاکستان کی پہلی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر نے ایوان صدر اسلام آباد میں آواز کا جادو جگایا۔

اس موقع پر استاد راحت فتح علی خان کی شریک حیات اور ان کے بزنس ڈائریکٹر سلیمان احمد کی فیملی بھی موجود تھی۔ تقریب سے ایک روز قبل استاد راحت کے لیے آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے خصوصی عشایئے کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں یونی ور سٹی کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی اس سے قبل استاد راحت علی فتح کے نام سے ایک خصوصی روم بھی مختص کر چکی ہے۔ استاد راحت فتح علی خان کے اب تک50سے زائد البم ریلیز ہوئے ہیں اور وہ اب تک بالی وڈ کی سو سے زیادہ فلموں میں گانے ریکارڈ کروا چکے ہیں۔ درجنوں ٹیلی ویژن نے ٹائٹل سونگ بھی ان کی آوازیں شان دار مقبولیت حاصل کر چکے ہیں۔

سندھ سے فنی سفر کا آغاز کر کے بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے والی لوک فن کارہ شازیہ خشک نے 2019میں موسیقی کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا۔ وہ گزشتہ 25برسوں سے مختلف ممالک میں پاکستانی لوک موسیقی کے رنگ بکھیر رہی تھیں۔ ان کے اس اعلان سے مداح بہت اُداس ہیں، شازیہ خشک نے ایک ملاقات میں بتایا کہ گزشتہ دنوں میں نے اپنے شوہر ابراہیم خشک کے ساتھ عمرے کی سعادت حاصل کی تھی۔ 

بس وہیں سے فیصلہ کیا تھا کہ آئندہ کی زندگی اسلامی تعلیمات کے عین مطابق گزاریں گے، بلکہ عملی طور پر اپنی زندگی دین اسلام کے لیے وقف کریں گے۔ دوسری جانب ایک اور مقبول گلوگارہ رابی پیرزادہ نے بھی موسیقی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ، انہوں نے یہ فیصلہ ان کی متنازع وڈیو منظر عام پر آنے کے بعد کیا۔ 2018کی طرح2019میں بھی نامور گلوکار علی ظفر اور گلوکارہ میشا شفیع کے مابین عدالتوں میں کیس چلتا رہا،اب بات سپریم کورٹ تک پہنچ گئی ہے۔ 

میشا شفیع نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ یہ جنگ کب تک جاری رہے گی، اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔ اس بارے میں علی ظفر کا کہنا ہے کہ میشا شفیع معافی مانگنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم وہ معافی میڈیا کے سامنے نہیں آئے گی۔ علی ظفر کو اس کیس کی وجہ سے بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ نامور گلوکار ابرار الحق نے2019میں بھرپور انٹری دی۔ کوک اسٹوڈیو میں25برس پرانے گانے سے خُوب نام کمایا، حال ہی میں ان کا ایک گانا ’’چمکیلی ‘‘ بہت مقبول ہوا، جس پر ایک وکیل نے مقدمہ کر دیا اور ان کا کہنا ہے ابرار الحق نے گانے میں مردوں کی توہین کی ہے، تاہم ابرار الحق نے وکیل رانا عدنان اصغر سے معذرت کر لی اور تو انہوں نے مقدمہ واپس لے لیا۔

پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (پی این سی اے) نے2019 میں ڈائریکٹر جنرل اور نامور اداکار جمال شاہ کی سربراہی میں معیاری اور شان دار پروگرامز منعقد کیے۔ اس سلسلے کی ایک کڑی ’’قومی موسیقی میلہ‘‘ تھا، جو سات روز تک موسیقی کے مختلف رنگ برساتا رہا۔ قومی موسیقی میلے میں کلا سیکل ،غزل، گیت، فلمی نغمے، صُوفی میوزک، قوالی اور نئی نسل کی جدید موسیقی پیش کی گئی۔ 

چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکارہ سائرہ پیٹر، ’’جگنی‘‘ سے دُھوم مچانے والے لوک گلوکار عارف لوہار، سائرہ نسیم، حمیرا چنا، انور رفیع، عاصمہ راجپوت ،عمران راجا، قربان نیازی، لیلی جٹی، و دیگر نے خوب رنگ جمائے۔ سات روز تک جاری رہنے والے قومی موسیقی میلے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ 

وزیر اعظم کی مشیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے آخری روز صُوفی نائٹ میں شرکت کی۔ انہوں نے گلوکار عارف لوہار اور سائرہ پیٹر و دیگر فن کاروں کے فن کی تعریف کی۔اس موقع پر جمال شاہ کا کہنا تھا کہ کلا سیکل موسیقی کی بقاء دراصل ہر طرح کی موسیقی کی حیات ہے۔ پی این سی اے کی ہمیشہ ہی سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان کے ہر گوشے کی ثقافت کی نمائندگی ہو۔ واضح رہے کہ ستمبر2019میں جمال شاہ پی این سی اے سے ریٹائر ہو گئے۔ انہوں نے اپنے تین برس کے دوران تاریخی اور یاد گار محافل موسیقی اور دیگر ثقافتی پروگرامز منعقد کیے اور پاکستان کی کلچر پالیسی بھی تشکیل دی۔

2019میں اپنی نوعیت کا مختلف پانچواں سالانہ ’’فیض میلہ ‘‘ کا انعقاد الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں کیا گیا۔ ۔میلے کا اہتمام فیض فائونڈیشن نے کیا تھا۔ میلے میں ادب، سیاست ، کلچر، تھیٹر ،موسیقی سے جڑے رنگا رنگ پروگرام پیش کیے گئے،جس میں دو سو سے زائد ماہرین نے شرکت کی،میلے میں اجوکا تھیٹر کا دل چسپ کھیل ’’سائرہ اینڈ مائرہ ‘‘ بھی پیش کیا گیا۔ نامور مزاحیہ اداکارہ بشریٰ انصاری نے اپنی دل چسپ مزاحیہ گفتگو محفل میں رنگ جمایا ۔میلے میں معروف سیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی۔

کوک اسٹوڈیو 2019میں ایک مرتبہ پھر روحیل کے سربراہی میں آگیا۔کوک اسٹوڈیو کے بارہویں سیزن میں استاد راحت فتح علی خان ،عاطف اسلم، ابرار الحق، حدیقہ کیانی، آئمہ بیگ، ساحر علی بگا ، علی سیٹھی، صنم ماروی، عمر جسوال، قرۃ العین بلوچ، نمرہ رفیق اور فریحہ پرویز نے آواز کا جادو جگا کر نئے اور پرانے گیت پیش کیے۔ کوک اسٹوڈیو کو پاکستان کے سب سے بڑے میوزیکل پروگرام کی حیثیت حاصل ہے۔ اسے دُنیا کے ایک سو پچاس ممالک میں دل چسپی سے سُنا اور دیکھا جاتا ہے۔ 

عاطف اسلم نے مظفر وارثی کا لکھا ہوا معروف حمدیہ کلام، وہی خدا ہے ‘‘ پیش کیا، تو ان کو خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ البتہ سوشل میڈیاپر انہیں پذیرائی بھی حاصل ہوئی،شائقین موسیقی کا کہنا تھا کہ عاطف اسلم نے استاد نصر ت فتح علی خان کی گائی ہوئی حمد اپنی آواز میں پیش کر کے حق ادا نہیں کیا۔ انہیں اپنے گانوں پر توجہ چاہیے۔ 2018میں اَحد رضا میر نے ’’کو کو کورینا‘‘ ،گایا تھا، جسے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ احمد رشدی کے چاہنے والوں نے احد رضا میر اور کوک اسٹوڈیو سے اس گانے کو الگ کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ کوک اسٹوڈیو کے 12ویں سیزن میں کچھ نئے گیت بھی شامل کیے گئے، جنہیں پسند کیا گیا۔

انور مقصود نے اب ٹیلی ویژن کے لیے لکھنا کم کر دیا ہے، کیوں کہ تھیٹر پر ان کو بے حد کام یابی مل رہی ہے، جب سے انہوں نے تھیٹر کے لیے لکھنا شروع کیا، ایک طوفان برپا کیا ہوا ہے۔ 2019میں بھی ایک شاہ کار ڈراما ’’ ناچ نہ جانے ‘‘ لکھا اور دُھوم مچا دی۔ ناچ نہ جانے ،نہ صرف کراچی میں بےحد پسند کیا گیا ،بلکہ اس نے لاہور اور اسام آباد میں بھی کام یابی کے جھنڈے گاڑے۔ 

داور محمود کی ڈائریکشن میں یاسر حسین نے یادگار پرفارمنس دی۔ دیگر نئے فن کاروں نے بھی اپنے اپنے کرداروں میں حقیقت کا رنگ بھرا۔ ڈراما ناچ نہ جانے سے حاصل ہونے والے آمدنی سے ضرورت مند فن کاروں کی مالی مدد کرنے کا اعلان انور مقصود اور آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ نے کیا تھا۔ ڈرامے نے لاکھوں روپے کا بزنس کیا، اس آمدنی سے اب تک درجنوں فن کاروں کی مدد کی جا چکی ہے۔ اس کا میڈیا پر اعلان نہیں کیا گیا۔ انور مقصود نے تنہا ناپا اکیڈمی کا مقابلہ کیا اور شان دار ڈرامے پیش کیے۔

دوسری جانب ناپا اکیڈمی کے سربراہ ضیاء محی الدین ،سینئراداکار راحت کاظمی،ارشد محمود، استاد نفیس احمد، زین احمد اور اکبر اسلام نے تھیٹر اور موسیقی کے معیاری پروگرامز پیش کیے۔ 2019کے آغاز پر ناپا اکیڈمی نے11روزہ لافٹر فیسٹیول کا انعقاد کیا ،جس میں ہائے محبت ،بیوی ہو تو اپنی، آر پار، گھن چکر، جنگل منگل، اور داستان گوئی کے نام سے ڈرامے پیش کیے گئے۔عظمیٰ سبین ،عائشہ حسن، ایس ایم جمیل ،میثم نقوی ،زین نظر،حسان بن شاہین، عثمان مظاہر اور اکبر اسلام کی کاوشوں کو سراہا گیا، علاوہ ازیں ناپا اکیڈمی کے تحت قوالی نائٹ چلڈرن تھیٹر فیسٹیول اور انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول میں بین الاقوامی معیار کے کھیل پیش کیے گئے۔ یہ بات حقیقت ہے کہ ناپا اکیڈمی نے کراچی میں تھیٹر کی بحالی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

برصغیر کی دو ممتاز گلوکارائوں کو متعارف کروانے والے نامور موسیقار ماسٹر غلام حیدر کے صاحب زادے پرویز حیدر نے آرٹس کونسل کراچی کے اشتراک سے محفل موسیقی کا انعقاد کیا، جس میں ملک کی ممتاز گلوکارہ ترنم ناز لاہور سے خصوصی طور پر پروگرام میں آواز کا جادو جگانے آئیں،انہوں نے مشہور فلمی گیت پیش کیے۔ان کے علاوہ نامور گلوکار ظفر رامے، عمران جاوید ،فضا علی، نعمان خان و دیگر نے فلمی اور غیر فلمی گیت اپنی آواز میں پیش کیے۔لکس اسٹائل ایوارڈز کی تقریب میں مومنہ مستحسن اور بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکارہ عاطف اسلم سمیت دیگر فن کاروں نے عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ 

عاطف اسلم نے ماضی کی سپر اسٹار شبنم کی فلم ’’آئینہ ‘‘ کا گیت پیش کر کے خوب داد و تحسین وصول کی ۔ عاطف اسلم تقریب میں سامنے بیٹھیں شبنم کو اسٹیج پر لے آئے اور ان کے ساتھ نامور اداکار ندیم بھی موجود تھے۔ اس موقع پر زبردست ماحول بن گیا تھا۔ 2019میں دریائے سندھ کے کنارے آباد شہر حیدر آباد کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عالمی شہرت یافتہ سنگر استاد راحت فتح علی خان کا لائیو کنسرٹ منعقد ہوا۔ استاد راحت نے اپنے گائے ہوئے مشہور فلمی گیت، قوالیاں اور ڈراموں کے ٹائٹل سونگ گا کر محفل میں موسیقی کے رنگ بکھیرے۔ کمپیرنگ کے فرائض نامور ٹیلی ویژن اداکارہ عائشہ ثناء نے انجام دیے۔ علاوہ ازیں استاد راحت فتح علی خان کے بزنس ڈائریکٹر سلمان احمد نے بتایا کہ 2019میں خان صاحب نے ان گنت یادگار شوز کیے۔ امریکا، کینیڈا،برطانیہ ،سعودی عرب ،دبئی، اور ہانگ کانگ میں کام یاب شوز کیے۔ اس مرتبہ ہم نے فیوژن بھی پیش کیا، جس میں مشہور گیت اور قوالیاں پیش کی گئیں۔ جمال شاہ نے ’’پی این سی اے ‘‘ سے ریٹائر ہونے کے فوراً بعد نومبر2019میں13روزہ ’’اسلام آباد آرٹ فیسٹیول‘‘ کا انعقاد کیا، جس میں40ممالک کے 230آرٹسٹوں نے اپنی عالمی معیار کی پرفارمنس دی۔ 

تیرہ روز تک اسلام آباد کلچرل ویلج بنا رہا۔ امریکا، جاپان، ترکی، چین سمیت درجنوں ممالک کے آرٹسٹوں نے رنگا رنگ پرفارمنس دی۔ اس موقع پر لندن سے اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ۔ سائرہ پیٹر نے جرمن اوپیرا موسیقی سے فیسٹیول میں رنگ جمایا۔ انہیں فیسٹیول کی بہترین گلوکارہ کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ جمال شاہ نے بتایا کہ ہمیں توقع سے زیادہ فیسٹیول کار سپانس ملا۔ تھیٹر ،رقص، موسیقی ،مصوری اور دیگر فنون کے ذریعے ملکی اور غیر ملکی شہرت یافتہ فن کار اپنے فن کے ذریعے چاہتوں اور محبتوں کے چراغ روشن کرتے ہیں۔ اسلام آباد آرٹ فیسٹول ،شہر کے مختلف مقامات پر سجایا گیا، سرسید میموریل اکیڈمی کو مرکزی حیثیت حاصل تھی، جب کہ اسلام آباد کلب، پی این سی اے، ہالینڈ کنٹری کلب ،نیشنل کالج آف آرٹس اور دیگر مقامی گیلریز میں مختلف سرگرمیاں ہوتی رہیں۔انٹرنیشنل فلم فیسٹیول بھی ہوا، جس میں جاپانی، چینی، ترکی ،بالی وڈ اور پاکستان کی مشہور فلمیں بھی مندوبین کو دکھائی گئیں۔افضل بٹ گروپ کی ڈھولک پرفارمنس نے ثقافتی رنگ جمایا۔گلوکارہ سائرہ پیٹر نے مغربی اور مشرقی موسیقی پیش کی۔ 

جمال شاہ کی کاوشیں رنگ لائیں، تو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تمام انٹرنیشنل فن کاروں کو ایوانِ صدر اسلام آباد ظہرانے پر مدعو کیا۔ اس موقع پر گلوکارہ سائرہ پیٹر نے بغیر میوزک کے صُوفیانہ کلام اوپیرا موسیقی میں پیش کیا، جسے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بے حد سراہا، اس موقع پر جمال شاہ نے اعلان کیا کہ آئندہ برس بھی اسلام فیسٹیول سجایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام ملکی اور غیر ملکی فن کاروں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے شرکت کی اور میلے میں چار چاند لگائے۔

2019میں الحمرا آرٹس کونسل کے زیر اہتمام جشن آزادی کے سلسلے میںتھیٹر فیسٹیول منعقد کیا گیا،جس میں پیش کیا جانے والا ڈراما ’’پریم گلی کی پریم کہانی ‘‘ توجہ کا مرکز رہا۔ تھیٹر فیسٹیول میں پیش کیے جانے والے تمام ڈرامے کہانی، کرداروں اور اپنے مکالموں میں اپنی مثال آپ تھے۔ فیسٹیول میں ہزاروں افراد کی دل چسپی نے اسے کام یاب بنایا۔ تھیٹر، ادب و ثقافت اور تہذیب و تمدن کے فروغ کا ذریعہ ہوتا ہے۔ فیسٹیول میں پیش کیے جانے والے دیگر ڈراموں میں پرمشیر سنگھ، ’’نہلے پہ دہلا ‘‘ اور دیکھ تو نے کیا کیا، شامل تھے۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں بھی2019میں رقص، موسیقی اور تھیٹر کی سرگرمیاں عروج پر رہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے ثقافتی ادارے میں احمد شاہ کی سربراہی میں ادب و ثقافت کو پروان چڑھایا گیا ۔خوش آئند بات یہ ہےکہ اب آرٹس کونسل کے اپنے میوزیکل اور تھیٹر گروپ بن گئے ہیں، جو مختلف مواقع پر اپنی صلاحیتوں کا جادو جگاتے ہیں۔ عالمی اردو کانفرنس میں بھی نئی نسل کے ان فن کاروں نے مرزا غالب کی غزلوں پر مبنی دل چسپ پروگرام پیش کیا۔ 

ضیا محی الدین ،انور مقصود، نعیم بخاری، شیما کرمانی نے اردو میلے کی رونقوں میں اضافہ کیا۔ ممتاز ڈراما نگار امجد اسلام امجد ،نور الہدی شاہ، حسینہ معین ،طلعت حسین، منور سعید کے مشوروں سے فن کاروں کے اعزاز میں اعتراف کمال کی پروقار تقاریب سجائی گئیں۔ پٹیالہ گھرانے کے معروف گلوکار شفقت امانت علی نے کراچی میں منعقدہ کنسرٹ میں آواز کا جادہ جگایا ۔گلوکار سجاد علی اور سلیم جاوید نے پورٹ گرانڈ میں شان دار کنسرٹ میں حصہ لیا،جسے2019میں بہت پسند کیا گیا۔ سلیم جاوید نے2019میں سب سے زیادہ شوز پنجاب کے شہروں میں کیے۔ ہوا ہوا، فیم،گلوکار حسن جہانگیر نے کئی برس بعد امریکا کا کام یاب دورہ کیا۔ امریکا میں ان کی ملاقات ’’پرانی جیز اور گٹار ‘‘سے شہرت حاصل کرنے والے گلوکار علی حیدر سے بھی ہوئی۔

دونوں فن کاروں نے80اور 90کی دہائی کی حسین یادوں کا ذکر کیا ،اس موقع پر معروف پروڈیوسر بابر عباسی بھی موجود تھے۔ 2018دسمبر میں جنون گروپ نے معین خان اکیڈمی میں شان دار کنسرٹ کیا تھا، اس کے بعد2019میں انہوں نے کراچی میں کوئی قابل ذکر کنسرٹ نہیں کیا،البتہ وہ برطانیہ میں مختلف شوز میں پرفارم کرتے دکھائی دیے۔ گلوکارہ عاصمہ لتا نے بھی لندن کا دورہ کیا اور وہاں مختلف محافلِ موسیقی میں حصہ لیا، 2019گلوکارہ فضا جاوید کے لیے بھی بہت خوش گوار رہا۔ انہوں نے امریکا کا طویل دورہ کیا۔ 

گلوکارہ شازیہ منظور کے ساتھ بھی کئی شوز میں آواز کا جادو جگایا ۔ گلوکارہ کومل رضوی نے دنیا بھر میں لائیو کنسرٹ میں حصہ لیا اور کامیابیاں سمیٹیں، کامیڈی کِنگ عمر شریف نے عیدالفطر پر اسٹیج ڈرامے میں زبردست مزاحیہ اداکاری کا مظاہرہ کر کے ماضی کی یادیں تازہ کیں۔ کاشف خان اور حنیف راجا نے بھی مختلف محافل موسیقی کی کمپیئرنگ کی اور رنگ جمایا۔امید ہے 2020 میں موسیقی اور تھیٹر مزید ترقی کریں گے اور فن کار مزید بہتر کام کریں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین