سابق وزیر قانون اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
رانا ثنااللہ کی جانب سے دس دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروادیے گئے۔
لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثنااللہ کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا۔
رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ
قبل ازیں رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا تھا جبکہ انسداد منشیات کورٹ لاہور میں مچلکے جمع ہونے کے بعد ان کی رہائی کا امکان تھا۔
جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جو 9 صفحات پر مشتمل ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اے این ایف کا الزام ہے کہ ملزم لاہور اور فیصل آباد میں منشیات کا نیٹ ورک چلاتا ہے مگر اس حوالے سے کوئی تفتیش نہیں کی گئی اس سے لگتا ہے کہ تفتیشی ایجنسی کو ملزم کی منشیات اسمگلنگ کی سرگرمیاں منظر عام پر لانے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔
عدالت کا فیصلے میں کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ کے شریک ملزم کی ٹرائل کورٹ ضمانت ہوچکی ہے، استغاثہ نے شریک ملزمان کی ضمانت منظوری کو ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ رانا ثناء اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا، جبکہ وکیل صفائی کے مطابق ملزم کا تعلق اپوزیشن سے اور وہ حکومت کا ناقد رہا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ کیس کے اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حق دار ہے۔