• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنگلہ دیش کا دورہ پاکستان غیر یقینی صورتحال سے دوچار


آئندہ ماہ ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ سیریز کے لیے بنگلادیشی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان شیڈول ہے لیکن یہ دورہ اس وقت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔

بنگلہ دیش ٹیسٹ میچز نہ کھیلنے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ پاکستان میں ہی پہلے ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے فیصلے پر قائم ہے۔

بنگلہ دیش ٹیم کا دورۂ پاکستان سیاسی رنگ اختیار کرنے لگا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال نہیں بلکہ بنگلہ دیش میں کچھ حلقے پاکستان کے دورے کے حق میں نہیں ہیں اور انہوں نے بورڈ اراکین پر دورے کی مخالفت کے لیے دباؤ ڈالا اور پاکستان کے دورے کی کھل کر مخالفت کی، جبکہ بعض کرکٹرز بھی پاکستان کا دورہ کرنے کے حامی نہیں ہیں۔

بنگلہ دیش کا دورہ پاکستان غیر یقینی صورتحال سے دوچار
پی سی بی کا کہنا ہے کہ سری لنکن ٹیم کے کامیاب دورے کے بعد بنگلہ دیش کے پاس انکار کی کوئی وجہ نہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلادیشی بورڈ کے انکار کے بعد معاملہ آئی سی سی ڈسپیوٹ کمیٹی میں بھیجنے کی دھمکی بھی دی  لیکن بنگلادیشی بورڈ اراکین اس پر بھی پریشان نہیں ہوئے اور اپنی ضدر پر اڑے ہوئے ہیں۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ صدارتی لیول کی سیکیورٹی کی یقین دہانی اور سری لنکا کرکٹ ٹیم کے کامیاب دورے کے بعد بنگلہ دیش کے پاس انکار کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیشی بورڈ پہلے ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے پر بضد

پی سی بی نے ٹیسٹ سیریز جبکہ بنگلہ دیش نے پہلے ٹی ٹونٹی سیریز کھیلنے کا کہا ہے جبکہ پی سی بی نیو ٹرل وینیو پر سیریز نہ کھیلنے کے فیصلے پر قائم ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے گزشتہ بدھ کو لکھے گئے خط کے جواب میں بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت ٹیسٹ میچز نہیں کھیل سکتے البتہ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے پانچ دن کے لیے پاکستان آسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’’بنگلہ دیش ثابت کرے کہ پاکستان محفوظ ملک نہیں‘‘

خط میں بنگلہ دیش نے ٹیسٹ نہ کھیلنے کی وجہ نہیں بتائی جس کے بعد پی سی بی نے بنگلہ دیشی بورڈ کو دوبارہ خط لکھا، جس میں ٹیسٹ سیریز نہ کھیلنے کی وجہ دریافت کی۔

پی سی بی کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کی دو ٹیمیں حال ہی میں پاکستان میں سیریز کھیل چکی ہیں، پاکستان اور سری لنکا کی سیریز بھی ہوچکی ہے تو پھر اب ایسی کیا وجہ ہے کہ بنگلادیش ٹیسٹ میچز نہیں کھیل سکتا؟

پی سی بی کا کہنا تھا کہ اگر سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات ہیں تو آزادانہ کنسلٹنٹ سے پوچھا جا سکتا ہے اور آئی سی سی سے بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین