وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس اعوان نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس پر اپوزیشن کے لوگ اندر سے خوش ہیں۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اجلاس پر فردوس اعوان نے میڈیا کو بریفنگ دی اور کہا کہ نیب آرڈیننس پر بینی فشریز ہی شور مچارہے ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر تصدیق کی کہ ڈی جی اے این ایف کو وفاقی کابینہ نے آج بلوایا تھا، انہوں نے رانا ثنا اللہ کیس سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی نے مزید کہا کہ کابینہ اجلاس میں نیب آرڈیننس، نیب قوانین پر تفصیلی بحث ہوئی ہے، ارکان نے اس حوالے سے اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کو بتایا کہ نیب آرڈیننس سے کاروباری حضرات کے راستے کے کانٹے ہٹادیے ہیں۔
فردوس اعوان نے یہ بھی کہا کہ اجلاس میں مجموعی سیاسی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اشیائے خورونوش پر جنوری کے پہلے ہفتے میں 6 ارب کی سبسڈی کا پروگرام لارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2020ء عوام کی ترقی، خوشحالی اور اصلاحات کا سال ہوگا، وزیراعظم کی ہدایت پر پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو زیادہ سے زیادہ ترجیح دی جائے گی۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی نے مزید کہا کہ نئے سال کے آغاز میں ہی معاشی بہتری کا فائدہ عوام کو پہنچایا جائے گا، صوبائی حکومتوں کو منتقل کیے گئے ترقیاتی فنڈز کی رپورٹ بھی لی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کو بتایا گیا ہے کہ برآمدات میں 4 اعشاریہ 9 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 16فیصد اضافہ ہوا۔
فردوس اعوان نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں 8 لاکھ سے زائد مستحقین کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا، اس پروگرام میں سیاسی لوگ، سرکاری ملازمین یا ان کے رشتہ دار شامل تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 5 فیصد لوگوں نے ایسی پالیسیاں بنائیں جس سے طاقتوروں کو فائدہ پہنچے، کابینہ نے نیشنل کالج آف آرٹس کو انسٹی ٹیوٹ میں تبدیل کرنے کی منظوری دی ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ ٹیکنالوجی آلات آپ کی زندگی آسان بناتے ہیں اور جہنم بھی، فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے۔