• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچو ! جیسا کہ آپ کو معلوم ہوگا کہ 26 دسمبر کوپاکستان، خلیجی ممالک سمیت دنیا کے کئی حصوں میں سورج گرہن ہوا۔ یہ2019 کا تیسرا اورآخری سورج گرہن تھا۔سورج اور چاند گرہن کیوں ہوتا ہے اور اس سلسلے میں سائنس کیا کہتی ہے اس بات سے شاید کم ہی لوگ واقف ہوں، آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ سورج گرہن کی سائنسی حقیقت یہ ہے کہ جب چانداپنے مدار پرگردش کرتے ہوئے زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے،جس کی وجہ سے اس کا سایہ زمین پرپڑتا ہے۔چاند کی طرح ہمارے نظام شمسی کے دوسرے سیارے مثلا مریخ اور زہرہ بھی اپنی گردش کے دوران زمین اور سورج کے درمیان آجاتے ہیں۔

لیکن چونکہ وہ زمین سے کروڑوں میل کی مسافت پرہیں اس لیے ان کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا۔دوسری جانب چاند،سورج کی نسبت زمین سے 400 گنازیادہ قریب ہے، اس لیے سورج کے مقابلے میں بے پناہ چھوٹا ہونے کے باوجود وہ تقریباََ سورج جتناہی دکھائی دیتا ہے، چنانچہ جب وہ زمین اور سورج کے دومیان آتا ہے تو زمین کے کچھ حصوں پر اس کا سایہ پڑتا ہے۔یہ بھی ضروری نہیں کہ سورج گرہن کو پوری دنیا میں دیکھا جاسکے۔سائنسدان سورج گرہن کا مشاہدہ کرنے کے لیے دور دراز سے سفر طے کرکے گرہن زدہ خطے میں جاتے ہیں۔چاند اور زمین کے مدار بیضوی ہیں۔


اس لیے کےچاند کا زمین سے فاصلہ بدلتا رہتا ہے اس لیے ہر دفعہ مکمل سورج گرہن نہیںہوتا۔مکمل سورج گرہن کے وقت چاند کا فاصلہ زمین سے نسبتاً کم ہوتا ہے، سورج کے مکمل چھپ جانے کی وجہ سے خطے میں نیم اندھیرا ہو جاتا ہے اور دن کے وقت ستارے نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں ،مگر یہ گرہن ایک مقام پر سات منٹ چالیس سیکنڈ تک ہی ہوتا ہے اور اکثر اس کا دورانیہ کم بھی ہوتا ہے۔

سال 2019 کے آخری سورج گرہن کو کرسمس ڈے ایکلپس بھی کہا جارہا ہےاور سورج گرہن کو ’رنگ آف فائر‘ کا نام بھی دیاگیا۔جب چاند، سورج اور زمین کے بیچ آکر نصف یا اس سے زائد سورج کو ڈھانپ لے تو باقی حصے سے نکلنے والی تیز شعاعوں سے آنکھیں‌ خراب ہوسکتی ہیں جس کو سولر ریٹیناپیتھی کہتے ہیں۔ 

سولر ریٹیناپیتھی میں‌ روشنی کو محسوس کرنے والے خلئے جب سورج کی روشنی سے ضرورت سے زیادہ متحرک ہوجائیں تو ان میں‌ سے ایسے کیمیکل نکلتے ہیں جو ریٹینا کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ چونکہ یہ پروسس تکلیف دہ نہیں‌ ہے، لوگوں‌ کو احساس نہیں‌ ہوتا کہ ان کی نظر خراب ہورہی ہے۔ سورج گرہن ایک سائنسی عمل ہے اور اس کا کسی کی زندگی پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔یہ قدرت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔

تازہ ترین