ایران نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے میں ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد 2015ء کی ایٹمی ڈیل کی پاسداری سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق ایران یورینیم افزودگی کے لیے حدود اور ذخیرے کی مقدار کی پاسداری نہیں کرے گا۔ ایران نے جنرل سلیمانی کی تدفین سے قبل ہی ایٹمی معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔
کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے، دونوں جانب سے ایک دوسرے کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
ایرانی فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل رمضان شریف نے کہا تھا کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکا کی خوشی جلد سوگ میں تبدیل کر دیں گے۔جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اتنا سخت حملہ کریں گے جو اس سے قبل نہ کیا گیا ہو گا۔
ادھر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ چاہے امریکا پیر پٹخے چلائے، مغربی ایشیا میں امریکی شیطانی وجود کا خاتمہ شروع ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی راکٹ حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
جولائی 2015 میں یورپی یونین سمیت 6 عالمی طاقتوں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے ’جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن‘ کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا۔
معاہدے کے مطابق ایران جوہری ری ایکٹر میں بطور ایندھن استعمال ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو 15 سال کے لیے محدود کرے گا جبکہ یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کی تعداد کو 10 سال کے عرصے میں بتدریج کم کرے گا۔