• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آسٹریلیا کے خطرناک اونٹوں کو پاکستان پہنچانے کی کوشش ناکام

آسٹریلیا کے خطرناک اونٹوں کو پاکستان سمیت مختلف ممالک پہنچانے کی کئی کوششیں ناکام ہوگئیں۔

آسٹریلیا میں خشک سالی پر قابو پانے کے لیے پہلے مرحلے میں  10 ہزار اونٹوں کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے کا مرحلہ شروع کیا گیا ہے۔

ایسے سیکڑوں اونٹوں کو اس سے قبل متعدد بار پکڑ کر پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں درآمد کرنے کی بھی کوششیں کی جاچکی ہیں مگر جنگلی’شطر بے مہار‘ کو قابو کرنا ناقابل عمل ہوچکا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کے محکمہ ماحولیات و پانی کی جانب سے یہ فیصلہ ملک کے جنوبی علاقوں میں پانی کی کمی، خشک سالی کے خاتمے اور دیگر جنگلی حیات کی بقا ک لیے کیا گیا ہے۔

یہ بھی دیکھئے: آسٹریلیا،زیادہ پانی پینے کی وجہ سے 10 ہزار اونٹ ہلاک کرنے کا فیصلہ


ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا کے جنگلات میں 12 لاکھ سے زیادہ جنگلی اونٹ ہیں جو انتہائی خطرناک بھی ہیں۔

ایک پاکستانی میٹ کمپنی کے سربراہ کے مطابق انہوں نے آسٹریلوی بھیڑوں، بکروں اور گائے کی طرح ان اونٹوں کو بھی پاکستان لانے کی بیشتر کوششیں کیں مگر ناکام ہوئے، آسٹریلوی اداروں نے اس سلسلے میں ان کی مدد کی۔

انہوں نے بتایا کہ انسانی جانیں خطرے میں ڈال کر انہوں نے جنگلی شطر بے مہارکو پکڑا جو کہ انتہائی مشکل ترین مرحلہ تھا جس میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔

پھر جب ان اونٹوں کو پکڑ کر بحری جہاز میں پہنچایا گیا تو وہ اجنبی اور قید کے ماحول میں بدک گئے، توڑ پھوڑ بھی کی جس سے شپ کے الٹ جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا اور یوں سیکیورٹی خدشات کی بنا ء پر ان کی آسٹریلیا سے درآمد روکنا پڑی۔

جنوبی آسٹریلیا کے حکام کے مطابق یہ جانور پانی بہت زیادہ پیتے ہیں اور منٹوں میں پانی کے جوہڑ کے جوہڑ ختم کردیتے ہیں جس سے دیگر جنگلی حیات کی بقا کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

اس سے بنیادی نظام کو نقصان پہنچ رہا ہے، خاندان اور برادریوں کو خطرہ لاحق ہیں۔

تازہ ترین