شدید برف باری کے دوران مختلف حادثات سے آزادکشمیر اور بلوچستان میں 82 افراد جاں بحق ہوگئے۔
شدید برف باری نے آزادکشمیر بھر میں تباہی مچا دی ہے، آزاد کشمیر کی وادیٔ نیلم میں برفانی تودہ گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 62 ہوگئی۔
وزیرِ اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے برف باری اور تودے گرنے سے 62 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی۔
راجہ فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ نیلم ویلی میں برف باری اور تودے گرنے سے 59 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، کوٹلی، راولاکوٹ اور سدھنوتی میں بھی 1، 1 شخص جاں بحق ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مختلف واقعات میں 47 افراد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 56 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔
وزیر برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ احمد رضا قادری کے مطابق ملبے سے 49 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، پاک فوج کی مدد سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زمینی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، پاک فوج کے ہیلی کاپٹر زخمیوں کو اسپتال منتقل کر رہے ہیں۔
ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
وزیر ڈیزاسٹر مینجمنٹ احمد رضا قادری کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے، نیلم میں سورنگن گاؤں میں 19 افراد برفانی تودے میں دب کر جاں بحق ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ برف میں پھنسے افراد کو بذریعہ ہیلی کاپٹر نکالنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، متاثرین کے لیے مظفر آباد سے راشن اور ٹینٹ روانہ کر دیے گئے ہیں۔
ادھر بلوچستان کے شمال مغربی علاقوں میں برف باری نے تباہی مچا دی، مکانات اور چھتیں گرنے سے اور دیگر حادثات میں ہلاک افراد کی تعداد 20 ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیے: قلعہ سیف اللّٰہ، برف میں پھنسے 500 افراد کو بچا لیا گیا
کان مہتر زئی میں برفانی طوفان میں پھنسے 400 سے زائد مسافروں کو ریسکیو کرنے کے لیے انتظامیہ نے بروقت کارروائی کی اور 24 گھنٹے کی کوششوں کے بعد انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
علاقے میں پھنسی گاڑیوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
کوئٹہ ژوب شاہراہ کان مہتر زئی کے مقام پر ٹریفک کے لیے بند ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: برفباری میں پھنسے مسافر کی گفتگو
کوئٹہ میں 2 روز کی برف باری کے بعد یخ بستہ ہوائیں چل رہی ہیں، شہر کا درجۂ حرارت منفی 12 ریکارڈ کیا گیا، سڑکوں اور گلیوں میں برف کے ڈھیر کے باعث پھسلن ہے اور گاڑیوں کی آمد و رفت کے علاوہ پیدل چلنا بھی دشوار ہو رہا ہے۔
گھروں کے نلوں میں پانی بھی جم گیا، سوئی گیس کے پریشر میں کمی کے باعث کھانے پکانے اور دیگر معاملات میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔