• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ امر تشویشناک ہے کہ من حیث القوم ہمارے رویے انانیت کا شکار ہوکر جارحانہ اور بے لچک ہوتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ سردست ہمیں سب سے زیادہ ضرورت سیاسی مشاورت کے ذریعے اتفاق رائے سے معاملات کو آگے بڑھانے کی ہے۔ خود وزیراعظم بھی اس کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں اور قومی اسمبلی میں متعدد قوانین کی اتفاق رائے سے منظوری کا احسن مظاہرہ بھی ملک و قوم میں بہت سراہا گیا۔ ان حالات میں آئی جی سندھ کلیم امام کے تبادلے پر سندھ اور وفاق کا ایک دوسرے کے مقابل آ جانا کوئی بہتر عمل نہیں۔ صوبائی کابینہ نے ہنگامی اجلاس میں، جس کے ایجنڈے سے صوبہ سندھ کے اعلیٰ حکام بھی لاعلم تھے، آئی جی کو ہٹانے کی منظوری دے دی۔ تحریک انصاف، جو سندھ اسمبلی میں حزبِ اختلاف ہے، کا کہنا ہے کہ کلیم امام کو تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعظم نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے رابطہ کرکے اس معاملے پر بات چیت کی اور گورنر کو اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا ٹاسک سونپتے ہوئے انہیں اسلام آباد بلا لیا۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے میڈیا سے کہا کہ جب سے کلیم امام آئے ہیں، اسٹریٹ کرائم میں اضافہ اور امن و امان کی حالت خراب ہوئی۔ سندھ اسمبلی کے قائدِ حزبِ اختلاف شمیم نقوی نے آئی جی سندھ کا تبادلہ رکوانے کیلئے عدلیہ سے رجوع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کی تیاری ہے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ ہمیشہ سندھ کی بڑی پوسٹوں پر تعیناتیاں ہی متنازع ہوتی ہیں چنانچہ اس کی وجوہات تلاش کرنا اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا لازم ہے کہ انتظامی معاملات کسی کی پسند ناپسند کے تحت طے نہیں ہوتے، نہ ہونے چاہئیں۔ بہتر یہی ہے کہ متذکرہ معاملہ بھی سیاستدان اسمبلی میں سیاسی مشاورت سے حل کر کے اپنی اہلیت کا ثبوت دیں۔ معاملہ عدالت میں گیا تو یہ خود سیاستدانوں کی دانش پر سوالیہ نشان ہوگا۔ امید کی جانی چاہیے کہ یہ معاملہ بھی افہام و تفہیم سے حل کر لیا جائے گا۔

تازہ ترین