• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نشترمیڈیکل یونیورسٹی قیام کے ڈھائی سال بعد بھی بنیادی سہولتوں سے محروم

ملتان( سٹاف رپورٹر)نشتر میڈیکل یونیورسٹی قیام کے ڈھائی سال بعدبھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے،اس مدت کے دوارن4 وائس چانسلر اور 2 پرو وائس چانسلر تبدیل ہو چکے ہیں،نشتر میڈیکل یونیورسٹی کا سیکرٹریٹ تک تعمیر نہیں ہوسکا،ٹیچنگ فیکلٹی کی کمی کو بھی دور نہیں کیا جا سکا ،حکومت پنجاب نے 5 مئی 2017 کو نشتر میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیا اور نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا،مگر قیام کو ڈھائی سال گزرنے کے باوجود بھی نہ تو یونیورسٹی کا اپنا امتحانی نظام بنایا جاسکا ہے نہ ہی مختلف ڈپلومہ و پوسٹ گریجویٹ کورسز یونیورسٹی شروع کر سکی ہے،یونیورسٹی کا درجہ ملنے پر پروفیسر ڈاکٹر مصطفی ٰکمال پاشا کو قائم مقام وائس چانسلر تعینات کیا گیا،اسکے بعد پروفیسر ڈاکٹر ظفر حسین تنویر مستقل وائس چانسلر تعنیات ہوئے مگر سپریم کورٹ میں انکی پی ایچ ڈی کی ڈگری پر اعتراضات کے کیس کے فیصلہ سے پہلے ہی انہوں نے استعفی دیدیا،جسکے بعد پروفیسر ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود قائم مقام وائس چانسلر مقرر ہوئے جو مجموعی طور پر تیسرے وائس چانسلر تھے،انکے بعد پروفیسر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا ایک بار پھر مستقل وائس چانسلر تعینات ہوئے جو نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے چوتھے وائس چانسلر تھے،اس دوران پہلے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار حسین خان بوبی اور دوسرے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود بنے،نشتر یونیورسٹی آج بھی پروفیسرز،ایسوسی ایٹ و اسسٹنٹ پروفیسرز سمیت ٹیچنگ فیکلٹی کی کمی کا شکار ہے، میڈیکل یونیورسٹی سے جنوبی پنجاب کے دیگر سرکاری و نجی میڈیکل کالجز کا الحاق نہیں کیا گیا، ایم بی بی ایس امتحانات،داخلوں کی میرٹ لسٹ کے اجرا کے لئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کی محتاج ہے،نہ ہی باقاعدہ کنٹرولرامتحانات،رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار ہے جبکہ حاضری کے لئے اسسٹنٹ رجسٹرار سے کام چلایا جا رہا ہے،نشتر میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ ملنے کے باوجود نشتر ہسپتال میں طبی سہولیات کو بھی بہتر نہیں بنایا جاسکا ہے اور مریض دھکے کھاتے نظر آتے ہیں،اس عرصے میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی کو واحد کامیابی صرف اس صورت میں ملی ہے کہ نشتر انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹسٹری ملتان کو اس سے منسلک کیا گیا ہے،اس عرصے میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی کو پاکستان میڈیکل کمیشن(پی ایم سی)سے ڈگری جاری کرنے کا این او سی لینے میں کامیاب تو ہو گئی لیکن اس کے علاوہ یونیورسٹی کے پاس نام کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔
تازہ ترین