• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بڑی ہی کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی

آغا حشر کاشمیری نے کہا تھا؎

ہم تو سمجھے تھے کہ برسات میں برسے گی شراب

آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا

حکمران اپنے پیروکاروں سے اب پوچھتے ہیں؎

آپ کو پیار ہے مجھ سے کہ نہیں ہے مجھ سے

جانے کیوں ایسے سوالات نے دل توڑ دیا

22سالہ سیاسی تیاریوں کے بعد بھی جب میدانِ اقتدار میں اترے تو؎

اک اور دریا کا سامنا تھا منیرؔ مجھ کو

میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا

یہاں تو پہلے ہی دریا کے کنارے پر کتنے ہی دریائوں کا سامنا تھا، بہرحال لنگوٹ کسا اور پیوند لگی گدڑی سمیت کود پڑے، غریب عوام ثریا سے باتیں کرتی تبدیلی اور سونامی کی امید لئے منتظر ہی رہ گئے اور کہنے لگے؎

ہم تو سمجھے تھے کہ آئیگی تبدیلی تو بہیں گی خوشحالی کی نہریں

آئی تبدیلی تو بس اتنا دیکھا کہ اس کی سمت پیچھے کو تھی

آنیاں جانیاں دعوئوں کی فراوانیاں جاری ہیں، لوگ اپنے ووٹ کے بیج کو ہر روز دیکھتے ہیں کہ شاید اُگ گیا ہو مگر ووٹ ہے کہ برزخ سے برآمد ہی نہیں ہوتا، اب اس کا حال سنائیں کیا؟ جنت تو خیر پچھلوں نے بھی نہیں دی مگر مقامِ اعراف میں تو رکھا، بعض ایسے دانشور بھی ہیں جو ماضی کی مشقت سے ایلیٹ میں داخل ہو گئے، وہ شخصیت پرستی کے سہانے گیتوں کو دلیل بناتے ہیں، ان کو کچھ نہیں کہتے جو رزق کے تعاقب میں غریب عوام کو ذلیل کرتے ہیں، غریب کے مسائل، اس کا درد کوئی غریب ہی سمجھے گا، فرانس کی ملکہ صفت حکمران کیا جانیں، اس شلوار کا قصہ تو سب جانتے ہوں گے جس کی بابت گھر کے بزرگ نے کہا تھا اسے چار انچ چھوٹا کر دینا اور شام تک وہ چار گرہ رہ گئی تھی، طبع آزمائیاں ہو رہی ہیں، ہر روز ٹیم کو ٹاسک دیا جاتا ہے، اور وہ ٹاک سے آگے نہیں بڑھتا۔

٭٭٭٭

گالا پروگرام چھوڑیں نوالہ پروگرام شروع کریں

ہمارے ہاں دھرنا اقتدار کی ترجیحات اس قدر غلط ہوتی ہیں کہ صحیح بھی غلط ہو جاتا ہے، ایک خبر ہے جو اگرچہ اچھی ہے لیکن اس وقت تو غریبوں کی دنیا میں آٹا آٹا کی فریاد بلند ہو رہی ہے، اچھی خبر یہ ہے کہ وزیراعظم ملک بھر میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے اسپتال کھولنے چلے ہیں، مگر اس سے بہتر خبر یہ ہوتی کہ وطن عزیز میں آٹے کا بحران ختم کر دیا جاتا؎

ایک وہ ہیں جو سرہانے میت کے پراٹھا ڈھونڈ رہے ہیں

ایک وہ ہیں جو ریت کے انبار میں آٹا ڈھونڈ رہے ہیں

اگر گندم، آٹا ذخیرہ اندوزوں نے غائب کر دیا ہے، چکی والے من مانے دام لے کر ایک دن میں ایک ماہ کی کمائی اینٹھ رہے ہیں، پوچھنے والے ایک ڈھونڈو ہزار ہیں، مگر عوام الناس کے لئے باعثِ آزار ہیں، شاید یہی وہ ٹاسک ہے جو دیا جاتا ہے، آخر ذخیرہ اندوزوں پر کون ہاتھ ڈالے گا؟ لوگوں نے کس لئے کرسیٔ اقتدار پر بٹھایا تھا، اس وقت اگر کہیں حکومت میں عقل کا شائبہ بھی ہے تو سب سے پہلے سب کچھ چھوڑ کر سستے آٹے کا بندوبست کیا جائے، مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے، اگر نہیں کر سکتے تو کیا لوگ مزید انتظار کر سکتے ہیں؟ اس پر غور کرنا چاہئے۔ حکومت محکموں سے کام کیوں نہیں لے سکتی، اگر ایسا ہے تو وہ خود دانا و بینا ہے کہ یہ راستہ اسے کہاں لے جا سکتا ہے، کرپشن ختم کرنے کا ایجنڈا لے کر آنے والے یہ نہیں جانتے کہ غریب عوام کے لئے زندہ رہنے کے حالات ختم نہ کرنا بھی کرپشن ہے، جسے تیز سے تیز تر کیا جا رہا ہے۔ تبادلوں پر زور دینے کے بجائے متعلقہ افسر سے کام لینے کی ضرورت ہے، یہ مہرے بدلنا، شطرنج کا کھیل ہے۔ کامیاب حکمرانی نہیں، اتنی تبدیلی ضرور آئی ہے کہ جس قدر نظم و ضبط تھا، وہ بھی نہ رہا، ہمیں تنقید کا شوق نہیں مگر ایک فارسی مقولہ ہے ’’شنیدہ کے بود مانندِ دیدہ‘‘ (سنی سنائی کب مشاہدے کے برابر ہو سکتی ہے) آنکھ جو دیکھتی ہے قلم رقم کرتا ہے۔

٭٭٭٭

ہوائی فائرنگ ، خوفزدہ کرنے کا رجحان

پہلے یہ شکایت تھی کہ تقریبات میں ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے، اب ایک اور فتنہ چل نکلا ہے، کہ بعض لوگ کسی نئی آبادی میں مکان بناتے ہیں تو اس کی نئی نویلی چھت پر کھڑے ہو کر دوسرے تیسرے دن ممنوعہ بور کے اسلحہ سے خوب ہوائی فائرنگ کرتے ہیں تاکہ اہل محلہ کو معلوم ہو کہ آپ کے جو نئے ہمسائے آئے ہیں وہ بدمعاش ہیں، ان کے پاس اسلحہ ہے، اس لئے ان سے بات کرتے ہوئے یا ان کی تحقیق کرتے ہوئے محتاط رہیں، فائرنگ مسلسل جاری رہتی ہے، ایک خوف کا سماں طاری ہوتا ہے، بچے سہم کر مائوں سے چپک جاتے ہیں دشمنی کے ڈر سے محلے دار گھروں میں دبک جاتے ہیں، یہ منظر نامہ ہربنس پورہ، سلامت پورہ اور بالخصوص کینال پوائنٹ فیز ٹو میں مفت دیکھنے کو ملتا ہے۔ جس کا جی چاہے آئے دیکھے اور محظوظ ہو۔ یہ نئے ’’پرونے‘‘ ایک مخصوص پس منظر رکھتے ہیں، ایک تو یہ نو دولتیے ہیں، دوسرے ان کی پشت پر کوئی رشتہ دار پولیس افسر، کوئی ایم پی اے یا ایم این اے ہوتا ہے، یہ اپنا تعارف گولی سے کراتے ہیں۔ کیا وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب اپنی ناک تلے یہ سب کچھ برداشت کرتے رہیں گے؟ ہم نے جس علاقے کا ذکر کیا ہے وہیں ہماری رہائش بھی ہے اس لئے جو لکھا دیکھ کر لکھا، بلکہ ہم تو اخبارات اور چینلز سے توقع کریں گے کہ ہماری ان گزارشات کو خبر بنائیں، میں ایک سینئر جرنلسٹ ہوں، روکتا ہوں، اس لئے غیر محفوظ ہوں مجھے اور نہیں تو کم از کم میڈیا ہی تحفظ دلائے۔ اب یہ پنجاب کی لاہور انتظامیہ کا کام ہے کہ اس نئے سلسلے کو بروقت روک لے۔

٭٭٭٭

کرپشن سے پہلے آٹے کا فیصلہ!

....Oمصطفیٰ کمال:ایم کیو ایم والے حکومت سے باہر آتے ہی پکڑے جائیں گے۔

مصطفیٰ کمال سے بس اتنی گزارش ہے کہ یہ شعر بغور پڑھ لیں افاقہ ہوگا؎

گرواں نہیں پرواں کے نکالے ہوئے تو ہیں

کعبے سے ان بتوں کو بھی نسبت ہے دور کی

....Oبینظیر پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے 14000سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی شروع۔

شہید بینظیر کی روح کو کتنا ثواب پہنچا ہوگا، پی پی بھی ان خیرات خور ملازمین کے خلاف کارروائی کرے، باقی بی بی شہید خود ہی بروز قیامت ان ظالموں کا گریبان پکڑیں گی۔

....O پنجاب گورننس بارے وزیراعظم کیوں اس قدر مجبور ہیں، یہ بات سمجھ سے بالا ہو کر بھی سمجھ میں آتی ہے۔

....Oشہباز شریف اور مریم نواز کی مبینہ کرپشن کے شواہد سامنے لانے کا فیصلہ۔ اس فیصلے سے پہلے آٹے کا فیصلہ کر لیں، پھر کرپشن کے شواہد بھی سامنے لے آئیں تاکہ شواہد فوت ہی نہ ہو جائیں۔

تازہ ترین