ادارہ ’’پاکستان پوسٹ‘‘ حسبِ روایت ہر سال مختلف اقسام و مالیت کے ڈاک ٹکٹ جاری کرتا ہے۔ تقسیمِ ہند اگست 1947ء کے بعد یکم اکتوبر 1947ء کو ہندوستانی ڈاک ٹکٹ پر لفظ پاکستان چَھپا۔ تاہم، پاکستان کا پہلا ڈاک ٹکٹ 9 جولائی 1948ء کو جاری کیا گیا۔ جس کے بعد سے اب تک مختلف نام ور شخصیات سے موسوم ڈاک ٹکٹس کے اجراء کے ساتھ ساتھ دیگر اہم مواقع پر یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیے جاتے ہیں۔
اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے گزشتہ برس 2019ء میں محکمۂ ڈاک نے سات مختلف مواقع پر گیارہ ڈاک ٹکٹ اور 2 یادگاری شیٹس جاری کیں۔ 2019ء میں یکم فروری سے تین فروری تک ڈاک ٹکٹوں کی سب سے بڑی نمائش ’’اسٹیمپ سوسائٹی آف پاکستان‘‘ کے زیراہتمام ایکسپو سینٹر، کراچی میں منعقد ہوئی۔
علاوہ ازیں، کراچی، لاہور، فیصل آباد اور ملتان میں اسٹیمپ آکشنز (ڈاک ٹکٹ نیلامی) کا انعقاد بھی کیا گیا، جن میں شائقین نے خاص دل چسپی کا اظہار کیا۔ ذیل میں سال 2019ء میں مختلف مواقع اور مختلف شخصیات کے حوالے سے جاری کیے جانے والے ڈاک ٹکٹس کی تفصیلات پیشِ خدمت ہیں۔
15فروری 2019 ء:
اردو اور فارسی کے عظیم شاعر، مرزا اسد اللہ خان غالب کی ایک سو پچاسویں برسی پاکستان سمیت دنیا بھر میں انتہائی جوش و خروش سے منائی گئی۔ اس موقعے پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے انہیں خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے آٹھ روپے مالیت کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا، جس کا سائز40.5X40.5 ایم ایم رکھا گیا۔ ایک شیٹ میں 20 ٹکٹ تھے اور اس طرح کُل تین لاکھ ڈاک ٹکٹ جاری کیے گئے۔
9 جولائی 2019ء:
پاکستان کے پہلے’’ ریموٹ سین سِنگ سیٹلائیٹ‘‘ کی فضا میں کام یاب نقل و حرکت پر محکمۂ ڈاک نے 20روپے مالیت کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ اس ٹکٹ کاسائز 36X50.5 ایم ایم ہے اور اس کا نمونہ سپارکو نے فراہم کیا۔ اس کی ایک شیٹ 20 ٹکٹ پر مشتمل تھی، مجموعی طور پر دو لاکھ ٹکٹ جاری کیے گئے۔ واضح رہے کہ پاکستان کے خلائی ادارے ’’سپارکو‘‘ نے 9 جولائی 2018ء کو چین کے اشتراک سے دو سیٹلائیٹ سیّارے کام یابی کے ساتھ فضا میں بھیجے۔ ان میں سے پہلے کو ریموٹ سیٹلائٹ 1 اوردوسرے کوPAKTES-1A سیٹلائٹ کا نام دیاگیا۔ یہ دونوں پاکستان اور چین کے باہمی اشتراک سے فضا میں روانہ کیے گئے۔
14اگست 2019ء :
کامن ویلتھ آرگنائزیشن کے 70 سال مکمل ہونے پر محکمۂ ڈاک نے بیس روپے مالیت کا ٹکٹ جاری کیا۔ ٹکٹ کا سائز 39X50ایم ایم رکھا گیا۔ ایک شیٹ میں پندرہ ٹکٹ کے ساتھ کُل 3لاکھ ٹکٹ جاری کیے گئے۔ واضح رہے کہ آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا، بھارت، نیوزی لینڈ،ساؤتھ افریقا اور پاکستان نے بنیادی اراکین کی حیثیت سے اس آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی تھی اور پاکستان کی نمائندگی اس وقت کے وزیراعظم، لیاقت علی خان نے کی۔
4اکتوبر 2019ء:
کمیشن برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی برائے سائنسی ترقی’’ COMSATS‘‘ 5اکتوبر 1994ء کو اسلام آباد میں قائم ہوا۔ یہ بین الاقوامی تنظیم ہے، جس کا صدر مقام پاکستان کے دارالحکومت، اسلام آباد میں ہے۔ گھانا کے صدرمذکورہ کمیشن کے منتخب چیئرمین ہیں۔ 4 اکتوبر 2019ءکو کمیشن کے 25سال مکمل ہونے پر محکمۂ ڈاک نے بیس روپے مالیت کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ ٹکٹ کا نمونہ کمیشن کے دفتر سے دیا گیااور ایک شیٹ میں 20 ٹکٹس پر مشتمل کُل دو لاکھ ٹکٹ جاری کیے گئے۔ ٹکٹ کا سائز 50.5X35ایم ایم ہے۔
22 اکتوبر 2019 ء:
پاکستان اور جاپان کے بین الاقوامی تعلقات کا آغاز 28 اپریل 1952ء سے ہوا۔ 2018 ءسے 2019 ءکے دوران پاکستان اور جاپان کے درمیان 1.6 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی اور خوش آئند بات یہ ہے کہ جاپان، پاکستان کے 40 سے زیادہ پراجیکٹ میں بھی مدد کر رہا ہے۔ پاکستان، جاپان کے بین الاقوامی تعلقات کی سال گرہ کے موقعے پر محکمۂ ڈاک نے 4 ٹکٹس پر مشتمل ایک سیٹ جاری کیا، جن کی مالیت 20 روپے ہے۔ اس موقعے پر ایک شیٹ میں 12 ٹکٹ اور 6 لیبل کے ہر نمونے کے تین لاکھ ٹکٹ جاری کیے گئے۔
11نومبر 2019ء :
بچّوں کے حقوق کی کانفرنس کے تیس سال مکمل ہونے پرسالِ گزشتہ کو’’ بچّوں کے حقوق کا سال‘‘ قرار دیا گیا، اس موقعے پر محکمۂ ڈاک نے 20روپے مالیت کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ 30.5x60 ایم ایم سائز کے کُل دو لاکھ ٹکٹ جاری کیےگئے۔
12نومبر 2019ء :
سری گورونانک دیو جی، سکھ مذہب کے بانی اور دس اہم گروئوںمیں شامل ہیں۔ ان کا 550 واں یومِ پیدایش دنیا بھر میں عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ اس بار پاکستان نے کرتارپور راہ داری کا افتتاح کر کے اس تقریب کو خصوصی اہمیت دی۔ پاکستان کے محکمۂ ڈاک نے 12 نومبر 2019ء کو اس اہم موقعے پر ڈاک کے دو ٹکٹ اور ایک یادگاری شیٹ جاری کی۔ ٹکٹ کی مالیت 20 روپے اور شیٹ کی مالیت 550 روپے ہے۔ ٹکٹوں کے درمیان خاص لیبل بھی ہے۔ اس یادگاری ڈاک ٹکٹ کا سائز30.5X60 اور شیٹ سائز 106X160 ایم ایم ہے۔ ایک شیٹ میں کُل 12ٹکٹ اور 6 لیبل ہیں۔ محکمۂ ڈاک نے سرکاری لیف لیٹ پر 18ٹکٹ لکھے ہیں جو کہ غلط ہے۔ اس موقعے پر کُل 3 لاکھ ٹکٹ اور ایک لاکھ شیٹس جاری کی گئیں۔
30دسمبر 2019ء :
25 ستمبر، 1969ء کو مراکو کے دارالحکومت رباط میں مسجد الاقصیٰ پر قبضے کے خلاف اسلامی ممالک کا پہلا باقاعدہ اجلاس 1970ء میں جدّہ میں منعقد ہوا۔ جس میں ایک علیٰحدہ اسلامی تنظیم کے قیام اور جدّہ میں باقاعدہ سیکریٹریٹ قائم کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اس تنظیم کے 57 ممبر ممالک ہیں، جو اقوامِ متحدہ کے بعد عالمی طور پر سب سے بڑی تنظیم سمجھی جاتی ہے۔ اس کی گولڈن جوبلی کے موقعے پر محکمۂ ڈاک نے 30 دسمبر 2019ء کو ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور شیٹ کا اجراء کیا۔ ٹکٹ کی مالیت 50 روپے اور شیٹ کی مالیت 250 روپے رکھی گئی۔ ٹکٹ کا سائز 50X50 ایم ایم اور شیٹ کا سائز 163X141 ایم ایم ہے۔ 18 ٹکٹس پر مشتمل شیٹ کے کُل 3 لاکھ ٹکٹ اور بیس ہزار شیٹس جاری کی گئیں۔
نوا ب زادہ لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے، جن کی تصویر پہلی بار 16 اکتوبر 1974ء کو ان کی 23 ویں برسی کے موقعے پر ڈاک ٹکٹ پر شایع ہوئی۔جب کہ قائداعظم محمد علی جناح ؒ کے صد سالہ جشن ولادت 25 دسمبر 1976ءکے موقعے پر 10 روپے مالیت کا جو ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا، اس میں پہلی مرتبہ 25 ملی گرام (24,23 قیراط) سونا استعمال کیا گیا اور اس کی پرنٹنگ فرانس میں ہوئی ۔
علاوہ ازیں،14 اگست 1989ء کو یومِ آزادی کے موقعے پر محکمۂ ڈاک نے پہلی مرتبہ خصوصی طور پر قائداعظم کی پورٹریٹ والی نہایت خوب صورت اور پُروقار سی تصویر کا چھے ٹکٹوں والا ایک سیٹ شایع کیا۔ یہ ٹکٹس چھے مختلف رنگوں میں تھیں اوران کی مالیت ایک روپیہ‘ ایک روپے پچاس پیسے‘ دو روپے‘ تین روپے‘ چار روپے اور پانچ روپے رکھی گئی۔
برِصغیر پاک و ہند میں پہلے ڈاک خانے کی بنیاد 1837ء میں رکھی گئی۔پھر تقسیم ِ ہند کے بعد 15 اگست 1947ء سے ’’پاکستان پوسٹ ‘‘نے لاہور سے اپنے کام کا آغاز کیا اور اسی سال پاکستان یونی ورسل پوسٹل یونین کا رکن بھی بن گیا۔جب کہ 1948ء میں پاکستان پوسٹ نے ملک کے پہلے جشن ِ آزادی کے موقعے پر اپنے یادگاری ٹکٹ شایع کیے۔
پاکستان پوسٹ ایک اہم مُلکی ادارہ ہے، جو پاکستان میں عوامی خدمات کے لیے ڈاک کا نظام چلاتا ہے۔ یہ مُلک میں ڈاک کی ترسیل کا سب سے بڑا نظام ہے۔ قیامِ پاکستان کے ساتھ ہی محکمۂ ڈاک نے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ کئی دہائیوں تک اس محکمے کو بھرپور اہمیت حاصل رہی، لیکن اب ٹیکنالوجی کے جدید دور میں درجنوں کوریئر سروسز اور نجی کمپنیز بھی ڈاک کی ترسیل کے کاروبار میں شامل ہوچکی ہیں۔
بہرکیف، یو این او کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 13000 ڈاک خانے اب بھی کام کررہے ہیں۔ تاہم، پاکستان اب تک تاریخی محکمۂ ڈاک کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں کرسکا، جس کے نتیجے میں نجی کوریئر کمپنیز کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔