یوں تو بچوں کو سوتے وقت کہانیاں اوراہم واقعات سنانے سے ان میں الفاظ کا چناؤ، پڑھنے کی ترغیب اور فکری قوت بھی بڑھتی ہے تاہم بعض بچے اس سے محروم رہتے ہیں اور اسی کمی کو دور کرنے کے لیے اصل خلانوردوں نے ناسا کے تعاون سے ایک پروگرام شروع کیا ہے۔
جس کے تحت بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے خلا نورد روزانہ بچوں کو ان کی پسندیدہ کتابیں پڑھ کر سنارہے ہیں۔
گلوبل اسپیس ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور ناسا کے تعاون سے شروع کئے گئے’’اسٹوری ٹائم فرام اسپیس‘‘پروگرام میں خلانورد اپنی تحقیق اور کام سے فارغ ہوکر خلا سے بچوں کو مشہور کہانیاں سناتے ہیں اور اس طرح بچے گھر بیٹھے خلا سے ان کی کہانیاں سن سکتے ہیں۔
اس پروگرام کیلئے خاص طور پر بچوں کی مشہور کتابیں خلائی اسٹیشن پر پہنچائی گئیں جنہیں پہلے خلانورد پڑھتے ہوئے ویڈیو بناتے ہیں اور پھر اسے یوٹیوب چینل اور اپنے ویب پیچ پر اپ لوڈ کردیتے ہیں۔
واضح رہے کہ سب سے پہلے خلا نورد بنجامن ایلوِن نے ’میکس گوز ٹو دی مون‘ نامی کتاب پڑھی جو خلائی شٹل ڈسکوری کی آخری پرواز کے متعلق ایک خوبصورت کہانی ہے۔
اس کے بعد تمام خلانوردوں نے بچوں کے لیے خلا سے کہانیاں پڑھیں جو بہت مقبول ہورہی ہیں۔ علاوہ ازیں خلانوردوں نے آئی ایس ایس پربچوں کے لیے سائنسی تجربات بھی انجام دیئے ہیں۔