• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انڈیا پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو محض دھونس نہ سمجھے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد قدوائی

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) ریٹائرڈ سینئر پاکستانی جنرل نے انڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو محض دھونس نہ سمجھے، اگر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کے پاس اپنی جغرافیائی اور نظریاتی مفادات کی حفاظت کیلئے تمام آپشنز محفوظ ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد قدوائی، جو سٹریٹجک پلانز ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے، نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اور سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے زیر اہتمام ’’ساؤتھ ایشین اسٹریٹجک اسٹیبلیٹی: ڈیٹرنس، نیوکلیئر ویپنز اینڈ آرمز کنٹرول‘‘ ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کے ایک فریق کی حیثیت سے پاکستان انڈیا کے ساتھ روایتی اور ایٹمی مساوات کی صورتحال میں ضروری سٹریٹجک توازن برقرار رکھنے کی ذمہ داری پوری کرے گا۔ انہوں نے دونوں دشمن پڑوسیوں کے مابین مزید کشیدگی کی صورت میں ہندوستان اور پاکستان دونوں کی سٹریٹجک پوزیشنوں کے بارے میں بڑی گہرائی سے بات کی۔ انہوں نے مزید کہا اگر پاکستان اس سٹریٹجک مساوات میں عدم توازن کی اجازت دیتا تو جنوبی ایشیا مزید سنگین سٹریٹجک عدم استحکام میں آ جاتا۔ اس کے نتیجے میں علاقائی تسلط کے لئے ہندوستان کی تاریخی طور پر مستقل اور انتھک مہم کے باعث تباہ کن نتائج سامنے آتے، خاص طور پر ہندوستان کی موجودہ غیر معقول، غیر مستحکم اور متشدد داخلی اور خارجی پالیسیوں کی وجہ سے۔ ہندوستانی وزیراعظم مودی نے حال ہی میں بابری مسجد کے منہدم مقام پر ایک بہت بڑا مندر تعمیر کرنے کا اعلان کر کے جارحانہ بیان بازی کی ہے۔ اس بیان نے بہت سارے مسلمانوں کو مشتعل کیا ہے جو بی جے پی کی ہندوستانی حکومت کو بنیادی طور پر مسلمان مخالف سمجھتے ہیں۔ اس سے قبل ہندوستانی آرمی چیف کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے دو ایٹمی مسلح ممالک کے مابین تناؤ میں اضافہ کیا ہے جو ماضی میں کئی جنگیں لڑ چکے ہیں۔ جنرل قدوائی کے مطابق آپریشنل منصوبے تیار کرتے ہوئے ہندوستانی منصوبہ ساز جان بوجھ کر پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اور جوہری طاقت کو بھول جاتے ہیں، میں امید کرتا ہوں وہ پاکستان کی جوہری صلاحیت کو محض دھونس نہیں سمجھیں گے۔ ہم ایک بحران سے دوسرے بحران کی طرف گامزن رہیں گے جب تک کہ کوئی تیسرا فریق مداخلت نہیں کرتا جیسا کہ گزشتہ سال اس بحران میں ہوا تھا۔ یہ بہت ناخوشگوار صورتحال ہے۔ کسی بھی بھارتی جارحیت کی صورت میں پاکستان کے ردعمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے جنرل قدوائی نے کہا ایک محدود تنازع میں پاکستان کی پالیسی جیسا کرو گے ویسا بھرو گے والی ہو گی، جو اس بات کو واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ ہم جارحیت کا کوئی عمل نہیں اٹھائیں گے۔ جنرل قدوائی نے کہا ہندوستانی میڈیا نے اپنے سٹریٹجک منصوبہ سازوں کو گمراہ کردیا ہے۔ آئی آئی ایس ایس میں جنوبی ایشین پروگرام کے سربراہ راہول رائے نے دی نیوز اور جنگ کوبتایا یہ ایک فکری طور پر محرک اور پالیسی سے متعلق بات چیت تھی جو لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) قدوائی کے ایک غیر معمولی کلیدی خطاب کے ذریعہ اجاگر ہوئی۔ ورکشاپ سے لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، ڈاکٹر حسن عسکری رضوی، بریگیڈیئر ندیم احمد سالک، ڈیسمنڈ بوونسفیر ،علی سرور نقوی، بریگیڈیئر زاہد کاظمی، صائمہ امان سیال اور سر لارینس فریڈمین نے بھی خطاب کیا۔

تازہ ترین