بھارتی شہر دہلی کے آشرم میں 17 سے زائد طالبات کو جنسی ہراساں کرنے والے خود ساختہ بابا چیتنیا نند سرسوتی کی مدد کرنے والی 3 خواتین کو گرفتار کرلیا گیا۔
طالبات کو جنسی ہراساں کرنیوالے چیتنیانند سرسوتی کی تین خواتین ساتھیوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
گرفتار خواتین میں شویتا شرما (ایسوسی ایٹ ڈین)، بھوِنا کپل (ایگزیکٹو ڈائریکٹر) اور کاجل (سینئر فیکلٹی) شامل ہے۔
یہ خواتین سری شاردا انسٹیٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ میں مختلف عہدوں پر تعینات تھیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بابا کی ہدایت پر طالبات پر دباؤ ڈالا، شواہد مٹائے اور انہیں ڈرانے دھمکانے میں کردار ادا کیا۔
62 سالہ چیتنیانند کا اصل نام پارتھسارتھی اور تعلق اوڈیشہ سے ہے، اس پر اگست میں کم از کم 17 خواتین نے ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔ وہ کئی ماہ فرار رہنے کے بعد اتوار کو گرفتار ہوا۔
دوسری جانب بابا سوامی چیتنیانند کی گرفتاری کے بعد ایک سابق طالب علم نے انکشاف کیا ہے کہ بابا نے 2016 میں ہی اپنی طالبات کو ہراساں کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس وقت بھی ادارے کے اطراف کے لوگ اس کے رویے سے واقف تھے، لیکن والدین سمجھتے تھے کہ کسی "سنیاسی" کے زیرِ نگرانی تعلیمی ادارہ ان کے بچوں کو اچھی تعلیم اور اقدار دے گا۔
سابق طالب علم کے مطابق بابا خاص طور پر طالبات کو ترجیح دیتا، انہیں مہنگے موبائل فون دیتا اور خاندان سے رابطہ محدود کر دیتا۔ کچھ لڑکیوں کو علیحدہ کمرے اور اضافی سہولتیں فراہم کی جاتیں تاکہ ان پر زیادہ کنٹرول رکھا جا سکے۔ ایک طالبہ کو بیرونِ ملک انٹرن شپ کے بہانے الگ کرنے کی کوشش بھی کی گئی، مگر اس نے انسٹیٹیوٹ چھوڑ دیا اور ایف آئی آر درج کروائی۔
بھارتی پولیس کے مطابق تفتیش کے دوران بابا نے اپنے رویے پر کوئی ندامت ظاہر نہیں کی۔ اس کے قبضے سے تین موبائل فون اور ایک آئی پیڈ برآمد ہوئے جن میں طالبات کی تصاویر پر فحش تبصرے اور ہاسٹل کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود تھی۔
بابا کے تقریباً 8 کروڑ روپے کے بینک اکاؤنٹس اور فکسڈ ڈپازٹس منجمد کر دیے گئے ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم طالبات کو رات گئے اپنے کمرے میں بلاتا، نامناسب پیغامات بھیجتا اور ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سی سی ٹی وی کا استعمال کرتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بابا اور اس کے ساتھی خود کو وزیرِاعظم کے دفتر سے منسلک ظاہر کرتے تھے تاکہ گرفتاری سے بچ سکیں۔ معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔