اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کے معاملہ پر فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ جب گواہان کے بیانات قلمبند ہوچکے تو جے آئی ٹی کی کیا ضرورت ہے، یہ الگ نوعیت کا کیس نہیں اس کا ٹرائل دیگر فوجداری مقدمات کی طرح چلایا جائے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ دور ان سماعت سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کے معاملہ پر فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی بنائی گئی تھی۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ جب گواہان کے بیانات قلمبند ہوچکے تو جے آئی ٹی کی کیا ضرورت ہے۔ وکیل علی ظفر نے کہاکہ لوگوں کو سیدھے فائر مارے گئے۔ وکیل درخواست علی ظفر نے کہاکہ 14 افراد جابحق ہوئے اور 66 زخمی ہوئے۔
وکیل علی ظفر نے کہاکہ ٹی وہ پر تمام وقوعہ براہ راست دکھایا گیا،لاہور ہائی کورٹ نے نئی جے آئی ٹی کو کام سے روک رکھا ہے۔