• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسداد تجاوزات مہم کے دوران کچے مکان منہدم نہیں کرینگے، وزیراعلیٰ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے مشورے پر انہوں نے نئے آئی جی پولیس کی تعیناتی کیلئے پانچ افسران کا پینل وفاقی حکومت کو بھجوایا لیکن پھر بھی معاملہ زیر التواء ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ وزیر اعظم ان میں سے کسی ایک کو صوبے کے امن و امان کے وسیع تر مفاد میں نئے آئی جی پولیس کے طور پر مقرر کریں گے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو مقامی ہوٹل میں خواتین کے حوالے سے سندھ کمیشن کے زیر اہتمام قومی یوم خواتین کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انسپکٹر جنرل پولیس کو ہٹانا ان کا فیصلہ نہیں تھا لیکن کابینہ نے اسے متفقہ طور پر منظور کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وفاقی حکومت کو ان کے مطالبے پر عملدرآمد کرتے ہوئے صوبائی کابینہ کی بات کوماننا چاہیے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ شہر میں جاری انسداد تجاوزات مہم کے دوران کسی کے کچے مکانوں کو بلڈوز نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ صوبائی حکومت کو وقت دیں تاکہ متاثرہ افراد کے متبادل کیلئے پورے سندھ میں انتظامات کیے جاسکیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ صدر آصف زرداری 10 سال سے زیادہ عرصہ جیلوں میں قید رہے لیکن انکے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے بغیر رضامندی محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو ہدایت کی کہ وہ اپنی طرف سے ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کریں۔سندھ کمیشن کے زیر اہتمام خواتین کے اسٹیٹس آف ویمن پروگرام کے تحت منعقدہ قومی یوم خواتین کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں خواتین کی تعداد صوبائی آبادی کا 48فیصد بنتی ہے۔ خواتین لیبر فورس کا تخمینہ 13.5فیصد ہے جبکہ صوبے میں خواتین کی خواندگی کی شرح 44 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسکول سے باہر لڑکیوں کی شرح 49 فیصد ہے جس کیلئے وہ انھیں واپس اسکول لانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ انکی حکومت تھی جس نے سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 اور گھریلو تشدد (روک تھام اور تحفظ) ایکٹ 2013 منظور کیا۔

تازہ ترین