• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


کراچی کے علاقے کیماڑی میں پراسرار فضائی آلودگی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے جبکہ حکام تین دن گزرنے کے باوجود آلودگی کے حوالے سے متضاد دعوے کر رہے ہیں۔

سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے حکام کے مطابق بندرگاہ پر موجود خام تیل کے ٹینکوں سے لیک ہونے والی ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس کی وجہ سے اب تک 14 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 300 سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔

زہریلی گیس یا سویابین کی دھول، حکام کے متضاد دعوے
انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کی رپورٹ کا عکس

دوسری جانب جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز میں موجود فورنزک سائنس لیبارٹری کے حکام کے مطابق بندرگاہ پر لنگر انداز سویابین سے لدے ہوئے جہاز سے سے اڑنے والی سویابین ڈسٹ کی وجہ سے لوگوں کو الرجی ہوئی، جس کے نتیجے میں کئی لوگ جاں بحق ہوگئے جبکہ کہ تین سو سے زائد افراد بری طرح متاثر ہوئے۔

جامعہ کراچی کی فورنزک سائنس لیبارٹری کے حکام نے اسپتالوں میں داخل 26 سے زائد مریضوں کے خون اور پیشاب کے نمونے لئے اور ان کے ٹیسٹ کے بعد دعویٰ کیا کہ یہ تمام اشخاص سویابین ڈسٹ الرجی کے نتیجے میں متاثر ہوئے۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ انہیں فضائی آلودگی سے متاثر ہونے والے اشخاص کے خون اور پیشاب کے نمونوں میں ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس کے اثرات نہیں ملے۔

انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چودھری نے اپنی ابتدائی رپورٹ کمشنر کراچی افتخار شلوانی کو بھجوا دی ہے جس کے بعد بندرگاہ پر موجود بحری جہاز سے سویابین کی آف لوڈنگ روک دی گئی ہے۔

کیماڑی میں ہیلتھ ایمرجنسی کے حوالے سے سندھ حکومت کی جامع رپورٹ


دوسری جانب سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ماہرین کا اصرار ہے کہ بندرگاہ پر موجود خام تیل کی ٹنکیوں سے لیک ہونے والی ہائیڈروجن سلفائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ گیس نے ریلوے کالونی اور کیماڑی کے دیگر علاقوں میں موجود لوگوں کو متاثر کیا جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوگئے۔

سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ماہرین کے مطابق انہوں نے بندرگاہ پر لنگر انداز سویابین سے لدے ہوئے بحری جہاز کا دورہ کیا لیکن ان کے ماہرین کو کسی طرح کی الرجی یا سانس لینے میں کوئی تکلیف نہیں ہوئی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سویا بین سے لدے جہاز کا بظاہر اس فضائی آلودگی سے کوئی تعلق نہیں۔

زہریلی گیس یا سویابین کی دھول، حکام کے متضاد دعوے
کیماڑی میں گیس کے اخراج کی ابتدائی رپورٹ کا عکس

دوسری جانب محکمہ صحت کے اسپیشل سیکرٹری پبلک ہیلتھ نثار احمد میمن نے اپنی رپورٹ حکومت سندھ کو بھجوا دی ہے، جس کے مطابق اب تک فضائی آلودگی کے نتیجے میں 258 افراد متاثر ہوئے جن میں سے 232 کو ابتدائی طبی امداد دے کر اسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا، 12 افراد اب تک اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ 14 افراد گزشتہ تین دنوں میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق اس وقت  سرکاری اور غیر سرکاری تحقیقاتی ادارے اس فضائی آلودگی کا ماخذ جاننے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں، ان کی رپورٹ کے مطابق متاثر اور جاں بحق ہونے والے افراد کے خون اور پیشاب کے نمونے آغا خان اسپتال، جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز اور قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد بھجوائے جا چکے ہیں جبکہ حکومت سندھ کی کیمکل سائنس لیبارٹری میں بھی جاں بحق ہونے والے افراد کے جسم سے حاصل شدہ نمونوں کے کیمیکل ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

تازہ ترین