دنیا میں لاکھوں مائیں ہیں، جو بنا کسی سہارے اپنے بچوں یا یتیم بچوں کی تن تنہا کفالت کررہی ہیں۔اپنے بچوںکی کفالت اور عمدہ پرورش کرنا تو خیر مامتا اور انسانی جبلت کا تقاضا ہے ،لیکن کسی دوسرے بچے کو گو د لے کر اپنے بچوںسے بڑھ کر پیار دینا آسان کام نہیں۔ ہم معاشرے میں کئی مشہور ہستیوں کو جانتےہیں، جنہوں نے جیون ساتھی چننے کے بجائے معصوم پھولوں کو اپنی آغوش میں لینے کا فیصلہ کیا اور اس فیصلے پر قائم رہیں۔ ان ہی میں سے ایک ہماری ملک کی مشہور گلوکارہ حدیقہ کیانی بھی ہیں۔ وہ اپنے بیٹے نادِ علی کی تصاویر انسٹاگرام پر شیئر کرتی رہتی ہیں۔
کچھ لوگوں نے ان تصاویر میں باپ کی غیرموجودگی کا نوٹس لیا اور انہیں شادی کی پیشکش بھی کی ۔ حدیقہ نے شادی کی پیشکش کرنے والے مردوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنگل ماؤں، بیوہ اور طلاق یافتہ خواتین کو شرمندہ نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر شادی کی پیشکش کرنے والے مردوں کے پیغامات شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’دنیا یہ سمجھتی ہے کہ مجھ جیسی سنگل مائیں، جو اپنے بچے کو اکیلی پال رہی ہیں، شادی کے لیے بہت بے چین ہیں اور ایک سنگل ماں بچے کو اکیلے نہیں پال سکتی، لہٰذا مجھے شادی کرلینی چاہیے لیکن میرے نزدیک کسی بچے کو گود لے کر اسے پالنا مشکل کام نہیں بلکہ یہ میرے لیے اعزاز ہے‘‘۔
حدیقہ کے مطابق جب انہوں نے اپنے بیٹے کو گود لیا تو انہیں معاشرتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ' ۔اس موقع پر انہیں متعدد افراد کی جانب سے بتایا گیا کہ اس سے ان کے دوبارہ شادی کے امکانات ختم ہوجائیں گے۔ وہ کہتی ہیں، ’’میں ایسی خواتین کو جانتی ہوں جنھیں خاندان اور معاشرے کے لوگوں نے ہراساں کیا، جنھیں کہا گیا کہ وہ اپنے بچوں کے لیے ایک والد تلاش کریں۔
یقیناً بیشتر مرد اچھے اور نیک دل ہونے کے ساتھ بچوں سے محبت کرتے ہیں، مگر ایسے برے لوگوں کی بھی کمی نہیں، جو تنہا عورت کی اولاد کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ رشتے دارجب دوبارہ شادی کی بات کرتے ہیں تو ایسے مردوں کا ذکر نہیں کرتے، میں ان سب سے کہتی ہوں کہ تنہا عورت کی اہلیت کا احترام کریں‘‘۔
اداکارہ و ماڈل اقراء عزیز نے بھی ایک بار انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی والدہ نے ان کی پرورش بہت محنت اور مشکل سے کی کیونکہ وہ سنگل مدر تھیں، جو گھر سنبھالنے کے ساتھ ساتھ باہر کام بھی کرتی تھیں۔ اقراء عزیز کے مطابق، ’’جب دبئی کی ٹیکسی سروس نے پاکستان میں کام کا آغاز کیا تو میری والدہ پاکستان کی پہلی خاتون ڈرائیور تھیں، شروع میں ہمارے لئے یہ سب بہت مشکل تھا لیکن میری والدہ نے ہمت نہ ہاری۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر والد نہ بھی ہوں تو بھی لڑکیاں سب کچھ کرسکتی ہیں، جس کی ایک مثال میں خود ہوں کیونکہ میری والدہ نے سنگل مدر ہونے کے باوجود ہمیں سپورٹ کیا اور مجھے اس پر فخر ہے‘‘۔
ایسی ہی ایک سنگل مدر ہمارے ملک کی بین الاقوامی پہچان ماہرہ خان بھی ہیں۔ جب ایک برطانوی ٹی وی شو میں میزبان نے ان کے سنگل مدر ہونے پر سوال کیا تو ماہر ہ نے کہا، ’’میں سنگل مدر ہوں، میں طلاق یافتہ ہوں، میں اپنے ملک کی جھلک ہوں‘‘۔ ماہرہ نے کہا کہ پاکستان اگر تنگ نظر ہوتا تو شرمین عبید چنائے آسکر نہ جیت پاتیں۔
ماہرہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ شدت پسندی کہیں بھی ہو، دنیا میں یہ ایک بڑا مسئلہ ہے، ہم نے شدت پسندی امریکا میں بھی دیکھی ہے، اسی طرح شدت پسندی دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی ہے۔پاکستان اگر اتنا تنگ نظر ہوتا تو میں اپنے بچے کی اکیلے پرورش نہ کر پاتی، مجھے میرے ملک سے کبھی اتنی محبت نہ ملتی اور نہ اتنی کامیابی حاصل ہوتی۔
اداکارہ زیبا بختیار نے شوبز انڈسٹری پر تین دہائیوں تک راج کیا، اپنے عروج کے دور میں ہی اُن کی گلوکار عدنان سمیع کے ساتھ قربتیں بڑھ گئیں اور کچھ عرصے بعد دونوں ازدواجی بندھن میں بندھ گئے۔ بعد ازاں اُن کے گھر بیٹے کی پیدائش ہوئی جس کا نام انہوں نے اذان رکھا، تاہم 1997ء میں گھریلو ناچاقیوں اور تنازعات کے بعد دونوں نے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا۔ زیبا بختیار نے گلوکار عدنان سمیع سے طلاق لی تو بیٹے اذان کو اپنے پاس ہی رکھا اور اس کی بہترین پرورش کی۔
اس کے علاوہ ماضی کی کئی دیگر نامور اداکارائیں ایسی ہیں جنھوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر اپنے بچوں کی تربیت بطور ’سنگل مدر‘ کی، ان میں ملکہ ترنم نور جہاں، اداکارہ نیلو، کیفی، روحی بانو، نغمہ، سنگیتا اور نشو جیسی اداکارئیں شامل ہیں۔ ماں کے طور پر ان سب کا کردار غیر معمولی رہا۔
ہالی ووڈ کی کئی مشہور فلمی شخصیات ایسی ہیں، جو سنگل مدر کے طور پر اپنے بچوں کی پرورش احسن طریقے سے انجام دے رہی ہیں ان میں برٹنی اسپیئرز، سینڈرا بولک، ہیلی بیری، کرسٹنا ایگولیریا، پدما لکشمی، میڈونا ، ڈائنے کیٹون، لِو ٹیلر، ڈینس رچررڈز، شیرل کروو اور انجلینا جولی شامل ہیں ۔