• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ امر اطمینان بخش ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پیرس میں 16تا 21فروری منعقد ہونے والے اجلاس میں ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے اسے کمپلائنس ڈاکومنٹ میں برقرار رکھنے پر اتفاق کیا اور گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے جون تک کی مہلت دے دی۔ چین کی وزارت خارجہ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے اکثر ارکان نے پیرس میں جاری اجلاس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔ اس حوصلہ افزا صورتحال کے باعث قرین قیاس تھا کہ پاکستان اب گرے لسٹ سے آزاد ہو جائے گا تاہم حکام نے بلند حوصلے کے ساتھ اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ایکشن پلان کے باقی نکات کی تکمیل کی خاطر تمام ضروری تدابیر اختیار کی جائیں گی۔ جون 2018ء میں بھارت نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی سرتوڑ کوشش کی تھی اور اس کا گمان تھا کہ پاکستان کو اس جال سے نکلنے میں سالہا سال لگ جائیں گے تاہم اس سازش کے بےنقاب ہونے کیساتھ ساتھ اکتوبر 2019میں مودی حکومت کو اس وقت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب پیرس اجلاس میں پاکستان کے 40میں سے 36نکات پر پیش رفت کرنے پر ایف اے ٹی ایف نے اطمینان کا اظہار کیا جبکہ اب پاکستان کو ایکشن پلان کے باقی نکات پر عمل کرنے کے لیے جون تک کا وقت دیا گیا ہے۔ اگر اس معاملے کو جون 2018کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان نے اس مدت میں ایف اے ٹی ایف کو بڑی حد تک مطمئن کر دیا ہے جبکہ وزارتِ خزانہ نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے باقی نکات پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے درکار تمام ضروری اقدامات کیلئے پُرعزم ہے جس کی روشنی میں امیدِ واثق ہے کہ اگلا مرحلہ پاکستان کے گرین لسٹ میں واپس آنے پر منتج ہوگا۔

تازہ ترین