• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول اور خانہ کعبہ و مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام اور یہی وہ جگہ ہے جہاں سے نبی اکرمؐ نے سفرِ معراج کیا اور یہیں پر تمام انبیا کرام کی امامت فرمائی اور اپنی زندگی میں بشارت دی کہ مسلمان اس علاقے کو ضرور فتح کرلیں گے۔ یہ پیشگوئی سچ ثابت ہوئی اور حضرت عمر فاروقؓ کے دورِ خلافت میں مسلمانوں نے اسے فتح کر لیا۔ گزرتے وقت کے ساتھ یہ پھر عیسائیوں کے قبضہ میں چلا گیا جسے بعد ازاں سلطان صلاح ایوبی نے سولہ جنگوں کے بعد فتح کیا لیکن آج القدس سمیت پورا فلسطین یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ گزرے مہینے اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تیار کردہ متنازع منصوبے یا فارمولے ’’صدی کی ڈیل‘‘ کے مطابق فلسطین کے تقریباً 80فیصد حصے پر اسرائیل کا براہِ راست اور باقی 20فیصد پر بلاواسطہ قبضہ ہوگا جبکہ مشرقی بیت المقدس میں چار مربع کلومیٹر کا علاقہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا اور تمام ناجائز یہودی بستیاں جوں کی توں رہیں گی۔ اس قسم کے دس سے بارہ مزید نکات ہیں جو تمام کے تمام اسرائیل کے حق میں ہیں، فلسطین کی چند مذہبی قوتوں جن میں مرکز اطلاعات فلسطین، اوقاف کونسل القدس، سپریم اسلامک کونسل، شعبہ الافتا اور القدس اسلامی اوقاف شامل ہیں، نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بیت القدس بالخصوص مسجد اقصیٰ کے تاریخی اسٹیٹس میں کوئی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج نکلیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پر ہوگی۔

ان دنوں مسلمانوں کیلئے اس مقدس مقام مسجد اقصیٰ کے امام شیخ عمر فہمی عبداللہ عوض اللہ الکسوانی ہیں یہ یروشلم ہی میں پیدا ہوئے اور پروان چڑھے، وہ 2014ء سے القدس مسجد کے ڈائریکٹر و امام کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں زمانہ طالبعلمی سے آزادی قبلہ اول اور فلسطین کیلئے احتجاج اور مظاہروں کے دوران کئی دفعہ اسرائیلی فوج و پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔ شیخ عمر الکسوانی قبلہ اول کے وہ واحد امام ہیں جنہوں نے یہودی فوج کی سو گولیاں اپنے بدن پر کھا کر بھی مسجد سے نکلنے سے انکار کر دیا وہ موت و حیات کی کشمکش میں بھی اپنے دین اور اپنے لوگوں کیلئے سینہ سپر رہے۔ انہوں نے مقصد کیلئے جان کی پروا بھی نہ کی چنانچہ اس لحاظ سے انہیں اگر قبلہ اول کا غازی کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا۔ مسجد اقصیٰ قبلہ اول کے یہ مجاہد 27مارچ سے 3اپریل تک برطانیہ کا دورہ کر رہے ہیں، اس دورہ کی دعوت انہیں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل نے دی ہے، یہی تنظیم قبل ازیں بھی شیخ عبداللہ عوض اللہ الکسوانی کو پاکستان کے دورے پر بلا چکی ہے جہاں انہوں نے اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں مختلف تقاریب میں خطبات کے دوران فلسطینیوں کی مشکلات اور قبلہ اول کو صہیونی سازشوں سے درپیش خطرات سے آگاہ کیا تھا۔

المصطفیٰ ٹرسٹ کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد کا کہنا ہے کہ شیخ عمر الکسوانی کو پاکستان اور برطانیہ بلاکر تقریبات منعقد کرانے کا ہمارا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو اس بات اور حالات سے آگاہی ہو کہ مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک مسجد اقصیٰ مسلسل خطرے سے دوچار ہے، جس کی حفاظت امام الاقصیٰ اور فلسطینیوں پر ہی نہیں دنیا کے تمام مسلمان ملکوں اور ہر مسلمان پر فرض ہے۔ یعنی صورتحال کچھ یوں ہے کہ آئے روز اسرائیلی فوجی مختلف حیلے بہانوں سے مسجد اقصیٰ کی بےحرمتی کرتے ہیں اور اس کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔ گزشتہ 70برسوں سے قبلہ اول صہیونی شکنجہ میں ہے تو کیا ابھی یہ وقت نہیں آیا کہ مسلم امہ بیدار ہو اور امت کو یکجا کرنے کا کام کرے، قبلہ اول کی پکار آج بھی گونج رہی ہے کہ کوئی ہے جو ماضی کی طرح آج بھی قبلہ اول کی آزادی کیلئے جدوجہد کرے اور اسے آزاد کرائے، کیا ہم اپنے فروعی اور ذاتی معاملات کو ایک طرف رکھ کر الاقصیٰ کی آزادی کیلئے اکٹھے نہیں ہو سکتے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو نے ’’صدی کی ڈیل‘‘ فارمولا بناکر بین الاقوامی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی کی ہے کیونکہ القدس کے اوقاف کا سارا نظام اردن کے زیر انتظام ہے لیکن اسرائیل اسے تبدیل کرکے اپنے ہاتھ میں لینا چاہتا ہے تاکہ مسلمانوں اور فلسطینیوں کو قبلہ اول سے دور کر دیا جائے۔ اگر تاریخی حوالوں سے بھی غور کیا جائے تو القد س کے اندر یہودیوں کا کوئی مقدس مقام موجود نہیں ہے، بین الاقوامی قوانین میں صاف کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک غیر قانونی اور جارح ریاست ہے جس نے فلسطین پر قبضہ کیا۔ آج غزہ کی پٹی میں پندرہ لاکھ سے زیادہ فلسطینی موت و حیات کی کشمکش میں ہیں اور افسوس یہ ہے کہ غزہ کے ہمسایہ میں مصر بھی صہیونی سازش کے جال میں الجھ چکا ہے، دوسری طرف شام و لبنان ہیں جنہیں ایک منصوبے کے تحت خلفشار میں الجھا دیا گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ سمیت افریقی و ایشیائی مسلمان ممالک میں ہونے والی کشمکش کا براہ راست فائدہ اسرائیل کو پہنچ رہا ہے اور وہ اپنے گریٹر اسرائیل منصوبےکی تکمیل کیلئے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ میں خود گزشتہ سال اس سارے خطے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آیا ہوں کہ فلسطینی کس طرح مکمل طور پر محصور اور اسرائیلی قبضہ میں ہیں۔ مسجد اقصیٰ سمیت اطراف کا پورا علاقہ، فلسطینی علاقے جن میں ویسٹ بینک، رملہ، ہیبرون، غزہ کی پٹی، پیغمبرانِ کرام کے مزارات کے باہر بھی یہودی چھائونیاں تعمیر کی گئی ہیں جن پر 24گھنٹے یہودی فورسز کا پہرہ ہوتا ہے۔ فلسطینی مسلمانوں کو صرف جمعہ کے روز محدود پیمانے پر الاقصیٰ میں داخلے کی اجازت دی جاتی ہے، مسجد اقصیٰ میں نماز کے بعد دعا کرنے تک کی اجازت نہیں، ان خطرناک حالات میں فلسطینی اکیلے اپنے حقوق اور دینی فرض کے لئےسینہ سپر ہیں۔ یہاں مرحوم احمد ندیم قاسمی کی نعت کا یہ شعریاد آتا ہے۔

ایک بار اور بھی بطحا سے فلسطین میں آ

راستہ دیکھتی ہے مسجد اقصیٰ تیرا

تازہ ترین