سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں ماسک کی قلت اور مہنگے داموں فروخت کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا ہے کہ ماسک بیچنے کا نیا طریقہ نکالا ہے، لوگوں میں خوف پیدا کر دیا گیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں ماسک کی قلت اور مہنگے داموں فروخت کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار ذوالفقار علی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کراچی میں ماسک موجود نہیں، جو ہیں وہ مہنگے فروخت ہو رہے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ کس نے کہا کہ کورونا سے بچنے کے لیے ماسک پہننے کی ضرورت ہے؟ کل آپ نے ڈاکٹر کی پریس کانفرنس نہیں سنی؟
یہ بھی پڑھیئے: امریکا میں کورونا کا پھیلاؤ روکنے کی مہم کا اعلان
انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں ماسک مل تو رہے ہیں، کمرۂ عدالت میں بچی نے بھی ماسک پہنا ہوا ہے۔
عدالت نے بچی سے سوال کیا کہ بیٹا آپ نے ماسک کہاں سے لیا ہے؟
بچی نے جواب دیا کہ بہت مشکل سےمارکیٹ سے ملا ہے۔
بچی کے جواب پر کمرۂ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔
یہ بھی پڑھیئے: کورونا وائرس سے دنیا بھر میں مزید 44 افراد ہلاک
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ماسک بیچنے کا نیا طریقہ نکالا ہے، لوگوں میں خوف پیدا کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے درخواست گزار ذوالفقار علی ایڈووکیٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وقفے کے بعد آپ کی درخواست سن لیتے ہیں۔