وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کوئی سو چ بھی نہیں سکتا تھا کہ طالبان اور امریکا مذاکرات کی ایک ہی میز پر ہوں گے ،جبکہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ پاکستان کے لیے بہت بڑا اعزاز اور امن کوششوں کا اعتراف ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی قطر کی دعوت پر امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے دوحہ میں موجود ہیں۔
اس حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امید ہے کل (29 فروری) کو امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے اور تقریب میں مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سمیت 50 ملکوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے پوری کوشش کی کہ افغان امن معاہدے میں رکاوٹیں کھڑی ہوں، پاکستان کا تشخص ابھر رہا ہے اور بھارت کا نیچے جا رہا ہے۔
بعدازاں دوحہ میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان امن معاہدے سے افغانستان اورپاکستان کوہی فائدہ نہیں بلکہ پورا خطہ مستفید ہوگا، جب امن و استحکام ہوگا تو تعمیر و ترقی کے نئے راستے کھلیں گے اور جب امن و استحکام ہوگا تو دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے مواقع میسرآئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن سےتوانائی کے حصول میں مدد ملے گی، ہم کاسا 1000 منصوبے سے استفادہ حاصل کر سکیں گے، افغانستان میں قیام امن سے ہمارے وسط ایشیا سے روابط بحال ہوں گے اور ہمیں پن بجلی کی صورت میں سستی بجلی میسر آسکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن سے ہمارا مستقبل جڑا ہوا ہے، جب ہم کہتے تھےکہ افغان مسئلے کو مذاکرات سے حل کرنا ہوگا تو تمسخر اڑایا جاتا تھا، کل امن معاہدے پر دستخط کے بعد اس خواب کو تعبیر ملنے والی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں کو خود کرنا ہے، انہیں یہ بھی خود طےکرنا ہے کہ وہ مستقبل کا کیا منظر نامہ ترتیب دینا چاہتے ہیں، ہمارے پڑوس اور افغانستان میں ایسے عناصر موجود ہیں جن کو امن معاہدہ ہضم نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ممکنہ طور پر 29 فروری کو تاریخی امن معاہدہ خلیجی ملک قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوگا جس میں کئی ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شرکت کریں گے۔