گوادر(نامہ نگار) غیرقانونی ٹرالرنگ کا نہ رکنے والا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ غیر قانونی ٹرالرنگ کی وجہ سے ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہو گئے ہیں۔ محکمہ فشر یز ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔ ماہی گیروں کے نام پر چند لوگ متحرک ہیں لیکن وہ ماہی گیر بنیادی سہو لتوں سے محروم ہیں۔ ماہی گیروں کا نام استعمال کرکے مخصوص مفادات حاصل کئے جارہے ہیں۔ محکمہ فشر یز ماہی گیروں کے بنیادی حقوق پر کاری ضرب لگانے سے گر یز کرے۔ گوادر ماہی گیر عوامی اتحاد ماہی گیروں کی نمائند تنظیم ہے اگر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا تو راست اقدام اٹھا نے سے بھی گر یز نہیں کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار مقر رین نے احتجاجی ریلی سے خطاب کے دوران کیا۔ ریلی کاآغاز ملاموسیٰ موڈ پورٹ روڑ سے ہوا جو مار چ کرتے ہوئے پر یس کلب گوادر میں اختتام پز یر ہوئی۔ ریلی کے شرکاء نے اپنے مطالبات کے حق میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور وہ نعرہ بازی کر تے ہوئے یہاں پہنچے۔ احتجاجی ریلی سے خطاب کر تے ہوئے گوادر ماہی گیر عوامی اتحاد کے آرگنائزر یوسف فر یادی دیگر رہنماؤں غفور ساجد، عبدالخالق مینگل، غلام مصطفیٰ رمضان اور ناخدا حکیم نے کہا کہ صد یاں بیت چکی ہیں لیکن مقامی معشیت کو پروان چڑ ھانے والے اور اس شہر کےماہی گیر آج بھی بنیادی سہو لتوں سے محروم ہیں ماہی گیر بستیاں کسمپر سی کی تصو یر بن گئی ہیں جہاں ماہی گیروں کو پانی، صحت عامہ اور تعلیم سمیت دیگر ضروریات زندگی کی سہو لتیں فراہم نہیں کئی گئی ہیں اور وہ تنگ گلیوں میں اپنے زندگی کے ایام گزارنے پر مجبور ہیں۔