اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے سندھ کی 10گیس فیلڈز کے قریبی علاقوں کو گیس کی عدم فراہمی سے متعلق کیس میں سوئی سدرن گیس کمپنی کو جاری توہین عدالت کا نوٹس معطل کر نے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے جبکہ آبزرویشن دی کہ آئل کمپنی کنویں کے قریب واقع آبادی کوپہلے گیس دینے کی پابند ہے، آئل فیلڈ کے دور دراز علاقوں کو گیس کی فراہمی آئین کی خلاف ورزی تصوری کی جائیگی،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی تو وفاقی وزار ت پٹرولیم کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے10 گیس فیلڈ ز کے قریبی علاقوں کو 6 ماہ کے اندر اندر گیس فراہم کرنیکا حکم جاری کیا ہے جوعملاً ممکن نہیں ہے ، گھوٹکی اور بدین سمیت دیگر علاقوں کو گیس فراہم کررہے ہیں،جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ قریبی علاقوں کو گیس فراہم کیوں نہیں کرتے ، ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا سب کوگیس دینگے لیکن وقت چاہئے جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے آئین کو دیکھنا ہے،یہ نہیں کہہ سکتے کہ گیس قریبی علاقوں کو کیسے فراہم کرنی ہے؟ کمپنی آئینی مینڈیٹ کوپورا کرے شہری اور صنعتی علاقوں کو گیس کی فراہمی لازمی ہے ،اگر کمپنی 5 کلومیٹر میں موجوددیہات کو گیس فراہم کرنے کے بجائے پہلے 7 کلومیٹر پر موجود گائوں کو گیس فراہم کریگی تو وہ آئین کی خلاف ورزی تصور کی جائیگی، بعد ازاں عدالت نے قرار دیاکہ گیس کمپنی جاری منصوبوں پر کام جاری رکھے اورفنڈز نہ ہونے کی وجہ سے کام شروع کرنے میں تاخیر ہو سکتی ہے، جو وجوہات سپریم کورٹ میں بتائی گئی ہیں وہ سندھ ہائیکورٹ کو بھی بتائی جائیں،بعد ازاں عدالت نے قرار دیا کہ آئین کی شق 158 کے تحت پہلے اس علاقے کو گیس دی جائیگی جہاں سے وہ نکل رہی ہے، جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ گیس فیلڈ ترجیحی بنیادوں پر قریبی علاقوں کو گیس فراہم کرنے کی پابند ہے ۔