• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا کمپنیاں اپنی ایپس پر لائیو چیٹ اور تصاویر کے لیے نت نئے فلٹرز متعارف کرواتی رہتی ہیں، جنہیں صارفین بہت پسند بھی کرتے ہیں۔

اکثر یہ فلٹرز کمپنیوں کی جانب سے حالیہ ایونٹس کی مناسب سے ایپ کے لیے متعارف کروائے جاتے ہیں۔

تصاویر اور ویڈیوز شیئرنگ ایپ انسٹاگرام نے بھی ایسا ہی ایک فلٹر متعارف کروایا جسے لائیو چیٹنگ اور تصاویر بنانے کے لیے صارفین استعمال کر سکتے ہیں۔

فیس بک کی کمپنی انسٹاگرام کا یہ ایپ کسی اسپورٹس ایونٹ کا مذہبی ایونٹ پر نہیں بلکہ کورونا وائرس پر تیار کیا گیا ہے۔

ان اے آر ایفیکٹس کو انسٹاگرام اسٹوریز پر لگایا جاسکتا ہے جن میں کورونا سے بچنے کے لیے ماسکس، کورونا وائرس کا سبز مالیکیول جو کسی بھی شخص کے چہرے کے ارد گرد گھومتا ہے۔

اس کے علاوہ ایسے باکسز بھی اسکرین پر نمودار ہوتے ہیں جن پر  یہ لکھا ہوتا ہے کہ کیا آپ کورونا وائرس سے نبرد آزما ہوئے ہیں؟ ساتھ میں علیحدہ سے تحریر بھی دکھائی دیتی ہے جس میں لکھا ہے کہ ’جی میں بالکل محفوظ ہوں‘ اور ’ہاں! خدا حافظ‘۔

انسٹاگرام پر ایک صارف نے فلٹر تیار کیا جس میں انگریزی زبان میں کورونا وائرس لکھا تھا اور وہ اس کے سر پر نمودار ہورہا تھا۔

اس کے علاوہ ایک نے مولیکیول کا فلٹر لگایا اور وہ اس کے سر پر موجود تھا۔

واضح رہے کہ انسٹاگرام پر کوئی بھی صارف ان فلٹرز کو اپنی اسٹوری پر لگا سکتا ہے اور یہ فلٹرز اسے ایفیکٹس گیلیری میں ملے گی۔

تاہم دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر انسٹاگرام کے صارفین کو ان فلٹرز کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اسے غیر مہذب حرکت قرار دیا جارہا ہے۔

ٹوئٹر پر ایک صارف نے کہا کہ جن لوگوں نے انسٹاگرام پر یہ فلٹر تیار کیا ہے وہ احمق ہیں، ایک صارف نے لکھا کہ آج کل لوگ اس بیماری پر بات کر رہے ہیں جو لوگوں کو قتل کر رہی ہے لیکن انہوں نے فلٹر تیار کرلیا۔

تازہ ترین