• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کی گرفتاری کیخلاف وکلاء کی اقوام متحدہ میں اپیل

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) امل کلونی کے ڈفٹی چیمبرز نے نیب کی جانب سے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی سیاسی مقاصد کے تحت یکطرفہ طور پر گرفتاری کے خلاف اقوام متحدہ میں اپیل دائر کردی ہے۔ ڈفٹی اسٹریٹ چیمبرز میں بین الاقوامی حقوق انسانی کے مسئلے پر شاندار کارکردگی کی وجہ سے مشہور بین الاقوامی طور پر معروف بیرسٹرز نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کی جانب سے اقوام متحدہ کے من مانی حراست سے متعلق ورکنگ گروپ میں ایک ارجنٹ اپیل دائر کی گئی ہے جبکہ ایک دوسری اپیل آزادی رائے اور اظہار کے حقوق کے تحفظ اور فروغ سے متعلق خصوصی ریپورٹیئر کے پاس دائر کی گئی ہے۔ ڈفٹی چیمبرز نے تصدیق کی ہے کہ ان ارجنٹ اپیلوں میں اقوام متحدہ کے ماہرین سے کہا گیا ہے کہ وہ کارروائی کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اور نیب بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ ڈفٹی اسٹریٹ کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو12 مارچ کو پراپرٹی کی ایک34 سالہ پرانی ٹرانزکشن کے مقدمے میں نیب نے گرفتار کیا تھا۔ انھیں غیر محفوظ اور غیر صحتمندانہ حالت میں قید رکھا گیا ہے اور انھیں اپنے وکلا سے باقاعدگی سے ملاقات کی بھی اجازت نہیں ہے، جنگ میڈیا گروپ جیو ٹی وی اور پاکستان کے کئی سب سے بڑے اخبارات کا مالک ہے۔ ڈفٹی اسٹریٹ چیمبرز نے وضاحت کی ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو ان کے خلاف، جنگ میڈیا گروپ اور صحافیوں کے خلاف عمران خان کی حکومت اور نیب کی کارروائیوں کے بعد گرفتار کیا گیا ہے اور پاکستان میں میڈیا کے لئے صورت حال خراب ہوتی جارہی ہے۔ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے جنگ گروپ کے ایک ترجمان نے کہا کہ گزشتہ 18 ماہ کےدوران نیب نے ہمارے رپورٹرز، پروڈیوسرز اور ایڈیٹرز کو براہ راست یا بالواسطہ طورپر ایک درجن سے زیادہ نوٹس بھیجے، اپنے دفاع میں نیب نے تحریری طورپر بتایا ہے کہ اس ادارے کو آئینی تحفظ حاصل ہے اور اس پر تنقید نہیں کی جاسکتی۔ میر شکیل الرحمٰن کے بین الاقوامی وکلا کی ٹیم ڈفٹی اسٹریٹ چیمبرز لندن کے کیوئلف ہیون گیلافر کیوسی، ٹاٹیانا ایٹ ویل اور جینیفر رابنسن نے کہا ہے کہ1986 کے ایک جعلی اور مشکوک مقدمے میں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری اور قید شدید تشویش کا باعث ہے، ان کی من مانی حراست سے نہ صرف یہ کہ ہمارے موکل کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ اس سے ان کے منصفانہ ٹرائل کے حق کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے لیکن یہ وسیع تر طریقہ کار کا ایک حصہ ہے، یہ ہمارے موکل کے آزادی اظہار اور پاکستان میں میڈیا کی آزادی پر منظم اور ٹارگیٹڈ حملہ اور حکومت کے مخالفین کی زبان بندی کیلئے نیب کے طریقہ کار کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے مترادف ہے۔ ان کی حراست من مانی ہے اور پاکستانی حکام کو بین الاقوامی قوانین اور ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے ان کو فوری طورپر رہا کر دینا چاہئے۔ ایسوسی ایشن فار انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ کے چیف ایگزیکٹو سائمن اسپین وک نے کہا ہے کہ ایسوسی ایشن اور اس کے ارکان کو میر شکیل الرحمٰن کی پاکستان اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف حراست پر شدید تشویش ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس مقدمے میں اس حوالے سے ضروری پراسیس پر عمل نہیں کیا گیا، ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انھیں فوری طورپر رہا کیا جائے۔ ہم اس پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان گزشتہ دو سال سے پورے ملک میں جیو ٹی وی چینلز تک رسائی پر پابندی لگانے کی کوشش کررہی ہے۔ یہ پاکستان میں آزادی کو محدود کرنے کی مذموم کوشش ہے اور یہ ایسوسی ایشن اس کی مذمت کرتی ہے۔ میر شکیل الرحمٰن کی جانب سے یہ اپیلیں پاکستان کے ان ممالک میں شامل ہونے کے پیش نظر دائر کی گئی ہیں، جنھوں نے اقوام متحدہ کے حقوق انسانی اور اس حوالے سے ذمہ داریوں پر عمل کرنے سے متعلق سمجھوتوں پر دستخط کئے ہیں۔ امل کلونی غزہ کی صورت حال اور خطے میں شہریوں کی ہلاکت کے خلاف بے خوف آواز کے طورپر پہچانی جاتی ہیں۔

تازہ ترین