• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگ جیو کے ایڈیٹر انچیف کی فوری رہائی کیلئے درخواست دائر

لاہور (نمائندہ جنگ)جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنی گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئےنیب حراست سے فوری رہائی کیلئے درخواست دائر کر دی ۔ 

بیرسٹر اعتزاز احسن کی وساطت سے آئین کے آرٹیکل 199کے تحت دائر درخواست میں چیئرمین نیب ،احتساب عدالت لاہور کے جج امیر محمد خان، ڈی جی نیب لاہور ،ڈپٹی ڈائریکٹر کمپلینٹ ویری فکیشن نیب نرمل حسنی،آئی او محمد عابد اور انچارج تھانہ نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ 

درخواست کے ذریعے میر شکیل الرحمٰن نے اپنی گرفتاری سے متعلق نیب کی کارروائی اور احتساب عدالت کی طرف سے دیئے گئے جسمانی ریمانڈ کے آئینی و قانونی جواز کو چیلنج کیا ہے ۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کی ایما پر درخواست گزار کے خلاف کارروائی اور گرفتاری سراسر غیر قانونی اور بد نیتی پر مبنی ہے۔

نیب نے 34سال پرانی اراضی جس کا معاہدہ قانون کے مطابق ہے کے معاملہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا حالانکہ ایل ڈی اے میں اس معاملہ کا تمام تر ریکارڈ موجود ہے اور اس ریکارڈ میں ہیرا پھیری نہیں ہو سکتی۔ 

درخواست گزار کی گرفتاری اعلیٰ عدالتی فیصلوں کی توہین کے مترادف ہے اس گرفتاری کی وجوہات بھی غیر قانونی ہیں۔ 

درخواست گزار کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ مدعا علیہ چیئرمین نیب کی ایک نامناسب فوٹیج جو وائرل ہو چکی تھی اس پر مفاد عامہ اور احتساب کے عمل کی ساکھ کیلئے جیو ٹی وی پر ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘پروگرام کیا گیا جس کے بعد درخواست گزار کو دھمکیاں ملنا شروع ہو گئیں، اس حوالہ سے عدلیہ سے بھی رجوع کیا گیا مگر دھمکیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ 

درخواست گزار کو شکایت کے تصدیقی مرحلہ پر گرفتار کیا گیا جبکہ درخواست گزار نیب سے مکمل تعاون کر رہا تھا اور خود اپنی بے گناہی کے ثبوتوں کے ہمراہ نیب کے سامنے پیش ہوا۔ 

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ درخواست گزار مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا ہے ، نیب نے گرفتاری سے قبل اپنے ایس او پیز کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

حکومت نے 27دسمبر 2019کو خود آرڈیننس جاری کرکے پرائیویٹ شہریوں،بزنس مینوں اور بیوروکریٹس کو نیب کارروائی سے تحفظ فراہم کیا مگر نیب خود اس قانون کو تسلیم نہیں کر رہا حالانکہ نیب نے اس آرڈیننس کی روشنی میں خود ایس او پیز بھی جاری کئے جن پر عمل نہیں کیا جارہا ۔

کیس کی تفتیش میں بھی مجھ سے کچھ برآمد نہیں کرنا لہٰذ ا عدالت درخواست گزار کی گرفتاری اور اس کے طریقہ کار کو غیر قانونی اور کالعدم قراردے کر درخواست گزار کو رہا کرنے کا حکم دے اور عدالت سےا ستدعا ہے کہ نیب کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دے کر درخواست گزار کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے ۔ 

تازہ ترین