مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتِ سندھ منافقت کو چھوڑے، دوٹوک فیصلہ کرے، سندھ پولیس کورونا ڈیوٹی چھوڑ کر مساجد کے اماموں کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے، تمام ایف آئی آرز واپس لی جائیں، حکومت کا کام حکمت سے معاملات کو چلانا ہوتا ہے۔
ایک بیان میں مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ حکومتِ سندھ منافقت کو چھوڑے اور دوٹوک فیصلہ کرے، اگر اس نے مساجد کو مکمل سیل کرنا ہے تو پولیس ایس ایچ او کے ذریعے کرائے، ائمہ اور مساجد کی انتظامیہ نہ سیل توڑے گی اور نہ مزاحمت کرے گی اور اس کا وبال بھی حکومت پر ہی آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کورونا ڈیوٹی چھوڑ کر اماموں کی پکڑ دھکڑ پر لگی ہوئی ہے اور چھاپے مار رہی ہے، اس سے نفرت جنم لے گی ، حکومت کے مفاد میں یہ ہے کہ علماء کے تعاون سے اپنی مہم کو کامیاب بنائے اور تمام ایف آئی آر زواپس لی جائیں۔
مفتی منیب نے کہا کہ اگر مسجد کھلی ہوگی تو امام کسی کو آنے سے نہیں روک سکتا اور اپنی ڈیوٹی انجام دے گا۔
انہوں نے کہا کہ 25مارچ کے متفقہ اعلامیے کو صوبائی وزیر اطلاعات جناب سید ناصر شاہ اور صوبائی مشیر جناب مرتضیٰ وہاب نے نصف شب کو اچانک مساجد کی بندش کا اعلان کر کے سبوتاژ کیا۔
مفتی منیب نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے علماء کو موقع ہی نہیں دیا کہ وہ لوگوں کو اس متفقہ اعلامیے کے بارے میں آگہی دیں، اس سے بتدریج مساجد میں حاضری محدود ہوتی چلی جاتی، نیز کسی کے پاس گارنٹی نہیں ہے کہ 5اپریل تک یہ مہم سر ہوجائے گی۔