• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری امداد کی تقسیم، شہریوں کے لیے تکلیف دہ عمل

سرکاری امداد کی تقسیم، شہریوں کے لیے تکلیف دہ عمل


سرکار ی امداد کی تقسیم کے دوران شہریوں کو بہت ہی تکلیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ایک کلو میٹر لمبی لائن، چلچلاتی دھوپ اور اس پر پُل کی چڑھائی چڑھیں گے خواتین بوڑھے اور معذور افراد یہ مہم سر کریں گے تو ملے گی۔

سرکاری امداد یہ اہتمام حکومت سندھ نے کراچی میں لاک ڈاؤن سے متاثر ضرورت مند شہریوں کو راشن کی فراہمی کے لیے کیا ہے ۔

کراچی میں سرکاری امداد کی تقسیم کے عمل کا جائزہ لیا تو عجیب ہی دردناک منظر دیکھنے کو ملا۔

حکومت سندھ نے ایک سماجی تنظیم کے تعاون سے شہریوں میں راشن کی تقسیم کیلئے شاہراہ فیصل پر ملیر ہالٹ کے اوور ہیڈ برج کو منتخب کیا ہے۔

حکومت نے اعلان کیا تھا کہ شہریوں کو امداد ان کے گھر کے دروازے پر ملے گی اور لوگوں کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے گا۔

اس بات کا تو خیال رکھا گیا کہ لوگ چھ فٹ کے فاصلے پر رہیں، لیکن چلچلاتی دھوپ میں پل کی چڑھائی پر  گھسٹتے بوڑھے معذور اور کمزور لوگ ان کیلئے امداد ملنے کے مقام تک پہنچنا ایک آزمائش ہے اور پھر راشن کا وزنی تھیلا اٹھائے ڈھلان سے نیچےاترنا اس سے بڑی آزمائش ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے ملیر ہالٹ کے اطراف کے علاقوں میں پانچ ہزار امدادی کارڈ تقسیم کئے گئے ہیں اور یہ کارڈ دکھا نے پر راشن دیا جارہا ہے، بعض لوگوں نے اس عمل کی شفافیت پر نہ ہونے کی شکایت بھی کی ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے حکومت سندھ کے اقدامات کو سراہا جارہا ہے، لیکن لاک ڈاؤن کے اس عمل کے دوران روز کماکر کھانے والی آبادی کے ایک بڑے طبقے، خاص طور پر سفید پوش شہریوں تک امداد پہنچانے کا زیادہ بہتر طریقہ اختیار کیا جانا چاہیے۔

تازہ ترین