ہیلتھ یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھی جنوبی کوریا کی طرح کورونا وائرس کے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرکے مریضوں کی نشاندہی کرنی چاہئیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا کی51 ملین آبادی ہے جو ہماری آبادی سے 25 فیصد سے بھی کم ہے۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ جنوبی کوریا نے 5 لاکھ لوگوں کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے، جبکہ پاکستان میں 2 ہزار سے بھی کم ٹیسٹ کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی نہیں بتا سکتے کہ کیسز 14سو ہیں یا 14 ہزار یا اس بھی زیادہ ہیں، سمجھنا چاہیے کہ یہ بیماری خاموش ہے، کتنے مریضوں میں تو علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔
وائس چانسلر ہیلتھ یونیورسٹی لاہور نے کہا کہ جن مریضوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں وہ کتنے افراد کو متاثر کر سکتے ہیں؟ مریضوں کی نشاندہی ہونی چاہیے تاکہ انہیں آئسولیٹ کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیئے: پاکستان میں کورونا کے 1526 مریض
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرنے سے مریضوں کو الگ کرکے صحت مند افراد کو بچایا جا سکے گا۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے یہ بھی کہا کہ اس وقت ملک میں ایک شخص سے دوسرے شخص میں کورونا وائرس منتقل ہو رہا ہے، ایسے میں ہماری اسٹریٹجی ہونی چاہیے کہ کتنے افراد کا ٹیسٹ کرنا ہے۔