ہمیں تواس نامراد مَرَض’’ کورونا ‘‘کو رونا ہے۔ اس نے جہاں دنیا کے اور کاموں میں رکاوٹ ڈالی ہے وہاں درس گاہوں میں امتحان بھی موقوف ہوگئے ہیں ۔ اور تو اور اس نے تقریبات میں بھی رخنہ ڈال دیا ہے اورشادیوں میں بھی کھنڈت پڑ گئی ہے۔
لیکن ظاہر ہے کہ شادیاں آج نہیں تو کل ہوں گی اور امتحان تو بہرحال دینا پڑے گا ۔یہ رکاوٹ عارضی ہے۔ اگر کسی کام میں عارضی رکاوٹ پڑجائے تو اسے تعطّل اور اِلتواکہتے ہیں۔ جو چیز اِلتوا میں پڑجائے ، یعنی جو وقتی طور پر ٹل جائے اور اس کے بعد میں ہونے کا اعلان یا امکان ہو ، اسے مُلتوی کہتے ہیں۔ کسی کام کے ہونے کا بالکل ہی امکان نہ ہو اور اسے پچھلے اعلان کے برعکس ختم کرنے کا ارادہ کیا جائے اور کہاجائے کہ اب یہ کبھی نہیں ہوگا تو اس عمل کو تنسیخ کہتے ہیں ۔ جس کی تنسیخ ہو اسے منسوُخ کہا جاتا ہے ۔جب سے ہمیں اردو میں انگریزی ملانے کا وائرس چمٹا ہے تب سے اِلتوا میں پڑے کام کو چشم ِ بددور انگریزی لفظ کی مدد سے ملتوی کیا جاتا ہے یعنی اسے ’’پوسٹ پونڈ ‘‘ (postponed) کہا جاتا ہے۔ جس کام کی تنسیخ مقصود وہ ہو بھی ماشاء اللہ انگریزی کی مدد سے منسوخ ہوتا ہے اور اسے’’ کینسلڈ‘‘ (cancelled) کہتے ہیں ۔
گویا مَرَض کی وجہ سے شادیاں اور امتحانات دونوں اِلتوا میں پڑگئے ہیں یعنی ملتوی ہوگئے ہیں۔ مراد یہ کہ فی الحال ٹل گئے ہیں ،بعد میں کسی وقت ہوں گے ۔ لیکن ہمارے ٹی وی چینلوں کے خبریں لکھنے (اور پڑھنے ) والے کیسے ظالم لوگ ہیں کہ انھوں نے یہ خبر اس طرح نشر کی کہ ’’طلبہ کے امتحانات منسوخ کردیے گئے ‘‘۔امتحانات کے ملتوی کی بجاے منسوخ ہونے پر طلبہ تو خیر جشن منارہے ہوں گے لیکن جو لوگ بڑے ارمانوں سے اپنے بیاہ کے منتظر تھے ان کے دل کا حال کوئی انہی سے پوچھے۔
وہ تو خیریت گزری کہ ہم جیسے دوچار لوگوں نے مستقبل کے دولھا دلھنوں کو اطمینان دلایا کہ آپ کی شادی ملتوی ہوئی ہے منسوخ نہیں ، بعد میں ضرور ہوگی ۔ ٹی وی والوں کو کہنے دیں، یہ بے چارے معصوم لوگ ہیں، انھیں اردو نہیں آتی۔ لیکن کاش کوئی ٹی وی کی خبروں میں ایسی غلط زبان لکھنے والوں کی ملازمت کا پروانہ’’ منسوخ ‘‘کرادے توہم بھی طلبہ کے ساتھ جشن منائیں گے ۔ اگرچہ وہ جشن سردست ملتوی رہے گا۔