• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سازگار موسمی حالات اور بروقت آبپاشی کی بدولت ملک بھر میں اس سال گندم کی بھرپور فصل کاشت ہونے کی امید ہے اور اب بارشیں رکنے پر پنجاب کے بیشتر اضلاع میں اس کی مشینی کٹائی شروع کردی گئی ہے تاہم کورونا جیسی مہلک وبا کی موجوگی میں کٹائی کے ساتھ ساتھ خریداری کا عمل جس قدر جلد مکمل ہو جائے بہتر ہوگا۔ گندم کی بھرپور فصل جہاں ملک کی فوڈ سیکورٹی اور کسان کے لئے سال بھر کی روزی کا اہم ذریعہ ہے اسی قدر اس کی کٹائی کو ذریعہ معاش بنانے والے مزدوروں کو بھی ان لمحات کا انتظار ہوتا ہے جو قرب و جوار، دور دراز کا سفر طے کر کے کاشت کے علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ اگرچہ بیشتر کاشتکار پہلے ہی مشینی کٹائی سے استفادہ کر رہے ہیں تاہم حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کے پیش نظر دیگر افراد نے بھی مشینری کا استعمال شروع کر دیا ہے جس سے موسمی حالات سازگار رہنے کی صورت میں خاطر خواہ فائدہ ہو گا۔ وفاقی حکومت نے ملک بھر میں گندم کی سرکاری خریداری کے 1162مراکز قائم کئے ہیں تاہم ان دنوں ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلنگ مافیا کے سرگرم ہونے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ حال ہی میں خیبرپختونخوا کے شہر وانا میں گندم کی دو لاکھ بوریاں غائب ہونے کی اطلاع ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت نے بجا طور پر تمام صوبوں میں ہر ضلعی انتظامیہ کو سخت ترین احکامات بھی جاری کیے ہیں۔ مزید برآں چونکہ گزشتہ چھ ماہ سے ملک کی فصلوں پر ٹڈی دل نے حملہ کیا ہوا ہے، کاشتکار بھی زرعی حکام کی بارہا توجہ اس طرف مبذول کرا چکے ہیں، بھرپور فصل کے ہونے سے 82لاکھ ٹن گندم کی سرکاری خریداری کا ہدف حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے، جس کے لئے ضلعی اور تحصیل سطح پر کڑی نگرانی ہونی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین