• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزراء کو امداد کی تقسیم کا آغاز اپنی دولت سے کرنا چاہیے، سراج الحق

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتنے بڑے سکینڈل کے بعد بھی حکومت نے صرف وزراءکے محکموں کو تبدیل کیا ہے۔یہ چند چاول ہیںجنہیں دیکھ کر پتہ چل گیا ہے کہ حکومت کی ساری دیگ ہی ایسی ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کا المیہ ہے کہ لوگ پیسے کے بل بوتے پر سیاست میں آتے ہیں اور پھر سیاست کو پیسہ بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اب اصل فیصلہ پاکستان کے عوام نے کرنا ہے کہ کیا وہ 73سال سے اقتدارپر مسلط پارٹیوں کے چنگل میں ہی پھنسے رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سمیت وزراءاور مشیروں کو مستحقین میں امداد کی تقسیم کا آغاز اپنی دولت سے کرنا چاہیے او ر کم از کم اپنی10فیصد دولت وزیراعظم کے کورونا فنڈمیں جمع کرانی چاہیے، جبکہ وزیراعظم اور وزراءکو اس نیکی کے کام آغاز اپنی ذات سے کرنا چاہیے۔

سراج الحق نے کہا کہ بہتر ہوتا وزیراعظم اپنی تیس مارچ کی تقریر کے موقع پر ہی اپنی طرف سے عطیے کا اعلان کردیتے۔اب ملک و قوم کے لیے قربانی کا وقت ہے، 70سال سے اقتدار میں رہنے والے جاگیرداروں ،وڈیروں اور سرمایہ داروں کو اس سے پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم کو سب سے پہلے اپنی پارٹی کے ارکان صوبائی و قومی اسمبلی اور سینیٹ سے کورونا فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالنے پر آمادہ کرنا چاہیےجبکہ حکومت سے امداد اور سبسڈی لیکر اپنے کارخانے اور فیکٹریاں چلانے والوں کو اس طرف راغب کر ناچاہیےاورقومی و صوبائی اسمبلیوں سے امیروں پرٹیکس لگانے اور غریبوں کو ٹیکس میں چھوٹ دینے کے حوالے سے قانون سازی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو یہ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ حکومت تنہا اس وبا سے لڑنے کی اہلیت نہیں رکھتی،حکومت کا فرض ہے کہ وہ پوری قوم خاص طور پر اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلے اور ایک قومی جذبے اور اتفاق رائے سے اس بیماری سے بچاؤ کے لیے لائحہ عمل بنایا جائے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ سیاسی گروہ بندی کو فروغ دینے کی بجائے افہام و تفہیم کے ساتھ معاملات کو آگے بڑھائے،حکمران اپنی اناکے بت کو توڑیں،تنہا پرواز دانشمندانہ روش نہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مستحقین تک امدادی رقوم پہنچانے کا بہترین ذریعہ سرکاری ادارے ہیں،کسی سیاسی فورس کے ذریعے غیر جانبداری کو یقینی نہیں بنایا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ 12ہزار روپے کا امدادی پیکج جو تین تین ہزار کی اقساط میں چار ماہ میں مکمل ہوگا اتنی کم رقم میں کسی کا گزارہ نہیں ہوگا،حکومت کو کم از کم 15ہزار روپے ماہانہ دینے چائیں تاکہ ایک متوسط گھرانے کے لیے کھانے پینے کی اشیاءخریدی جاسکیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کم آمد ن اورغربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کا ایک ڈیٹا بیس حکومت کے پاس ہونا چاہیے،وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر اس کا ڈیٹا تیار کریں اور قومی سطح پر امدادی فنڈ کی تقسیم کا فارمولا طے کرکے اس پر عمل درآمد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آٹے اور چینی کا بحران دوبارہ سر اٹھا رہاہے۔حکومت فوری طور پر اس طرف توجہ دے۔

سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ حکومت اشیائے خوردنوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرے اور آٹے چینی گھی دالوں اور چاول کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے ان کی قیمتوں پر عوام کو 50فیصد سبسڈی دی جائے۔ 

تازہ ترین