• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپین میں پاکستانی ڈرائیور کا مفت سروس دینے کا اعلان

اسپین میں مقیم پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نے طبی محکمے سے تعلق رکھنے والوں کو مفت سروس فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسپین کے شہر بارسلونا میں مقیم پاکستانی نژاد شیراز سید اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر کورونا متاثرین کے لیے ڈاکٹر، نرس اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی مدد کرنے کی غرض سے انہیں مفت سروس فراہم کرر ہے ہیں۔

شیراز اور ان کے 200 کے قریب ساتھی آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے ڈاکٹروں کو اسپتال پہنچانے اور وہاں سے گھر لانے کے لیے مفت سواری فراہم کر رہے ہیں۔

ٹیکسی ڈرائیوروں کے سربراہ شہباز احمد کے ذہن میں طبی عملے کو فری سروس فراہم کرنے کا خیال اُس وقت آیا جب اسپین میں کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے مارچ کے وسط میں لاک ڈاؤن لگا دیا گیا تھا۔

طبی عملے کو آسانی فراہم کرنے کی غرض سے انہوں نے یہ انسان دوست اقدام اٹھایا جسے بے حد سراہا جارہا ہے۔

اس صورتحال میں شہباز نے 200 مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والوں رضاکاروں کو جمع کیا اور فری سروس دینے کا اعلان کیا۔

رضاکارانہ طور پر انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ایک ڈرائیور آصم گوندل کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں کہ جب طبی عملہ اپنی جانوں پر کھیل کر دوسروں کی جان بچانے کی کوششوں میں ہے توانسانیت کے جذبے کے پیش نظر ہم ڈرائیوروں کا فرض بنتا ہے کہ ان کی مدد کریں۔

دو سال سے بارسلونا میں مقیم گوندل کا کہنا ہے کہ اب یہ ہمارا دوسرا گھر ہےاسپین کے لیے موجودہ وقت ایک مشکل وقت ہے جس میں ہم سب اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔

طبی عملے کی طرح تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے گلووز، سینیٹائیزر اور ماسک پہن کر اپنا کام رضاکارانہ طور پر انجام دے رہے ہیں۔

شیراز کا کہنا تھا کہ ٹیکسی ڈارئیوروں کو بھی عالمی وبا سے اتنا ہی خدشہ ہے جتنا باقی تمام لوگوں کو ہے لیکن وہ انسانی جذبے کے تحت یہ کام سرانجام دے رہے ہیں۔

اسپین کے اس مشکل وقت میں ناصرف ٹیکسی ڈرائیور بلکہ اشیائے خورونوش فروخت کرانے والے مخیر حضرات بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مخیر حضرات نے راشن کے پیکٹ بنا کر ڈرائیوروں کو دے دئیے ہیں جو مستحقین میں تقسیم کردیتے ہیں۔

اسپین میں قائم اسلامک کلچرل سینٹر بھی طبی عملے کے لئے ماسک اور حفاظتی سوٹ بنانے میں مصروف ہے۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ انہیں یہاں کوئی حکومتی امداد نہیں دی جارہی، وہ بس اپنے بلبوتے اور جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے انسانیت کی خدمت میں مگن ہیں۔

تازہ ترین